مسلمان خاتون قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے

میں۔۔۔۔۔۔ رمضان المبارک میں اور باقی دنوں میں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

لائبہ عامر،گریجویٹ

سال کے 11مہینے روزمرہ کی زندگی میں کوئی آدھی رات کو اٹھ کر کھانا پینا شروع کر دے تو ایک، دو دن تو گھر والے اسے دیکھیں گے لیکن تیسرے دن اس کی دماغی حالت پر شک کرنے لگیں گے کہ یہ روز اس وقت اٹھتا ہے اور کچھ کھا پی کر باقی دن بھوکا پیاسا رہتا ہے۔۔ لیکن رمضان وہ مہینہ ہے جس میں ہر کوئی یہ کام روزانہ کی بنیاد پر 30دن تک کرتا ہے، کوئی نہ کرے تو لوگ اسے برا سمجھتے ہیں کہ کیسا مسلمان ہے روزے بھی نہیں رکھتا۔سال میں ایک دفعہ تو یہ مہمان آتا ہے اور اس کی کیا بدنصیبی ہے کہ اسے بھی یوں ہی رخصت کر دیتا ہے اور اس سے فیضیاب نہیں ہوتا۔

رمضان کا چاند نظر آتے ہی فضا میں ایک تبدیلی محسوس ہوتی ہے۔ ابھی روزہ رکھا نہیں ہوتا کہ ایک الگ سا احساس انسان میں رونما ہوتا ہے۔ اس کا دل اللہ کی طرف خود بہ خود راغب ہو جاتا ہے۔ ایک رحمت کی چھاؤں کے اندر انسان اپنے آپ کو محسوس کرتا ہے جبکہ باقی مہینوں کے چاند نظر آنے پر ایسی کوئی کیفیت نہیں ہوتی۔

دراصل یہ وہ مقام ہے سوچنے کا۔۔۔۔ کہ پورا سال رمضان جیسا کیوں نہیں ہوتا؟؟؟

اس کا جواب ہم خود جانتے ہیں۔۔۔۔۔ کہ کیا میں پورے سال رمضان المبارک جیسی ہوتی ہوں کہ میرا دل نیکی میں زیادہ لگنے لگتا ہے، برائی کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔ میں زیادہ قرآن مجید بھی پڑھتی ہوں، انفاق میں بھی آگے ہوتی ہوں، نمازوں کو بھی خشوع و خضوع سے پڑھنے کی کوشش ہوتی ہے۔

میں ہی بدل گئی سال کے 11مہینے تو وہ برکات اور رحمتیں کیوں کر ہوں گی۔ میں نے ہی اپنی جھولی سمیٹ لی تو زیادہ ثمر کہاں سے پا سکوں گی! مجھے باقی کے 11 مہینے دنیا اپنے اندر لگا کر رکھتی ہے۔ میں نماز بھی جلدی میں پڑھ لیتی ہوں، قرآن بھی کبھی کبھی پڑھ لیتی ہوں کسی بیماری یا تنگ دستی کے وقت۔۔۔۔۔۔

میرے ملک میں وہ نظام ہی نہیں ہے جو ایک اسلامی ملک کا ہونا چاہیے ۔۔۔۔تو میں کیسے یہ توقع کر سکتی ہوں کہ جہاں برائی اتنی عام ہو کہ اس سے کوئی محفوظ نہیں رہ سکتا۔جہاں وہ سزائیں نافذ نہ ہوں جو قرآن میں بتائی گئی ہیں تو میں وہ رحمتیں اور برکتیں نہیں سمیٹ پاتی جو اللہ تعالیٰ اس قرآن کی وجہ سے رمضان المبارک میں نازل فرماتے ہیں۔۔۔۔قرآن میں ہے کہ:

"لوگو! تمھارے پاس رب کی طرف سے نصیحت آگئی ہے، یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفاء ہے اور جو اسے قبول کر لیں ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ اللہ کا فضل ہے اور اس کی مہربانی ہے کہ یہ چیز اس نے بھیجی۔ اس پر تو لوگوں کو خوشیاں منانا چاہئیں۔ یہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جو لوگ سمیٹ رہے ہیں۔” (سورہ یونس10:58)

قرآن سے میرا تعلق کیسا ہے؟ اس کو اس رمضان میں ایسا کریں کہ باقی کے 11 ماہ بھی میرا اور قرآن کا وہی تعلق ہو تاکہ میں باقی دنوں میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں سمیٹ سکوں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس رمضان المبارک کا حق ادا کرنے والا بنائے اور ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے ۔ (آمین)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں