لال سنگھ چڈھا ، فلم

لال سنگھ چڈھا ، عامر خان کی فلم کے بائیکاٹ کی مہم کیوں چلائی گئی ؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نور العزۃ

لال سنگھ چڈھا نامی بالی ووڈ فلم ، میری ایک سہیلی کو کسی بھی پہلو سے اچھی نہیں لگتی جبکہ میری ایک دوسری دوست کو بہت اچھی لگتی ہے۔ پہلی والی دوست بالی ووڈ کے چند مخصوص موضوعات پر بننے والی فلموں کو دیکھ کر خوش ہوتی ہے ، دوسری دوست توازن اور ہوش کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیتی ۔ دراصل ایک روز ان دونوں دوستوں کے مابین اس فلم پر خوب بحث چھڑی ، میری دوسری سہیلی نے پہلی والی سے کہا کہ تمھیں ہندو معاشرت زیادہ اچھی لگتی ہے ، ” لال سنگھ چڈھا ” تمھیں اس لئے اچھی نہیں لگتی کہ انتہا پسند ہندوئوں نے اس فلم کے بائیکاٹ کی مہم چلائی ہوئی ہے ۔

تب میرا دل چاہا کہ دیکھوں کہ اس فلم میں کیا ہے؟

فلم کا ہیرو لال سنگھ چڈھا ( عامر خان ) ایک ٹرین میں سفر کر رہا ہوتا ہے۔ فلم کے ابتدائی لمحوں ہی میں اس کی عجیب و غریب حرکتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ایک سیدھا سادا سکھ نوجوان ہے۔ وہ سامنے والی نشست پر بیٹھی خاتون کو خواہ مخواہ ہی اپنی زندگی کی کہانی سنانا شروع کردیتا ہے۔ خاتون اس کی سادگی کو پہچان لیتی ہے اور کہانی میں دلچسپی لینا شروع کردیتی ہے۔

وہ بتاتا ہے کہ کیسے وہ ایک کمزور ٹانگوں کا حامل بچہ تھا۔ والدین نے اسے بریسز لگوا دئیے جن کی مدد سے وہ نسبتا بہتر انداز میں چلنا پھرنا شروع ہوگیا۔ سکول میں ایک بچی روپا ڈی سوزا اس کی دوست بنتی ہے۔ وہ دونوں کلاس میں اور کلاس سے باہر ایک ساتھ وقت گزارنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ایک روز سکول سے واپسی کے راستے پر کچھ منچلے لڑکوں نے لال سنگھ پر پتھر برسانا شروع کردیے ، ان سے بچائو کی خاطر اس نے بھاگنا شروع کردیا ۔ پتھر اس کے بریسز پر لگے اور وہ ایک ایک کرکے ٹوٹتے چلے گئے حتیٰ کہ سب کے سب ٹوٹ گئے۔ تب لال سنگھ کو اندازہ ہوا کہ وہ بریسز کے بغیر بھی دوڑ سکتا ہے، پھر اسے پتہ چلا کہ وہ بہت تیز دوڑ سکتا ہے حتیٰ کہ ہوا سے بھی تیز۔

ایک روز روپا سکول نہ آئی تو لال سنگھ بھاگتا ، بھاگتا اس کے گھر جا پہنچا۔ اس نے دیکھا کہ روپا رو رہی ہے جبکہ اس کا باپ اس کی ماں کو مار رہا ہے، وہ نشے کے لئے دس روپے مانگ رہا تھا ۔ تشدد کے نتیجے میں روپا کی ماں مر گئی ، پولیس اس کے باپ کو گرفتار کرکے لے گئی ۔ پولیس نے روپا کو لیا اور اس کی نانی کے ہاں چھوڑ آئی جو لال سنگھ چڈھا کے گھر میں کام کرتی تھی۔ یوں روپا بھی اسی گھر میں رہنے لگی۔

لال سنگھ روپا کے آنے پر بہت خوش ہوا کہ اب انھیں اکٹھے رہنے کا موقع ملے گا۔ لال کی ماں دونوں بچوں کو ہندو کالج ، دہلی میں بغرض تعلیم بھیج دیتی ہے۔ پھر دونوں کی یونیورسٹی تعلیم شروع ہوتی ہے ۔ لال سنگھ دوڑ کے مقابلوں میں حصہ لینے لگا جبکہ روپا ماڈلنگ میں۔ روپا جلد از جلد دولت مند بننا چاہتی ہے اس کے لئے وہ بمبئی جانا چاہتی ہے۔ وہ لال سنگھ سے پوچھتی ہے کہ تم کیا بنو گے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ ماں اسے فوج میں بھیجنا چاہتی ہے لیکن اسے کسی کو مارنا اچھا نہیں لگتا۔

لال سنگھ کی اس سوچ کے پیچھے شاید سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل امرتسر میں ہونے والا فوجی آپریشن تھا جسے اس نے بچپن میں اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اس کے بعد وزیراعظم اندرا گاندھی کو قتل کردیا گیا۔ نتیجتا سکھوئوں کے خلاف فسادات شروع ہوگئے۔ ہندوئوں کو جہاں بھی کوئی سکھ نظر آتا ، وہ اسے پکڑ کر بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ۔ لال سنگھ کی ماں نے اس کے بال بھی اسی وجہ سے چھوٹے کروا دئیے کہ بطور سکھ اس کی ظاہری شناخت ختم ہوجائے۔ لال سنگھ شاید اس لئے بھی فوج میں نہیں جانا چاہتا تھا کہ اس کے نانا ، پڑنانا اور پڑنانا کے والد سب فوج میں بھرتی ہوئے اور پھر مارے گئے۔

بہرحال لال سنگھ چڈھا نے بہترین پوزیشن کے ساتھ اپنی یونیورسٹی تعلیم مکمل کی اور اس کے بعد اسے فوج میں بھرتی ہونا ہی پڑا ۔ وہاں اس کی ملاقات ایک دوسرے نوجوان بالا راجو بودی سے ہوئی ۔ اس نے لال سنگھ کو تجویز دی کہ فوج سے ریٹائر ہوکر دونوں بنیانیں اور چڈیاں بنانے کا کاروبار شروع کریں گے۔ لال سنگھ کو یہ منصوبہ اچھا لگا ، وہ مان گیا ۔ پھر دونوں کارگل کی لڑائی میں شریک ہوئے ، جہاں بالا راجو مارا گیا ۔ بعدازاں بھلے مانس لیکن سیدھے سادے لال سنگھ نے بالا کے منصوبے کے عین مطابق کاروبار شروع کیا اور منافع کا ایک مخصوص حصہ بالا کے گھر والوں کو بھیجتا رہا ، صرف اس لئے کہ اس کاروباری منصوبے کا خالق بالا تھا۔

لال سنگھ چڈھا بھارت میں ہونے والے دیگر فسادات کے بارے میں بھی بتاتا ہے ، مثلا بابری مسجد کی شہادت کے لئے ہونے والی رتھ یاترا ، فسادات ۔ جب بھی فسادات پھوٹ پڑتے تو لال سنگھ کی ماں اسے فون کرکے تاکید کرتی کہ اپنے کمرے سے باہر نہ نکلنا ۔ بیٹے کے پوچھنے پر وہ بتاتی کہ ملک میں ملیریا پھیلا ہوا ہے۔ فلم لال سنگھ کی سادگی لیکن بھلا مانسی کے واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ وہ اپنوں کے لئے جتنا اچھا اور مخلص ہوتا ہے ، اتنا ہی غیروں کے لئے بھی مخلص ہوتا ہے ، مذہب اور ملک کی تفریق کئے بغیر.

روپا جو دولت مند بننے کے چکر میں بمبئی پہنچی ، وہاں کی فلم انڈسٹری میں داخل ہونے کی کوشش کرتی رہی . اس کے ساتھ بھی وہی سلوک ہوا ، جواس انڈسٹری میں اترنے والی ہر لڑکی کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے. لال سنگھ اس سے پیار کرتا ہے لیکن وہ اپنے مخصوص خوابوں کو ترجیح دیتی ہے.اس کے باوجود لال سنگھ اپنے ماتھے پر سلوٹ نہیں آنے دیتا. حتیٰ کہ وہ جب فلم انڈسٹری سے برے حال میں واپس پلٹتی ہے تو اسے پہلے پورا احترام دیتا ہے اور پھر وہ محبت ، جو ہر لڑکی کا سب سے بڑا خواب ہوتی ہے.

اگرچہ انتہا پسند ہندوئوں کی طرف سے ” لال سنگھ چڈھا ” کے بائیکاٹ‌ کی اپیلیں کی گئیں، کہا گیا کہ یہ ایک امریکی فلم فاریسٹ گمپ کا چربہ ہے، تاہم گیارہ اگست دو ہزار بائیس کو ریلیز ہونے کے بعد چند ہی دنوں میں 100 کروڑ روپے کا بزنس کرنے میں‌ کامیاب ہوگئی . گزشتہ دنوں جب میں نے یہ فلم دیکھی تو میں سوچ رہی ہوں کہ ہندو معاشرت کو پسند کرنے والی میری سہیلی کو یہ فلم کیوں پسند نہیں آئی؟

میں نے فلم دیکھنے کے بعد بائیکاٹ کرنے والوں کے اعتراضات بھی جاننے کی کوشش کی ، معلوم ہوا کہ وہ کافی بودے اعتراضات رکھتے ہیں۔ مثلا عامر خان کی فلم ” پی کے ” میں ہندو دیوتائوں کا مذاق اڑایا گیا تھا ، وہ اس فلم سے ایک تصویر شیئر کر رہے تھے جس میں عامرخان کو ہندوؤں کے بھگوان شیو کا روپ دھارے ایک شخص سے بات کرتے دکھایا گیا ۔

یاد رہے کہ پی کے فلم مذہب کو استعمال کرنے والے ڈھونگی رہنماؤں اور توہمات کے خلاف بنی تھی اور باکس آفس پر بہت کامیاب رہی تھی لیکن لال سنگھ چڈھا کے ریلیز ہونے سے پہلے ” پی کے ” کو ہندو مخالف فلم کے طور پر مشتہر کیا جا رہا تھا ۔ عامرخان کو انڈیا اور ہندو مخالف کے طور پر پیش کیا جا رہا تھا اور لوگوں سے اپیل کی جا رہی تھی کہ وہ عامر خان اور کرینہ کپور کی نئی فلم نہ دیکھیں۔

بائیکاٹ کی اپیل کرنے والے عامر کے سنہ 2005 کے ایک انٹرویو کا حوالہ بھی دیتے رہے کہ جس میں ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا تھا: ” ملک کے حالات کا ایسا برا اثر ہو رہا ہے کہ ان کی اہلیہ نے ایک بار ان سے کہا تھا کہ ان حالات میں کسی دوسرے ملک چلے جاتے ہیں۔ ”

بہرحال انتہا پسند ہندوئوں کے جتنے منہ ، اتنی ہی باتیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں