مصباح خان ، پاکستانی نژاد جرمن خاتون

مصباح خان ، پہلی پاکستانی نژاد جرمن خاتون پارلیمان کا حصہ بن سکیں گی؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جرمنی میں عام انتخابات دوہزار اکیس کے لئے ووٹنگ شروع ہوچکی ہے۔ ان انتخابات میں گرین پارٹی کے ٹکٹ پر پاکستانی نژاد مصباح خان بھی انتخاب لڑ رہی ہییں۔ مصباح خان کی پیدائش کراچی میں ہوئی تھی، وہ ابھی چار برس کی تھیں کہ ان کے والدین جرمنی منتقل ہوگئے۔ مصباح خان جرمن صوبے باندنیس میں گرین پارٹی کی چئیرپرسن کے عہدے پر فائز ہیں ۔ اگر انھوں نے حالیہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو وہ پہلی پاکستانی نژاد ہوں گی جو جرمن پارلیمنٹ کی رکن ہوں گی ۔

مصباح خان اپنی زندگی کے بارے میں بتاتی ہیں : ” میرے نانا سن انیس سو پچاس کی دہائی میں جرمنی آئے تھے۔ انھوں نے یہاں میڈیکل کی تعلیم حاصل کی۔ وہ ایک ڈاکٹر تھے۔ میری والدہ کا جنم جرمنی میں ہوا تھا۔ وہ یہاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان منتقل ہوگئی تھیں۔ وہاں ان کی شادی ہوگئی۔ میں کراچی میں پیدا ہوئی ۔ جب میں چار سال کی تھی تو میں جرمنی آگئی۔ پھر ہم جرمنی اور پاکستان آتے جاتے رہے۔”

مصباح خان ، پاکستانی نژاد جرمن خاتون جرمنی کے عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں

مصباح خان نے اٹھارہ برس کی عمر میں جرمن سیاست میں قدم رکھا۔ انھوں نے سب سے پہلے گرین پارٹی کے یوتھ ونگ میں شمولیت اختیار کی۔ اور بہت جلد صوبائی یوتھ ونگ کی سربراہ بن گئیں۔ سن دو ہزار انیس میں وہ گرین پارٹی کی صوبائی چئیرپرسن منتخب ہوگئیں ۔ اکتیس سالہ مصباح خان کا کہنا ہے:

آغاز ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نئے راستے کھلتے گئے۔ میں شروع سے ہی سیاست میں حصہ لینے کی خواہش مند” تھی۔ ہم گھر میں بھی بہت زیادہ داخلی اورخارجی پالیسیوں کے بارے میں بات کرتے تھے۔ میرے لئے ترک وطن کا پس منظر کوئی رکاوٹ نہ بنا۔ میں امید کرتی ہوں کہ دیگر جماعتوں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہوگا۔ لیکن ہم ایک ایسی جماعت ہیں جو خواتین کے حقوق اور اقلیتوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ اس لئے میرے لئے کبھی یہ مسئلہ نہیں تھا کہ میرا تارک وطن کا پس منظر ہے۔ اس کے برعکس میری زیادہ حوصلہ افزائی کی جاتی تھی۔”

جرمنی کے انتخابات دو ہزار اکیس کے لئے گرین پارٹی کی حمایت کرتے ہوئے مصباح خان کا کہنا ہے کہ جرمن سیاست کے مرکزی دھارے میں ترک وطن کے پس منظر کے حامل افراد کی نمائندگی بہت ضروری ہے۔ اور ان کے مسائل پر بھی بات کی جانی چاہئیے۔ اسی لئے یہ پارٹی تارکین وطن اور دیگر اقلیتوں کو روزگار اور بہتر زندگی کے مساوی مواقع فراہم کرنا چاہتی ہے۔

مصباح خان کا کہنا ہے : ” میرے خیال میں یہ کہنا مشکل ہے کہ معاشرے کا کون سا گروہ زیادہ یا کم حصہ لے رہا ہے ۔ مختلف مطالعات کے مطابق جرمنی میں بسنے والے افراد میں بھی جمہوری حوالے سے بھی خاصی آگہی موجود ہے لیکن میں یہ بھی کہوں گی کہ ہماری مکمل طور پر نمائندگی نہیں ہو رہی ۔ لیکن یہ سیاسی نظام کے بنیادی مسائل ہیں ۔ "

سماجی انصاف کی حامی مصباح خان کہتی ہیں کہ اگر گرین پارٹی کی جرمنی میں حکومت قائم ہوتی ہے تو خارجہ پالیسی میں عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اقدامات میں تیزی کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی تفریق کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

مجھے یقین ہے کہ گرینز کی خارجہ پالیسی میں ماحولیات پر توجہ مرکوز ہوگی یعنی ماحول دوست خارجہ پالیسی ہوگی۔ ایک” دوسرے کے ساتھ برابری کی سطح پر کام اور تعاون کیا جائے گا ۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہئیے کہ پیرس معاہدے پر صرف جرمنی نے دستخط نہیں کیے بلکہ پوری دنیا نے مل کر یہ طے کیا ہے ۔ اس لئے ضروری ہے کہ مضبوط کندھے کمزور کندھوں کا سہارا بنیں۔ پاکستان کا شمار ماحولیاتی تبدیلیوں کے زبردست متاثرہ ممالک میں ہوتا ہے۔ اس بارے میں مصباح خان کہتی ہیں کہ پاکستان میں تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے اقدامات پر کام کرنا چاہیے۔”

میرے خیال میں پاکستان کو بھی یہ بات معلوم ہونا چاہئیے کہ ہم ایک ہی دنیا میں رہتے ہیں اور اس کے اثرات ہم سب پر ہوتے ہیں” ایک مخصوص گرین پارٹی نہیں ہونی چاہیے ، میرے خیال میں موجودہ سیاسی جماعتیں اس کی اہمیت کو اجاگر کر سکتی ہیں۔ وہ یہ بھی کر رہی ہوں گی۔ اس پر مزید توجہ مرکوز کریں کیونکہ ہمیں تبدیلی کے لئے معاشرے کی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے ، یہ صرف کسی ایک سیاسی جماعت کا مخسوص مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔”

جرمن پارلیمنٹ کے موجودہ سات سو نو اراکین میں سے محض اٹھاون ایسے ہیں جن کے والدین یا والدین کے والدین تارکین وطن تھے، اگر مصباح خان جرمن پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوتی ہیں تو وہ ایسی پہلی پاکستانی نژاد جرمن شہری ہوں گی جو جرمن پارلیمنٹ کا حصہ ہوں گی۔

مصباح خان ، پاکستانی نژاد جرمن خاتون

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں