کرونا وائرس

کرونا وائرس: ذمہ دار شہریوں کا طرزعمل کیا ہونا چاہئیے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ھدیٰ ظہیر:
کسی مسئلے/پریشانی یا آزمائش سے نمٹنے کا پوٹینشل ہر ایک میں الگ الگ ہوتا ہے لیکن بعض ایسے مسائل ہوتے ہیں جونہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی ایشو بن جاتے ہیں تو اس وقت ریاست کے افراد سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس مسئلے سے مکمل سمجھداری کے ساتھ نمٹنے کی کوشش کریں گے۔

تاہم اگر معاشرے کا ہر فرد اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے الگ ہی بات کرتا ہوا، الگ ہی حل تجویز کرتا اور الگ ہی حکمت عملی اختیار کرتا نظر آئے تو اس مسئلے سے نمٹنا مشکل ہوجاتا ہے۔ جیسے کہ آج کل کرونا وائرس پاکستان میں آیا تو پاکستانی معاشرے میں ہر کوئی الگ الگ ہی علاج تجویز کرتا نظر آرہا ہے۔

کچھ مجموعی باتیں
*ایسی صورت میں جب کہ ایک بیماری تیزی سے پھیل رہی ہو اور وبا بن کر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہوتو ہر کسی کا پریشان ہونا فطری امر ہے۔ لیکن آپ بھی جانتے ہیں کہ پریشان ہونا کسی مسئلےکا حل نہیں۔ اصل ضرورت وبا پر قابو پانے اور حفاظتی اقدامات کو تیز تر کرنے کی ہوتی ہے.

معاشرے کے سمجھدار اور ذمہ دار افراد ایسے میں
*اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی غیر ضروری طور پر پریشان ہونے سے بچاتے ہیں.

*حفاظتی اقدامات اور ہر طرح کی احتیاطی‍ں جو ہیلتھ ڈیپارٹمنٹس کی طرف سے بتائی جارہی ہوں ان پہ عمل کرتے ہیں، ان کا مقصود صرف اپنی اور اپنے اردگرد کے لوگوں کی صحت و سلامتی ہوتی ہے.

*ایسے میں اگر انھیں وبا سے نمٹنے کے لئے بہتر اقدامات کا علم ہوتا ہے یا ان کے ذہن میں موثر آئیڈیاز ہوتے ہیں تو وہ انہیں دیگر افراد سے شئیر کرتے ہیں، وہ غیر ضروری تنقید سے گریز کرتے ہیں۔

*حکومت اور ہیلتھ ڈیپاڑٹمنٹ بالکل نئے، انجان معاملے جیسا کہ کرونا وائرس، جس پہ کوئی خاص معلومات اور ریسرچز موجود نہیں ہیں، سے بہت موثر طریقے سے نمٹ رہے ہوں تو معاشرے کے سمجھدار اور ذمہ دار افراد حکومت اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو سراہتے ہیں ۔ ہاں ! وہ اپنی آراء بھی حکام بالا تک بہتر اور مثبت طریقے سے ضرور پہنچاتے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے لوگ بھی میری اور آپ کی طرح کے انسان ہی ہوتے ہیں لیکن وہ خود بھی پریشان نہیں‌ہوتے، اوروں کو بھی پریشان ہونے سے بچاتے ہیں۔ وہ معاشرے کو بحران سے نکالنے کی کوشش بھی کررہے ہوتے ہیں۔

*کسی بھی انفیکشن والی بیماری سے نمٹتے ہوئے پہلا کام ہوتا ہے کہ اس کی مزید ٹرانسمشیشن کو روکا جائے۔ جیسا کہ آج کل کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جارہا ہے۔ اس کیلئے تعلیمی اداروں کا بند ہونا / شادی ہالز پہ پابندی/دیگر پبلک پلیسز کا بند ہونا، یہ سب کچھ ہماری بہتری کیلئے ہے، اس لئے بہتر ہے کہ ان پابندیوں کو قبول کریں، ان کی پاسداری کریں. اپنی غیر ضروری نقل و حرکت کچھ وقت کیلئے بند کرنے میں قطعا کوئی حرج نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت کریں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں