سموگ میں ٹرین ، لاہور ، پاکستان

سموگ کے اثرات سے کیسے بچیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ماحولیاتی آلودگی ہماری صحت پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے؟ اس کے برے اثرات سے محفوظ رہنے کی تدابیر کیا ہیں؟

حکیم نیاز احمد ڈیال
[email protected]

ماحول ، موسم اور آب وہوا کے اثرات سے بچنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکنات میں سے ہے۔ موسمی تغیر و تبدل ، شب و روز کی آمد و رفت اور بادل و باراں انسانی زندگی کے لازمی لوازمات میں سے ہیں۔ آب وہوا جس قدر صاف وشفاف اور موسم خوشگوار ہوگا ، انسان اور دوسرے جاندار اسی قدر صحت مند اور تن درست وتوانا ہوں گے ۔

مختلف موسموں کے طبعی تقاضے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ گرمی میں ہلکا پھلکا اور نرم لباس بدن کو راحت مہیا کرتا ہے۔ موسم سرما میں گرم لباس اور مرغن و مقوی خوراک انسان کو توانا رکھتی ہے۔ موسمی طبعی تقاضوں کے مطابق لباس ، خوراک اور طرز بودو باش اختیار نہ کی جائے تو بدن انسانی لاتعداد عوارض کا شکار ہونے لگتا ہے۔

فی زمانہ ماحولیاتی آلودگی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ حال ہی میں عالمی ماحولیاتی فورم کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق لاہور کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے نمبر ایک بتایا گیا ہے ۔ اسی طرح گنجان آبادی والے دوسرے بڑے شہروں میں بھی ماحولیاتی اور فضائی آلودگی زوروں پر ہے۔

آبادی کے بڑھتے رجحانات ، درون آبادی فیکٹریز اور کارخانہ جات کی چمنیوں سے نکلتے دھوئیں کی بھرمار ، چلتی پھرتی گاڑیوں کے پیچھے اڑتی ہوئی دھو ل و غبار سے اٹی سڑکیں ، شہروں میں جلتے کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں اور اینٹ بناتے بھٹوں سے اٹھتے دھوئیں کے غول اور گردو نواح کے کسانوں کی جانب سے گھاس و پھونس کو جلانے کی وارداتوں سے آب وہوا میں اس قدر آلودگی بڑھ چکی ہے کہ سانس لینا بھی دشوار ہے ۔ فضا میں پھیلی اسی آلودگی اور گردو غبار کی سائنسی اصلاح ” سموگ “ ہے۔

ہر سو پھیلی یہ آلودگی اور ہر جگہ چھایا یہ سموگ ناک ، کان اور گلے کے امراض کا سب سے بڑا سبب بن رہا ہے ۔ گلے کا انفیکشن جب بڑھتا ہے تو بخار ، نزلہ و زکام کے حملے کی راہ ہموار ہونے لگتی ہے۔ ڈاکٹر حضرات کے کلینکس پر مریضوں کا رش بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔

رواں موسم سرما کے آغاز سے اب تک بادل بھی مہربان نہیں دکھائی دے رہے۔ ہر آنے والے دن فضائی آلودگی اور مریضوں میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ ہر انسان سموگ سے بچاﺅ کے حوالے سے پریشان ہے کہ اس کے مضر اثرات سے کیسے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

کسی بھی مسئلے کو جانچ اور سمجھ کر اس سے بچا جا سکتا ہے ۔ سموگ کی موجودہ صورتحال میں ہم درج ذیل گھریلو اور طبی تراکیب پر عمل پیرا ہوکر سموگ کے مضر صحت اثرات سے بچنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

سموگ کے اثرات سے کیسے محفوظ رہیں ؟

’ احتیاط ہی سب سے بڑا علاج ‘ کے فارمولے پرعمل پیرا ہوکر موسمی وبائی اور ماحولیاتی اثرات سے بچاجاسکتا ہے۔ دفتر یا گھر پہنچ کر فوری طور پر ہاتھ منہ اچھی طرح دھونا ضروری ہے ۔ موٹر سائیکل سواراور پیدل چلنے والوں کو چاہیے کہ چہرے پر ماسک ، سر پر ٹوپی ، پاﺅں میں جرابیں ، ہاتھوں پہ دستانے اور گردن پہ گرم کپڑا ڈال کر نکلیں ۔ گھر یا دفتر پہنچیں تو منہ اور ناک کو اچھی طرح صاف کریں ۔ منہ میں پانی ڈال کر اچھی طرح کلیاں کی جائیں اور نیم گرم پانی میں نمک اور نیم کے پتوں کا پاﺅڈر ملا کر غرارے لازمی کیے جائیں۔ اس طرح آپ کافی حد تک سموگ کی دست برد سے محفوظ رہیں گے۔

اپنی روز مرہ خوراک میں ایسی غذائیں شامل کی جائیں جو سانس کی نالیوں کی صفائی کریں ۔

کھانے کے بعد لیمن گراس قہوہ ، سبز چائے ، ادرک ، دار چینی اور چھوٹی الائچی کی چائے پینا بھی گلے اور چھاتی کو الائشوں سے پاک کرتا ہے۔

حفظ ما تقدم کے طور پر صبح و شام روغن بادام ایک چمچ اور خالص شہد ایک چمچی باہم ملا کر کھانا بھی سموگ کے اثرات سے بچاتا ہے۔

اسی طرح رات سوتے وقت پانی میں نیم کے پتے پکا کر تھوڑا نمک ملا کر غرارے کرنے سے بھی سموگ اور فضائی آلودگی سے حفاظت رہتی ہے۔

بادام روغن اور روغن زیتوں ہم وزن ملا کر سوتے وقت ناک میں دوقطرے دونوں جانب ڈالنا بھی سموگ کے اثرات بد سے بچاتا ہے۔

رات سونے سے پہلے پانی میں سفیدے کے تین چار پتے اور ایک چٹکی اجوائن دیسی پکاکر بھاپ لینے سے بھی بند ناک کھلتی ہے اور سانس لینے میں آسانی پیدا ہونے لگتی ہے۔

بادی اور بلغمی مزاج کے حاملین کو روز مرہ خوراک میں زیادہ چاول ، دال ماش ، میدے سے بنی اشیاء، ڈیری مصنوعات ، آئس کریم ،کولڈ ڈرنکس ، ترش، بادی دیر ہضم و ثقیل غذاﺅں سے پرہیز کرنا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

سموگ کے اثرات کا شکار ہوجائیں تو کیا کریں؟

ایسے افراد جو بدقسمتی سے سموگ کا شکار ہوچکے ہیں اور ناک بند سانس میں تنگی وتکلیف محسوس کرتے ہوں تو وہ درج ذیل گھریلو طبی تراکیب استعمال کرکے اس کے اثرات سے فوری نجات پا نے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

ایک کپ پانی میں ایک چٹکی زیرہ سفید چند دانے الائچی کلاں اور ایک عدد الائچی خرد پکائیں ۔ پانی نصف رہنے کی صورت میں اتار کر حسب ذائقہ شہد ملاکر استعمال کریں،چند لمحوں میں ہی سانس کی تنگی دور ہوکرافاقہ ہوگا۔

کاکڑا سنگھی اور کائیفل ہم وزن سفوف بنا کر مناسب مقدار میں شہد سے معجون بنالیں۔آدھی چمچی دن میں دو بار استعمال کرنے سے بہترین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ اس گھریلو ترکیب کے استعما ل سے دمہ وغیرہ سے بھی نجات میسر آئے گی۔

رواں موسم میں املتاس جسے طبی زبان میں خیار شنبر کہاجاتا ہے حکیم کائنات کی بہت بڑی نعمت ہے۔ سموگ سے زیادہ تر گلے میں درد سوجن اورانفیکشن کی کیفیت پیدا ہوجانے سے زکام اور بخار وغیرہ کا حملہ ہوکر طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔ ایسے حالات میں جب گلا بھی خراب ، زکام بھی ہو اور بخار کھانسی وغیرہ کی شدت تنگ کررہی ہو تو املتاس کا استعمال بہت ہی شاندار نتائج دیتا ہے۔

املتاس کا گودا ایک بڑا چمچ ایک کپ پانی میں پکائیں جب پانی پک کر گاڑھا ہونے لگے تو اسے صاف کرکے اس میں ایک چمچ خالص شہد ملاکر استعمال میں لائیں ۔ یہی عمل دن میں تین بار دہرائیں یا تین چمچ املتاس دو کپ پانی میں اچھی طرح پکاکر گاڑھا کریں اور شہد کے تین چمچ ملا کر محفوظ رکھ لیں۔ چار سے چھ گھنٹے کے وقفے سے دو چمچ نیم گرم پانی میں ملا کر استعمال کریں ۔ انشاءاللہ پہلے دن سے ہی گلے کی خرابی زکام کھانسی اور بخار سے افاقہ ملنے لگے گا۔

بعض لوگوں کے ناک میں سموگ کے باعث ناک کی جھلی میں سوزش ہوکر انفیکشن ہوجاتی ہے جس سے سونگھنے کی حس کام کرناچھوڑ دیتی ہے۔ ایسے میں روغن زیتون اور روغن بادام ایک ایک چمچی ملاکر اس میں زعفران کے چند دانے اچھی طرح مکس کرکے ناک کی دونوں جانب دو دو قطرے ٹپکائیں یا روئی پر لگا کر نتھنوں میں تھوڑی تھوڑی دیر رکھیں۔

دھیان رہے کہ ایک وقت میں ایک نتھنے میں روئی رکھی جائے۔ رات سوتے وقت اس ترکیب کا استعمال بہترین ہے۔ دو چار بار مرکب تیل لگانے سے سونگھنے کی حس بحال بھی ہوجائے گی اور ناک کی جھلی کی سوزش وغیرہ سے بھی نجات مل جائے گی۔

موسم سرما میں مرغن مقوی اور توانائی سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال ہماری قوت مدافعت کے نظام کو مضبوطی فراہم کرتا ہے۔

ناشتے میں ہاف فرائیڈ انڈے پر آدھی چمچی پسی ہوئی سونٹھ اور ایک چٹکی کالی مرچ ڈال کر لازمی استعمال کریں۔

چائے میں ادرک اور دار چیچنی کا ایک مناسب ٹکڑا پکانے سے بھی جسم گرم وتوانا رہتا ہے اور موسمی اثرات سے محفوظ رہتا ہے۔

ترش ٹھنڈی اور چکنائی سے لبریز غذاﺅں سے پرہیز بھی ہمیں لاتعداد بدنی مسائل سے محفوظ رکھتا ہے۔ بادی اور بلغمی مزاج کے حاملین کو ڈیری مصنوعات سادہ دودھ ، دہی مکھن اور پنیر وغیرہ سے بھی احتیاط کرنی چاہیے ۔ ہاں ! البتہ غذائی ماہر سے مل کر مزاج میں تبدیلی لانے والی خوارک تجویز کروا کر آپ ہر قسم کی غذائیں استعمال کرنے کے قابل بن سکتے ہیں۔

صحت مند زندگی کے لیے صبح کی سیر اور ورزش لازمی اور بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔ دھیان رہے کہ شدید سردی اور سموگ کے ماحول میں علی الصبح سیر پر جانے سے اجتناب کیاجائے ۔ سورج کی روشنی میں سیر اور ورزش کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا ۔

پینے کے لیے ہمیشہ نیم گرم پانی استعمال کریں ۔ بلیک ٹی کی بجائے سبز چائے، لیمن گراس یا ہربل ٹی کا استعمال زیادہ فوائد کی حامل ہے۔سالن ہمیشہ شوربے والا استعمال کریں ۔

مولی ، شلجم اور گھیا کدو میں مٹن دیسی مرغی شامل کرکے تیار کیا ہوا شوربے والا سالن بطور یخنی بھی پیا جاسکتا ہے۔

سفید اور سیاہ چنوں کا شوربہ ، بکرے کے پائے کی تری ، مچھلی کا شوربہ اور دال مونگ چھلکوں سمیت کھانا بھی بے حد مفید ہوتا ہے۔

چاول ، تیز مسالے والی ڈشز، فاسٹ فوڈز، کولڈڈرنکس ، زیادہ تلی اور بھنی بازاری مٹھائیاں ، بادی اور ثقیل غذاﺅں سے پرہیز کر کے بھی ہم رواں موسم میں بہتر صحت انجوائے کرنے والے بن سکتے ہیں۔ گھر میں بنی پنجیری ، گاجر کا حلوہ ، السی کی پنیاں وغیرہ کا استعمال بھی قوت مدافعت میں اضافہ کرکے ہماری صحت کی حفاظت میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

اسی طرح موسمی پھل مسمی ، کینو ، فروٹر، امرود وغیرہ کا مناسب استعمال لازمی کریں ۔ گاجر کچی اور پکا کر دونوں طرح استعمال کرنا بھی فائدہ مند ہوتا ہے ۔ اسی طرح رواں موسم میں گنا گنے کی گنڈیریاں اور گنے کا رس پینا بھی بہت زیادہ فائدہ دیتا ہے ۔ سردی کے موسم میں مرغن مقوی اور توانائی سے بھرپور غذاﺅں کی زیادتی اور پانی کے کم استعمال سے اکثر و بیشتر انتڑیوں میں خشکی پیدا ہوکر قبض خارش بواسیرجیسے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں ۔ لہٰذا پھل ، پھلوں کے جوسز اور پانی کا مناسب استعمال کرکے ہم سموگ سمیت لاتعداد بدنی مسائل سے محفوظ ہوجائیں گے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں