طالبات کمرہ جماعت میں

تعلیمی اداروں میں ذہانت اور تخلیق کیسے قتل ہوتی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

باہر ممالک سے رشتے دار بچوں کی تصاویر شئیر کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ اسکول میں سوئمنگ کلاس ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔ ہارس رائیڈنگ کے لئے جارہے ہیں ۔۔۔۔۔ بچہ ۔فٹ بال کلب کا حصہ بن گیا تو فٹ بال ٹیم کا گروپ فوٹو آرہا ہے ۔۔۔۔

کہیں کراٹے مارشل آرٹس ، کی مشق ہورہی ہے ۔۔۔۔۔ غرض طرح طرح کی سرگرمیاں نظر سے گزرتی ہیں۔

اسکول سے واپسی پر ہر روز بچی ناراضی کا اظہار کرتی ہے کہ پی ٹی نہیں ملی ، فلاں فلاں نے پڑھانے کے لئے لے لی ۔

ہم خود بھی سلیبس کے بوجھ تلے آئے دن پی ٹی کا پیریڈ مارتے تھے بچوں کا اور بچے بہت ناراض ، افسردہ ہوتے تھے ۔

ہم یہاں اور وہاں کا موازنہ نہیں کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
نہ وسائل نہ سہولیات اور نہ ہی حکومتی ترجیحات کے لحاظ سے ۔۔۔۔۔

لیکن ہمارا
۔۔۔۔۔۔۔ مشاہدہ یہ ہے کہ عمومی طور پر ہمارے اسکولز میں اور خود والدین بھی سب سے زیادہ نظر انداز اور بے کار سمجھا جانے والا وقت پی ٹی یعنی نام نہاد ہی سہی فزیکل ایجوکیشن کا اور ٹائم پاس ہی سہی ڈرائنگ یا اس سے متعلق کوئی بھی ملتا جلتا کام سمجھا جاتا ہے ۔

اکثر یہ ہے پیریڈز خالی جاتے ہیں یا کسی بے چارے ٹیچر کی شامت آتی ہے جو اس میں پھنسایا جاتا ہے ۔

ایسا کیوں ہے ۔۔۔؟

اس لئے کہ ہمیں اس بات کا ادراک ہی نہیں ہے کہ ذہانت اور تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لئے ان سرگرمیوں کی کتنی اہمیت ہے ۔۔۔۔۔ رنگوں سے کھیلنا محض کھیلنا نہیں پوری شخصیت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔۔۔
۔
فزیکل ایکٹیویٹی محض دوڑ بھاگ ، جسمانی صحت کے لئے نہیں ہوتی زندگی کے ڈسپلن ، جذبات و احساسات کو منظم کرتی ہیں ۔۔۔۔

لیکن اسکول والے سمجھتے ہیں کہ کالے جوتے ، نیلے موزے ، دوپٹےکی پٹی ، اور کاپی کے مخصوص کورز میں ڈسپلن ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں ۔۔۔۔

سالہا سال سے یہی انداز ڈسپلن سکھانے کے ہیں اور ہم ہیں کہ ہر قسم کے بنیادی ڈسپلن سے بھی عاری ہیں ۔
کبھی کسی نے سوچا ایسا کیوں ہے ؟

اس لئے کہ ایسے تھکے ہوئے جمود زدہ ماحول میں کوئی لرننگ نہیں ہوتی ۔

ایک طویل عرصہ اسکول میں گزارنے کے بعد مجھے اسکولز کے ماحول میں گھٹن ، محسوس ہوتی ہے ۔

ایسا لگتا ہے کہ انسانی دماغوں کو زنجیر سے جکڑ کر ذہانت اور تخلیق کا قتل انہی تعلیمی اداروں میں کیا جاتا ہے ۔

روبوٹس بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔

آپ نے دیکھا ہے ہمارے بچے اپنے غصے سے نمٹنا نہیں جانتے ہیں ؟
بلکہ ان میں غصہ اور ضد بڑھتی جاتی ہے ، عدم برداشت سے بھرے ہوتے ہیں ۔۔۔۔

اپنے غم فکر اور پریشانی کے لئے کوئی حکمت ، کوئی ترکیب استعمال کرنے کی صلاحیت سے عاری ہوتے ہیں ۔

کیوں کہ ان تعلیمی اداروں میں کوئی سوفٹ اسکلز ۔۔۔۔۔ کوئی لائف اسکلز بچوں میں سکھانے کی کوشش نہیں کی جاتی ۔۔۔۔
یہ ادھوری تعلیم قوم پر احسان نہیں ۔۔۔۔بلکہ قوم کے ساتھ زیادتی ہے ۔۔۔

بچے بچیاں یونی ورسٹی سے نکل کر عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو اپنے ذات سے ناواقف ہوتے ہیں۔

اس کے بدلے میں ضدہٹ دھرمی اور انا جیسی خصوصیات بدرجہ اتم ہر بچے میں موجود ہوتی ہیں ۔
اور اتنی محنت و جبر کے باوجود محنت سے کترانے والے وجود شارٹ کی تلاش میں سرگرداں ۔۔۔۔
صرف پیسہ حاصل کرنے کا جذبہ ۔۔۔۔۔۔۔۔

اس لئے بار بار میری رائے یہی بنتی ہے کہ
اسکولز کا ماحول بوجھل ہے ۔۔۔۔۔۔

اساتذہ کے لئے بھی
طلبہ کے لئے بھی

دن کے پانچ گھنٹے روز گزار کر آنے والا بچہ جب گھر واپس آتا ہے تو اس کی ماں کہیں اس کو انگلش لینگویج کے لئے لے کر بھاگ رہی ہوتی ہے ، کہیں مینٹل میتھس سکھانے کی تڑپ ہوتی ہے ۔۔۔کہیں روبوٹکس کے لئے پیسے خرچ کئے جارہے ہوتے ہیں اور کہیں کراٹے ، سوئمنگ ، مارشل آرٹس کے لئے والدین کی بھاگ دوڑ ہوتی ہے ۔
یہ لائف اسکلز الگ سے سیکھنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی ؟

پھر اسکولز میں کیا سکھایا پڑھایا جاتا ہے ؟

ان عمارتوں کے بند کمروں میں حقیقت سے کاٹ کر پڑھایا جانے والا کام بچوں کے لئے دلچسپی کا باعث نہیں بنتا

ہر مہینے ٹیسٹ کے نام پر دو دو ہفتے صرف ٹیسٹنگ ہوتی ہے تو مہینے کے کتنے دن لرننگ ہوتی ہے ؟
پھر جتنے ٹیسٹ اتنی ہی نقل کا ماحول ۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیچرز رنگے ہاتھوں نقل کرتے پکڑرہے ہیں۔۔۔۔

ہم کیا سکھانا چاہتے ہیں کیا سکھا رہے ہیں ؟

یہ خود سوچنے کی باتیں ہیں ۔

خدارا اسکول کے نام پر بزنس کرنے سے پہلے یہ باتیں سوچ لیں ۔۔۔۔
یہ پیسہ کمانے کا شعبہ نہیں ہے ۔۔۔۔ ذمہ داری ہے ۔۔۔
۔ملک و قوم کی امانت آپ کے پاس ہوتی ہے ۔۔۔۔ ان کا وقت آپ کے پاس امانت ہوتا ہے ۔آپ کیسے ضائع کرسکتے ہیں اس وقت کو ؟

اور کون ہے جو ایسا اسکول کھولنے کی کوشش کرے ؟ یا ایسا سوچے ؟

یا کھولنے سے پہلے اپنے بند دماغ کو کھول کر آکسیجن لگائے تا کہ کہیں سے تازہ ہوا کا جھونکا مل سکے ؟


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں