ہوم اسکولنگ

ہوم اسکولنگ کا سفر کیسے طے کریں ؟ (1)

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

اکثر مائیں معلوم کرتی ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہوم اسکولنگ کیسے کی جاتی ہے ؟
ان کے لئے جو اہمیت تو سمجھتی ہیں ہمت نہیں کر پاتیں ، ہم ہوم اسکولنگ کے موضوع کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دیکھیں گے تو بات سمجھنے میں اور آسان ہوجائی گی ۔
ہوم اسکولنگ کے دو بنیادی عناصر ہیں:

تعلیم

تربیت
اور ان دونوں عناصر کا مرکز آپ کا بچہ ہے ۔
یاد رہے کہ بچہ فطرت پر پیدا ہوا ہے ۔ آپ کی تعلیم و تربیت دونوں کا بنیادی نکتہ اس فطرت کو قائم رکھنے ، مزید خوب صورت بنانے اور نکھارنے کا ہے ۔
سب سے پہلے ابتدائی عمر کی تعلیم جسے عرف عام میں پری پرائمری ، مونٹیسوری ، کے جی ….. جو بھی نام دے کر پڑھوایا جاتا ہے اس کے لئے والدین اسکول کا رخ کرتے ہیں ۔

ابتدائی عمر کی تعلیم کی اہمیت یہ ہے کہ ابتدائی عمر کے سات سال انتہائی اہم ترین ہیں جس کے لئے سب سے تباہ کن چیز ہی اسکول ہیں ۔ جہاں جبری مشقت ، موڈ و مزاج اور نفسیات کے تقاضوں کو سمجھے بغیر غیر فطری ماحول میں کچھ لکھنے پڑھنے کی تو مشق کروا دی جاتی ہے لیکن اس کا تعلق علم اس کی محبت اور علم کی لذت سے نہیں ہوتا ۔

والدین اسکول میں داخل کیوں کرواتے ہیں ؟

اس لئے کہ ہم اسکول کو تعلیم کا مرکز سمجھتے ہیں جبکہ اسکول نہ تو تعلیم کا مرکز ہیں نہ تربیت کا ۔ اس کے بجائے گھر بچوں کے لئے وہ ساز گار جگہ ہے جہاں بچے فطری انداز میں ہر چیز سیکھ سکتے ہیں ۔
اسکول علم کے بجائے ڈگریوں کی ترغیب دیتے ہیں ۔ علمی لحاظ سے ناکارہ اور محتاج بناتے ہیں ۔
جب کہ بچے کو علم حاصل کرنے کی لگن دے کر خود انحصار کرنا ترغیب لذت و تڑپ پیدا کرنا ہی اصل مقصود ہے ۔

اسی لئے ابتدائی عمر کے بچوں کی تعلیم فطری ماحول ، فطری طریقوں اور فطری انداز ہی میں موثر ہوگی ۔ انھیں سات سال تک کاغذ اور پینسل پکڑوانے کی جبری مشقت اور اے فار ایپل پڑھنے کی بیگار کے ساتھ پری کلاسز میں پڑھنے کے ثبوت کے طور پر دئیے گئے مختلف کرتب دکھانے کی کوششوں سے بچنا چاہیے جو کہ اسکولوں کا معمول ہے ۔

ابتدائی عمر بچے کو خاص الخاص پیار دینے ، باتیں کرنے ، سوالات کرنے ، تجربات کرنے ، مختلف لوگوں کے ساتھ ملنے جلنے ، خاندان رشتےداروں سےقربت اختیار کرنے ، قدرت کے نظاروں ، مختلف جگہوں کی سیرو تفریح کرنے کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔ رنگوں سے کھیلنے ۔۔۔۔ برش ۔۔۔۔ رنگین پینسلز ۔۔۔۔۔ کتابیں ۔۔۔۔۔ کہانیاں ۔۔۔۔ مکالمے ۔۔۔۔۔۔ ڈرامے ۔۔۔۔ ٹیبلو ۔۔۔۔۔۔ نظمیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ کھیل کود کے لئے مختص کریں ۔۔۔۔ اس کے لئے اوقات کار متعین کریں یا صبح سے کچھ روزمرہ کے معمولات کا تعین کرلیں ۔۔۔۔۔ یہ آپ کے حالات اور بچے کے مزاج کے اوپر منحصر ہے لیکن ان معمولات پر گھڑی کی سوئیوں جیسی پابندی کرنے کا مطلب سیکھنے کے ماحول کو بوجھل کرنا ہے ۔

اس ضمن میں والدین کی زمہ داری کیا ہے؟

پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ والدین کو بچے کی تعلیم کے حوالے سے خود کو پر اعتماد بنانے ، دوسروں پر انحصار کی کیفیت سے بچنے سے نکلنے کے لئے ،

ابتدائی عمر اور اس کی تعلیم کی اہمیت ، طریقہ کار

بچوں کے دماغ کی نشوونما اور سیکھنے کی استعداد ” کیوں ” ، ” کیسے” جیسے سوالوں کی بنیادوں پر کوشش کر کے خود پڑھنا چاہیے ، سمجھ حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اس تمام کوشش کے بغیر بغیر ہوم اسکولنگ بے کار ہے . اس مقصد کے لئے ایسے لوگوں سے ملاقات کریں جو آپ کو بچے کی سیکھنے سکھانے کی استعداد اور طریقہ کار پربتاسکیں ۔ یو ٹیوب میں مختلف اسکالرز کی گفتگو سنیں ، مختلف تحریریں پڑھیں ، کسی ان لائن یا قریبی سوشل سرکل کو جوائن کریں جو بچوں کی تعلیم و تربیت کے مقصد کے لئے بنائے گئے ہوں ۔

مقصد یہ ہے کہ سیکھنا سکھانا تربیت اور علم ایک مسلسل عمل ہے جس کے لئے والدین کو بھی اپنے آپ کو حصہ لے کر تیار کرنا چاہیے ۔ ایک بچہ اس کی تربیت اور تعلیم ایک پراجیکٹ ہے جو والدین کے حصے میں آتا ہے ۔ اس کے لئے والدین کا اپنے ذہنوں کو جلا بخشنا ، معلومات لینا علم میں اضافہ کرنا ایک ذمہ داری ہے ۔
کوشش کر کے ا بتدائی عمر کی تعلیمی ضروریات کے حوالے آن لائن ان سائٹ مختلف کورسز کی سہولت سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے ۔
( جاری ہے )


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں