عالمگیر خان ترین

جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے خود کشی کیوں کی؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بادبان رپورٹ

استحکام پاکستانی پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر خان ترین نے آج لاہور کے علاقہ گلبرگ میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں مبینہ طور پر اپنے سر میں گولی مار کر خودکشی کرلی ہے۔

عالمگیر خان ترین ایک معروف سیاست دان اور بزنس مین کے بھائی ہونے کے علاوہ کیا تھے؟ کہا جارہا ہے کہ انھوں نے خودکشی کی ہے، کیا واقعی ایسا ہے؟ عالمگیر خان ترین نے خودکشی کیوں کی؟

’مرنے سے پہلے میں بھر پور زندگی جی رہا تھا‘

یہ وہ الفاظ ہیں جو عالمگیر خان نے خود تحریر کیے۔ اس خط میں انھوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ وہ خود کشی جیسا کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے کیونکہ زندگی خوبصورت ہے، اسے ہر حال میں جینا چاہیے۔

عالمگیر خان ترین نے اپنی آخری تحریر میں یہ بھی بتایا کہ کچھ عر صہ قبل وہ چھٹیوں پر سری لنکا بھی گئے تھے لیکن بیماری نے انھیں جب گھیر لیا تو انھوں نے مختلف سٹیرائیڈز لینا شروع کر دیں جس کی وجہ سے ان کا چہرہ اور جلد متاثر ہونے لگی، بہت سے مسائل ہو گئے، انھوں نے لکھا کہ وہ اب اس بیماری سے تھک گئے ہیں اور یہ دنیا چھوڑ کر جارہے ہیں۔

خط جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ عالمگیر ترین کا آخری خط ہے جس میں انھوں نے اپنی خودکشی کی وجہ بیان کی

عالمگیر خان ترین کون تھے؟

عالمگیر خان ترین معروف سیاستدان اور بزنس مین جہانگیر خان ترین کے بھائی تھے۔ ان کی عمر 63سال تھی۔ اور وہ خود بھی ایک معروف کاروباری شخصیت تھے اور  پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم ’ملتان سلطان‘  کے مالک اور ایم ڈی بھی تھے۔

عالمگیر خان نے جنوبی پنجاب میں ایک سرکردہ بزنس مین کے طور پر اپنی شناخت بنائی۔ وہ شمیم اینڈ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر  تھے۔ یہ جنوبی پنجاب کے لیے پیپسی کو کی آفیشل بوٹلر اور فرنچائز کمپنی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا پانی صاف کرنے والا پلانٹ بھی چلا رہے تھے۔

عالمگیر خان ترین نے پہلے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی، اس کے بعد ییل یونورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

عالمگیر خان ترین غیر شادی شدہ تھے اور اپنے گھر میں اکیلے رہتے تھے۔ کچھ عرصہ قبل ان کی منگنی ہوئی تھی اور وہ پانچ ماہ بعد دسمبر میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے جا رہے تھے۔

عالمگیر خان کی خودکشی کی اصل وجہ کیا ہے؟

عالمگیر خان ترین کی خودکشی کی وجہ ان کے لکھے گئے خط سے واضح ہوتی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمگیر خان ترین نے پستول سے اپنے سر میں گولی مار کر خود کو ختم کیا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ خودکشی کے وقت وہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں موجودتھے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے جائے وقوعہ سے ملنے والے ایک خط کے مطابق عالمگیر خان ترین نے اپنی خود کشی کی وجہ اپنی بیماری کو قرار دیا ہے۔ عالمگیر خان ترین کے قریبی ساتھیوں کا کہنا تھا کہ انہیں ان کی بیماری کا کوئی علم نہیں تھا بلکہ وہ بھی حیران ہیں کہ انہوں نے یہ انتہائی قدم کیوں اٹھایا؟

پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں ملازم کا بیان سامنے آیا ہے کہ عالمگیر خان ترین معمول کے مطابق رات کو اپنے کمرے میں چلے گئے تھے اور صبح جب دروازہ کھٹکھٹایا گیا تو اند سے کوئی جواب نہ ملا۔ ملازم نے کھڑکی سے دیکھا تو عالمگیر خان ترین اپنے کمرے میں خون میں لت پت پڑے تھے۔

ملازم نے فوراً جہانگیر خان ترین اور پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس اور جہانگیر خان ترین موقع پر پہنچ گئے۔ ان کی لاش کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر ز نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔

ملتان سلطانز کی جانب سے ایک ٹویٹ میں عالمگیر ترین کی موت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور مداحوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ترین فیملی کی پرائیویسی کا خیال رکھیں۔ 

عالمگیر خان ترین کرکٹر محمد رضوان کے ساتھ

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمگیر ترین کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں پائے گئے اور نہ ہی نشے کی زیادتی کے کوئی شواہد ملے ہیں۔

جہانگیر ترین کے نام آخری خط میں کیا لکھا؟

 عالمگیر ترین کی لاش کے قریب سے ملنے والی تحریر سامنے آگئی۔ عالمگیر خان نے اس تحریرمیں اپنے بھائی جہانگیر ترین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نے بھرپور زندگی گزاری ہے، ڈاکٹروں کے چکر نہیں لگانا چاہتا۔ جہانگیر! میرے نوکر عالم کا خیال رکھنا، میرے ملازم نے ساری زندگی خدمت کی، اسے پولیس پریشان نہ کرے۔

جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے تحریر میں خودکشی کی وجہ اپنی بیماری بتائی۔

تحریر کے متن میں کہا گیا کہ میں اپنی زندگی سے پیار کرتا ہوں، 6 مہینے پہلے تک میری زندگی اطمینان بخش تھی، مجھے جِلدی بیماری ہے جس کی وجہ سے مستقل اسٹیرائڈز  لینا پڑتی ہیں، جِلدی بیماری کے علاج کے باعث چہرے کی بائیں جِلد کو نقصان ہوا ہے، مجھے کوئی فائدہ نہیں ہورہا تھا، چہرے کی جِلد کو نقصان پہنچ رہا تھا، جِلدی بیماری سے آنکھیں متاثر ہوئیں جس کے باعث پڑھنا تک بند کر دیا۔

متن کے مطابق  کمر درد کے باعث رات کو نیند کی گولیاں تک کھانی پڑیں، بھرپور زندگی گزاری ہے، ڈاکٹروں کے چکر نہیں لگانا چاہتا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں