شیخ رشید احمد پر تشدد ، قصہ کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

گزشتہ روز صبح سویرے پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا ایک بیان خوب وائرل ہوا جس میں ان سے منسوب کیا گیا کہ اینکر منیب فاروق کے پروگرام میں انھیں مارا گیا، اس پر منیب فاروق نے کہا’ ایسا نہ کریں شیخ صاحب کے ساتھ‘۔

تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے کہ 15 نومبر 2023 کو شیخ رشید احمد فیض آباد دھرنا کیس کے سلسلہ میں سپریم کورٹ پیش ہوئے۔ وہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔ اس گفتگو کے بعد ایک نیوز ویب سائٹ خبر شائع کی جس میں شیخ رشید احمد سے یہ الفاظ منسوب کیے گئے

’ میرے ساتھ پریس کانفرنس کا طے ہوا تھا لیکن وہ انٹرویو نکلا۔ پھر مجھے ( اینکر) منیب فاروق کے سامنے مارا گیا۔ اس پر اس نے کہا’نہ کریں شیخ صاحب کے ساتھ‘۔

ویب سائٹ نے اس بیان کے سلسلہ میں اینکر منیب فاروق  سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا’ شیخ رشید احمد کا دعویٰ ایک ہزار فیصد غلط ہے، تاہم میں ان کی عزت کے لیے خاموش ہوں‘۔

ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر کی مزید تفصیل بھی پڑھ لیجیے:

 شیخ رشید احمد نے کہا’40دنوں میں میرا 35 کلو وزن کم ہوا ہے۔ وزن ورزش کرنے سے نہیں ٹینشن سے کم ہوتا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا ’میں اس صحافی کو 10 لاکھ انعام دوں گا جو پتہ چلائے کہ مجھے کہاں رکھا گیا تھا‘۔

شیخ رشید احمد نے کہا ’ ایک دفعہ مجھ پہ تشدد کرنے لگے تھے لیکن میں کرین سے زیادہ وزنی تھا، پھر انہوں نے کہا کہ مر جائے گا۔ 2 دفعہ مجھے دل کا مسئلہ ہو گیا تھا‘۔

انہوں نے بتایا’انہوں نے 3، 4 صفحے کا بیان بنایا ہوا تھا۔ 3،2 لائنیں میرے کہنے پر کاٹیں۔ میں نے کہا کہ یہ بہت پرسنل ہے۔ پھر وہ صفحے میں ساتھ لے گیا اور پانی کے ساتھ نگل گیا‘۔

شیخ رشید احمد نے بتایا ’میں نے ساری زندگی فوج کے ساتھ کام کیا ہے۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میرے ساتھ ایسا ہو گا۔ بہرحال انہوں نے تشدد نہیں کیا۔ 35 دن بغیر سگار کے رہا۔ انہیں لگا شاید ایسا کرنے سے یہ ٹوٹ جائے گا‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا چلہ تو پورا ہوگیا مگر اس کے اثرات ابھی تک ہیں۔

ایک صحافی نے سوال کہ شیخ صاحب! خان کے ساتھ آج بھی کھڑے ہیں یا آپ نے بھی ہتھیار ڈال دیےہیں؟ جس پر شیخ رشید بولے’اللہ کے فضل و کرم سے زندگی میں دوستی اور دشمنی دونوں ہی قبر کی دیوار تک نبھائی ہیں‘۔

یہ خبر چند گھنٹے شائع رہی لیکن پھر ہٹا دی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ شیخ رشید احمد نے یہ گفتگو آف دی ریکارڈ کہی تھی لیکن ویب سائٹ کے رپورٹر نے غلط فہمی کی بنیاد پر شائع کردی۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔ تاہم اس وقت سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد اس خبر کو لے اڑی تھی، اور اسے خوب وائرل کرتی رہی۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے باہر سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 40 دن کے چلے کے دوران ان پر کوئی تشدد نہیں ہوا ہے۔   ساتھ ہی انھوں نے کہا ’میں نے پولیس کو بھی معاف کیا ہے اور جن لوگوں نے مجھ پر تشدد کیا ان کو بھی معاف کرتا ہوں‘۔

صحافیوں سے یہ گفتگو باقاعدہ باقاعدہ ٹی وی چینلز پر نشر بھی ہوئی۔ اس لیے یہ آن دی ریکارڈ تھی۔ اس میں شیخ رشید احمد نے یہ کہہ کر گویا اپنے اوپر تشدد کیے جانے کا اعتراف کرلیا کہ ’جن لوگوں نے مجھ پر تشدد کیا ان کو بھی معاف کرتا ہوں‘۔

دراصل سپریم  کورٹ کے باہر صحافیوں نے شیخ رشید احمد کو صحافیوں نے گھیر لیا اور ان سے سوال کیا کہ آپ سے متعلق خبریں چل رہی ہیں کہ چلے کے دوران آپ پر تشدد ہوا ہے، آپ کیا کہیں گے؟ جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ ’میں کلمے کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھ پر کوئی تشدد نہیں ہوا، لوگ ایسے ہی خبریں بنا لیتے ہیں، میں 40 دن چلے پر رہا، مجھ پر کوئی تشدد نہیں ہوا۔‘

اس کے بعد شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’میں نے پولیس کو بھی معاف کیا ہے اور جن لوگوں نے مجھ پر تشدد کیا ان کو بھی معاف کرتا ہوں، جسٹس صداقت علی نے میرے بچوں کو بازیاب کروایا ان کا بھی شکریہ، جسٹس وقاص مرزا نے میرے گھر کا تالا کھلوایا، ان کا بھی شکریہ۔‘

شیخ رشید نے اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ سی پی او جہاں مجھے لے گیا وہاں میں 40 دن رہا، وہاں مجھ پر کوئی تشدد نہیں ہوا، میں نے خود اپنی مرضی سے پریس کانفرنس کی، ان کی بات مانی ہے نہ انہوں نے میری بات مانی ہے۔

دوسری طرف سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شیخ رشید احمد نے ان سے خود ملاقات کی ہے، انھوں نے بہت ساری جبر کی داستانیں سنائی ہیں۔ سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ شیخ رشید احمد ان کے سامنے رو پڑے تھے۔

اب سوشل میڈیا صارفین شیخ رشید احمد کی ان اداؤں پر حیران ہیں کہ وہ ایک طرف تشدد نہ ہونے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف تشدد ہونے کی خبر بھی دیتے ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ تشدد نہ ہونے کی بات اس لیے کرتے ہیں کہ دوبارہ انھیں لاپتہ نہ کیا جائے، اور تشدد ہونے کی بات اس لیے کرتے ہیں کہ دنیا کو ان کے ساتھ ہونے والے سلوک سے آگاہ بھی ہوجائے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں