شبانہ ایاز ، اردو مضمون نگار

ترکیہ میں پاکستانی سفارت خانے کا بھلا کیا کام ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

شبانہ ایاز

کیا آپ کو علم ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے پاکستانی سفارت خانے سے متعدد خدمات حاصل کر سکتے ہیں؟ ان میں قونصلر خدمات، ویلفئیر خدمات، تعلیم کے شعبے میں خدمات، ہنگامی حالات میں خدمات وغیرہ شامل ہیں۔

پاکستان کا سفارتخانہ سوائے اسرائیل کے ہر ملک میں قائم ہے۔ ہر سفارت خانے کا مقصد وجود مندرجہ بالا خدمات کے علاوہ اس ملک( جہاں یہ سفارت خانہ قائم ہے) کے ساتھ پاکستان کے بہترین تعلقات استوار کرنا، قومی پالیسی کے بارے میں اس ملک کی حکومت کو باخبر رکھنا، پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ دینا اور ان ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ سب سے بڑھ کر غریب اور بے سہارا پاکستانی جو جیلوں میں بند ہیں ان کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر کاوشیں اور ہر ممکن طریقے سے تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔

دنیا بھر کے شہری روزگار، تعلیم اور سیر و سیاحت کے لیے ایک ملک سے دوسرے ملک جاتے ہیں۔ بعض وہاں مستقل رہائش اختیار کرتے ہیں اور بعض مختصر مدت کے لیے قیام کرتے ہیں۔ بیشتر لوگ کسی دوسرے ملک کی شہریت بھی حاصل کر لیتے ہیں۔ بیرون ملک ہونے کے باوجود ان شہریوں کا اپنے ممالک سے واسطہ رہتا ہے اور اس مقصد کے لیے انہیں سفارت خانے کی خدمات درکار ہوتی ہیں۔

میں چونکہ ان دنوں ترکیہ کے شہر انقرہ میں رہائش پذیر ہوں لہٰذا ترکیہ میں مقیم پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے میں نے سفیر پاکستان سے ملاقات کا سوچا۔ ڈاکٹر یوسف جنید نے اپنے قیمتی لمحات میں سے کچھ وقت ہماری عرضداشت سننے کے لیے نکالا، نہایت خندہ پیشانی سے میری باتیں سنیں اور مسکراتے ہوئے جوابات دیے۔ ان کا اور ان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن عباس سرور قریشی، قونصلر سید عاطف رضا اور سفارت خانے کے دیگر عملہ کا رویہ نہایت مشفقانہ تھا۔

گفتگو میں ترکیہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔ سفیر پاکستان نے تمام مسائل بغور سنے۔ گفتگو کے دوران مجھے اندازہ ہوا کہ ڈاکٹر یوسف جنید کو مسائل کا بخوبی ادراک ہے کیونکہ ڈاکٹر
جنید یوسف عرصہ دراز سے ترکیہ میں مقیم ہیں۔

اپنے کیرئیر کے دوران، انہوں نے کامرس اور ٹریڈ گروپ میں خدمات انجام دیں اور 2013 سے 2018 میں ترکیہ میں قونصل جنرل استنبول کے عہدے پر تعینات رہے۔

6-10-2022 کو ڈاکٹر جنید یوسف کو ترکیہ میں پاکستان کا نیا سفیر مقرر کیا گیا ، ان سے پہلے ڈاکٹر سائرس سجاد قاضی ترکیہ میں پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

مضمون نگار ترکیہ میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر جنید یوسف کے ساتھ

سفیر پاکستان نے ان مسائل کے حل کے لیے اپنی طرف سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کروائی۔( واضح رہے کہ یہ مسائل بعض لوگوں کی اپنی غلطیوں کے باعث تھے. کچھ کا تعلق امیگریشن آفس سے تھا ۔)

بیرون ممالک رہتے ہوئے ہمیں اس بات کا ہر لمحہ احساس رہنا چاہیے کہ ہم پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں لہذا سب سے پہلے اپنے ملک میں رہنے کو فوقیت دیں، اور اگر بیرون ممالک رہنا ضروری ہو تو وہاں کے قوانین کی پاسداری کریں۔

ترکیہ میں صرف پاکستانی ہی نہیں، دنیا بھر کے مسلم اور غیر مسلم آباد ہیں لیکن ترکوں کے درمیان رہتے ہوئے مجھے یہ اندازہ ہوا ہے کہ ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات جیسی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی.

یہاں کی خواتین نے مجھے بتایا کہ ترک خاندان میں پیدا ہونے والے بچے کی جینیات میں پاکستان کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے اور میں یہ جانتی ہوں کہ پاکستانیوں کے خاندان میں بھی جنم لینے والا بچہ ترکوں سے محبت کے جینیات لے کر اس دنیا میں آتا ہے۔

ترکیہ سے اسی محبت کے باعث پاکستانی یہاں رہنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستانی یہ جان لیں کہ ترکیہ کی سیر کرنے ، وہاں جز وقتی رہنے یا پھر شہریت اختیار کرنے کے کیا قوانین ہیں۔تاکہ ہم اپنے میزبان پر بوجھ نہ بنیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں