تعصب

پیغام صبح: غیرت مندی اور تعصب

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

غیرت مندی کے جذبات و احساسات ایک ایسی عظیم نعمت ہیں جو انسانوں کو ان کے رب نے  خاص طور پر عطا کیے ہیں۔ جو نعمت جس قدر عظیم ہوتی ہے شیطان اسی کے ذریعے انسان کو گمراہ کرتا ہے اور ایسی دلفریب  چال چلتا ہے کہ انسان کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ کیا قیمتی چیز کھو کر کیا ادنیٰ چیز حاصل کر رہا ہے۔

جو نعمت جس قدر حساس ہوتی ہے اس کا استعمال بھی اسی قدر ہوشمندی کا تقاضا کرتا ہے۔ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کے متعلق غیرت کھانے میں انتہا پہ پہنچنا جائز نہیں۔ اس میں بھی قرآنی ہدایت یہ ہے کہ معبودان باطل کو برا بھلا نہ کہا جائے، یہ اس لیے کہ غیرت گوارا نہیں کرتی کہ وہ پلٹ کر ہمارے سچے معبود کی شان میں گستاخی کریں۔ اس لیے حکمت، ہوشمندی اور عقل سے کام لیا جائے۔ اور منع فرمایا گیا کہ اگر تمھیں اپنے والدین کی غیرت و عزت کا خیال ہے تو  کسی کے ماں باپ کو گالی نہ دو۔

اسی اصول کے تحت اپنی پارٹی ،مرشد،خاندان برادری اور اپنی ذات کی  انا و  غیرت کے جزبات و احساسات کی حفاظت ہر فرد کی اپنی ذمہ داری ہے۔ اگر کوئ مشتعل بھی کرے تو حکمت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے پائے۔شیطان کا کامیاب وار غیرت اور انا کے نام پہ مشتعل کرنا ہے۔

 تعصب کسی بھی رشتے  یا تعلق میں ہو انصاف سے عاری ہوتا ہے۔ وہ اپنی ذات کے متعلق ہو، علاقائی ہو، پارٹی کا ہو، ذات پات، خاندان برادری کا  یا  باہم رشتوں کا ہو، فساد کا ہی موجب ہوتا ہے۔ عقل پہ پردے پڑجاتے ہیں، ایک ہی نکتے پہ  سوئی اٹک جاتی ہے کہ ’ہماری غیرت کا معاملہ ہے‘۔ قرآنی ہدایت یہ ہے کہ انصاف کی بات کرو چاہے اپنے خلاف ہو یا اپنے والدین اقرباء و اعزا کے خلاف ہو۔

روزمرہ کے معاملات میں بھی یہ اصول اسی طرح لاگو ہوتا ہے جیسے کہ عدالت میں ۔۔۔۔۔

ہمیں اپنا جائزہ لینا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ میکے، سسرال، سے لے کر خاندان برادری، پارٹی کے بارے میں انا، غیرت مندی کے جذبات و احساسات افراط و تفریط کا شکار تو نہیں ہیں؟ ہم  کس تعصب کی قیمت پہ اپنے ایمان کا سودا کر رہے ہیں، کن متعصبانہ جذبات کی خاطر، کون سے قابل احترام ناگزیر رشتوں کی مٹھاس کھو دیتے ہیں۔ اور محض اپنی نام نہاد غیرت مندی  کے نام پہ، غلط طرز عمل پہ بھی دوسروں سے حمایت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بصورت دیگر ان کے خلاف محاذ آرائی اور پروپیگنڈا شروع کر دیتے ہیں۔ اسی کو ’تعصب کی پکار‘ کہا جاتا ہے۔

یہی وہ نکتہ ہے شیطان جس کو ’اصولوں پہ سودے بازی نہیں ہو سکتی‘ کا دلفریب لبادہ اوڑھا دیتا ہے۔ اور سب سے خسارہ پانے والا وہ شخص ہے جس کو اپنے برے اعمال بھی بہت خوشنما اور کارنامے لگتے ہیں۔

اللھم انا نعوذ بک  من شرور انفسنا ومن سیئات الاعمالنا اللھم اھدنا الصراط المستقیم۔ آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “پیغام صبح: غیرت مندی اور تعصب” جوابات

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    ڈاکٹر بشریٰ تسنیم صاحبہ کی عمدہ۔۔۔۔ تحریر معاشرے کے ہر فرد کے لیے روشن چراغ ہے۔۔۔ جو چاہے روشنی کے لے۔۔۔۔

    1. بشری تسنیم Avatar
      بشری تسنیم

      شکریہ !