خاتون برتن دھو رہی ہے

برتن دھونا ، دلچسپ تجربہ کیسے بنا ؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

پتہ نہیں برتن دھونے سے کیسے اور کب دلچسپی شروع ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔یہ بھی نہیں پتہ ۔
ہاں اتنا پتہ ہے کہ اماں کچن میں ہاتھ کے ہاتھ برتن دھوتی تھیں تو کبھی برتنوں کے ڈھیر دیکھنے کو ملے نہ ہی اماں نے کبھی ہم سے گھر پر اتنے برتن دھلوائے ۔

لیکن زندگی میں اک وقت ایسا بھی آیا کہ نیا شہر نیاماحول ۔۔۔۔۔گھر پر سب باتیں کرتے ہنسی مذاق اور ہلکا پھلکا ماحول ہی ہوتا لیکن کچھ ہی دیر میں اندر سے خالی پن محسوس ہونے لگتا ہنسی مذاق قہقہے سب کھوکھلے محسوس ہوتے ۔۔۔

دل ہمک ہمک کر تنہائی ڈھونڈنے کی ضد کرتا ۔۔۔ یا یہ شاید شخصیت کا انٹرورٹ ہونا مسئلہ تھا جو بھی تھا کچھ دیر میں ہی محفل سے جی اکتا جانے والا ازل کا مسئلہ سامنے کھڑا ہوجاتا اور میں اس محفل میں ہوتے ہوئے بھی کہیں اور پہنچ چکی ہوتی تھی۔ایسے میں اکثر اجنبیت کے ساتھ خاموشی سے غیر محسوسانہ انداز میں کھسکتے کھسکتےکچن پہنچ جاتی جہاں طرح طرح کے برتنوں کے ڈھیر ہوتے ۔

دھیرے دھیرے سنک خالی ہوتا جاتا ۔
ٹھنڈا پانی پڑتے ہی دماغ میں خیالات کی رو تیز ہوجاتی جتنی تیزی سے دماغ مصروف ہوتا اتنی ہی رفتار سے ہاتھ ۔
صابن کا جھاگ گدگدی کرتا ۔۔۔۔۔۔پانی کی ٹھنڈک روح تک کو سرشار کردیتی۔۔۔۔
برتن صاف ہوتے جاتے ، لگتا میلے دلوں سے میل اترتا جارہا ہے ۔ جھوٹے برتنوں کو صاف کر کے تروتازگی کا احساس ہوتا ۔

۔پانی کی دھار کی ٹھنڈک اندر تک اترتی جاتی تھی ۔غرض برتن کیا دھلتے ہم دنیا و مافہیا سے بے خبر ہوجاتے۔

۔گلاس پلیٹ ، پتلیاں ، پیالیاں ، مگ ، چمچے ان کی آوازیں کیا محفل جمتی ہر اک کھنک کھنک کر شکریہ ادا کرتے محسوس ہوتے ۔جیسے صاف چمک جانے کے بعد مسکرا مسکرا کر کہہ رہے ہوں کتنا خیال کرتی ہو ہمارا ۔۔۔۔ہم مسکرا کر محبت و شفقت سے برتنوں کو سنبھال سنبھال کر رکھتے ۔

مسکراتے اور کہتے ۔۔۔۔دیکھ لو ۔۔۔۔۔کیسا چمکایا ہے ۔
برتنوں کی کالک صاف کرنے کے کالے صابن سے میرا تعارف اسی وقت ہوا ۔۔۔۔ یہ کیا ہے ؟

پہلی دفعہ میں نے اس عجیب و غریب سے چیز کو ناگواری سے دیکھتے ہوئے پوچھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔یہ؟

اس سے کالک صاف ہوتی ہے کالک ۔۔ بتایا گیا ۔یہ جو چمکتی ہوئی پتیلیاں ہیں نا ان پر اسی سے محنت ہوئی ہے ۔اچھا! ۔۔۔۔۔ ( دل میں سوچتی کہ اتنا پرانا چولہا رکھا ہی کیوں ہے ) لیکن ساتھ ہی سمجھداری سے میں گردن ہلاتی
۔پہلے پہل اس کی بدبو اور شکل سے کراہت آتی تھی لیکن جب پتہ لگا کہ برتنوں کو مانجھ کر چمکانے کا معیار ادھر یعنی اس گھر کی اسی کالے صابن سے حاصل ہوسکتا ہے تو کراہت اک طرف کر کے اس کے استعمال کو عادت بنالی خوب برتن مانجھے۔

اس وقت طرح طرح کے خیال آتے مستقبل کے منصوبے ، پڑھنے پڑھانے کی منصوبہ بندی ، کوئی دکھ تکلیف ، خوشی محبت ہر طرح کے تاثرات سے گزرتے ایسے میں کبھی دل اس کالے صابن کی وجہ سے بہت بہت بوجھل ہوتا کہ ناخن کی پوریں گندی اور ہاتھ کھردرے خراب ہوتے جارہے تھے ۔

۔بہت دفعہ اس کو ٹھکانے لگانے کا بھی سوچتی لیکن کیوں کہ حساب کتاب سے آتا تھا گھر میں تو خاموشی سے گزارا کرنا پڑتا ۔خود ہی سے کہتیں کہ
کوئی بات نہیں ۔اجنبی ماحول میں میری راہ فرار یہی برتن دھونے کی سرگرمی ہے جس پر کسی کو کوئی اعتراض بھی نہیں ۔سو اس سے ناراضی کرنا خود کو ہی بوریت کے سمندر میں ڈبونے کے مترادف ہے ۔

یہی برتن دھوتے دھوتے لگتا دل کے میل تو کیا تن من سب دھل کر صاف ہوگئے ۔ہشاش بشاش ہو کر محفل میں لوٹتے تو یہ بھی نہ پتہ لگتا کہ اٹھے کیوں تھے ۔
ہاں برتن دھونے میں خوب مزہ آنے لگا تھا ۔لیکن کالا صابن 😡😡
اک دفعہ کسی سے شکوہ بھی کیا کہ کالا صابن میرے شایان شان نہیں ۔۔۔۔۔۔۔لیکں اس کے فلسفے پر مبنی جواب نے منہ ہی بند کردیا خیر سے ہمیں لوگ بھی ایسے ہی ملتے ہیں جن کو کبھی بھولے سے بھی شکوہ کردیں تو ۔۔۔۔۔سمجھ جائیں 🤐🤐🤐

کپڑے اور برتن دھونے سے تھک جانے والی میری پیاری بہنو!
آپ کے پیارے ہیں تو یہ سب بھی چلتا ہے ۔۔۔۔۔کام ہوہی جاتے ہیں ۔۔۔چاہنے والے ختم ہوجائیں تو بڑی لمبی فرصت مل جاتی ہے ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں