ڈاک چوکی، وزیرآباد

ڈاک چوکی وزیر آباد

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تحریر و تصویر: ڈاکٹر محمد کاشف علی

شاہ جہان و شیر شاہ سوری دونوں عمارات کی تعیمرات کے دل دادہ انجینئر بادشاہ تھے، شاہ جہان پر رومانویت غالب تھی تو شیر شاہ سوری عملیت کی تصویر تھا۔ شیر شاہ سوری نے مشہورِ زمانہ جرنیلی سڑک بنوائی تو اس کے کنارے جا بجا قسم کی عمارات بنوائی تھیں ،ان میں اس ایک قسم ڈاک چوکی تھی۔

زمانے اور ہماری اپنی غفلتوں سے اکثر ڈاک چوکیاں صفحہِ ہستی سے نابود ہو چکی ہیں۔ وزیر آباد ریلوے جنکشن کے مقابل ابھی بھی ایک نسبتاً بہتر حالت میں ڈاک چوکی ایستادہ ہے۔

ڈاک چوکی، وزیرآباد

یہ ڈاک چوکی ایک وسیع اور تقریباً چوکور چبوترے پر قائم کی گئی تھی۔ اگرچہ یہ ہے تو ایک منزلہ ہے پر اس کی بلندی دو منزلہ عمارت سے کچھ ہی کم ہے اور چھت پر ہر کونے پر ایک مینار ہوا کرتا تھا۔ اب اگرچہ چار میں سے صرف دو مینار ہی بچے ہیں۔

غالب خیال تو یہی ہے کہ یہ ڈاک چوکی شیر شاہ سوری کی تعیمر کردہ ہے، مقامی طور پر ایک روایت ہے کہ یہ عمارت اصل میں مرزا بدیع الزمان، مغلیہ دور کے وزیر آباد کا فوجدار، کا مقبرہ ہے۔ خورشید حسین شیخ دوسرے خیال کی نفی کرتے ہیں۔

ویسے بھی چوکی کی عمارت کے اندر کسی قبر کے تعویز کے کوئی آثار نہیں ملتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں