عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حسن نثار ان صحافیوں میں سے ہیں جنھوں نے عمران خان کو اقتدار دلانے کے لئے ایڑی چوٹی زور لگایا ،اب محض چار ماہ بعد ہی وہ تحریک انصاف کی حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ وہ قوم سے باوقار طریقے سے معافی مانگے اور گھر جائے۔ تاہم میں ایسا ہرگز نہیں سمجھتا۔
چند روز پیشتر اپنے کالم میں بھی انھوں نے لکھاتھا:
“میں تو یہ پڑھ کر ہی لرز اٹھا ہوں کہ آپ کی حکومت نے 5ماہ میں قرضوں کے تمام تر گزشتہ ریکارڈتوڑ دیئے ہیں۔ سٹیٹ بینک کی دستاویزات کے مطابق آپ کا کل قرضہ 2240ارب روپیہ بنتا ہے جس میں 1334ارب غیر ملکی اور 906 ارب ملکی قرض شامل ہے۔ دروغ برگردن سٹیٹ بینک، بغیرکسی معجزے یا بہت ہی ’’آئوٹ آف بوکس‘‘ آئیڈیاکے یہ کمپنی چلتی نظر نہیں آتی۔بزرگ کہا کرتے تھے کہ شبنم سے خالی کنویں کبھی نہیں بھرتے لیکن کنویں کیا یہاں تو کشکول بھرتے دکھائی نہیں دیتے۔ ایام غنچگی میں ہی یہ حال ہے تو پھول کے پوری طرح کھلنے پر کیسے کیسے گل نہ کھلیں گے؟”
تحریک انصاف کی حکومت کیوں ناکام ہورہی ہے؟ بعض اسباب کی طرف حسن نثار یوں اشارہ کرتے ہیں:
“گاڈفری بلوم نامی برطانوی سیاستدان جو یورپین پارلیمنٹ کے ممبر بھی رہ چکے ہیں، انہیں YOU TUBEپر سنئے جو کہتے ہیں کہ سیاستدان مسلسل پیسے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ آمدنی سے زیادہ خرچ کرتے ہیں جس کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ملک دیوالیہ، بدحال اور کنگال ہو جاتے ہیں۔ یہ نامعقول، جاہل اور غیر موثر سیاستدان قرضے لیتے ہیں اور پھر لیتے ہی چلے جاتے ہیں۔ Bloom صاحب نے یہ دلچسپ نشان دہی بھی کی ہے کہ …’’ سیاستدانوں کے پاس مرکزی بینک میں ایک مشین ہوتی ہے جہاں کرنسی نوٹ پرنٹ ہوتے ہیں اور یہ جاہل نوٹ چھاپتے چلے جاتے ہیں جبکہ یہی کام کوئی غیرمنتخب عام شہری کرے تو یہ جرم ہے جس کی سزا جیل ہے۔ مجھے یہ کہنے دیجئے کہ ملک دیوالیہ اور کنگال اس لئے ہوتے ہیں کہ ان کے سیاستدان احمق ہوتے ہیں اور یہ پرلے درجہ کی بداخلاقی ہے کہ ناکام سیاستدانوں کی نااہلی کی سزا عام لوگ مزید ٹیکسوں کی صورت میں بھگتیں۔‘‘
“مینڈک کی چھلانگ، ہرن کی قلانچ اور چیتے کی جست میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے اور خلق خدا آپ کو ہرن بلکہ چیتا سمجھ کر لائی ہے۔نہلے پہ دہلہ خبر یہ کہ شہباز شریف کے لئے این آر او کی کوششیں تیز سے تیز تر ہوتی چلی جارہی ہیں جس کے نتیجہ میں آپ علاج کے بہانے بیرون ملک چلے جائیں گے یعنی اقتصادیات کا تو جو ہے سو ہے، احتساب کو بھی سوکڑا پڑ جائے گا۔ تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے؟اس لئے ہر وزیر باتدبیر کے لئے میرا مشورہ ہے کہ دھیرج راج دلارو دھیرج! مسواک اس لئے نہ کرو کہ طعنے اور طمع کے دانت تیز ہوں اور نہ تسبیح اس لئے کہ دوسروں کے عیب ہی شمار کرتے رہو۔ یاد رکھو قدرت نے زبان پر دو دروازے یعنی دانت اور ہونٹ اس لئے لگائے ہیں کہ زبان آوارہ گردی کے لئے کم سے کم باہر نکلے لیکن یہ کمبخت ہے کہ گھر میں ٹکتی ہی نہیں۔ تمہارے بولنے سے تو بھولے بھالے عثمان بزدار کی خاموشی کروڑ گنا بہتر ہے۔ کچھ اور نہیں سنبھل رہا تو کم از کم زبانیں ہی سنبھال لو”۔
اگرچہ حسن نثار حکومت سے بہت زیادہ مایوس ہوچکے ہیں تاہم میں سمجھتاہوں کہ عمران خان کو پورے پانچ سال ملنے چاہئیں۔ جو قوتیں انھیں اقتدار میںلائی ہیں، وہ اپنے خواب پورے کرنے کے تمام مواقع استعمال کرلیں۔
اگرچہ عمران خان کو پورے کے پورے 100 نمبر دے رہے ہیں لیکن میرے خیال میں عمران خان اپنی موجودہ ٹیم کے ساتھ ہرگز کامیاب نہیں ہوسکتے، اس لئے وہ جتنی جلد ممکن ہو ٹیم تبدیل کرلیں۔ عمران خان ناتجربہ کار ضرور ہیں لیکن بدنیت نہیں۔ ہاں! اگر وہ موجودہ ٹیم کے ساتھ چلتے رہیں گے تو نااہل قرارپائیں گے۔ قوم پانچ سال انھیں برداشت نہیں کرسکے گی۔