مدینہ جیسی ریاست کا قیام ، کہیں یہ پہلو نظرانداز نہ ہوجائے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

آفتاب عالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریاست مدینہ یوں تو رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ سے ہی معرض وجود میں آچکی تھی لیکن اس کی اصل بنیاد اور قیام جنگ بدر کی فتح کے ساتھ ہوئی۔ آج کل ملک خداداد پاکستان میں ریاست مدینہ کا بڑا چرچا ہے لیکن ہم لوگ اس بات کو یکسر نظر انداز کرجاتے ھیں کہ ریاست مدینہ کی بنیاد اورجدوجہد میں کتنا عرصہ لگا؟؟؟ اور اس کے قیام میں کتنے اکابر صحابہ کرام کی شہادتیں ہوئیں اور کتنے مشرکین کےسرتن سے جدا ہوئے۔

معرکہ بدر میں مسلمانوں کی تعداد مختلف روایات کے مطابق 314/313 اور 317 بھی درج ہے لیکن 313 کی تعداد کی روایت زیادہ مضبوط اور مستند ہے اور اور کفار مکہ یا مشرکین مکہ کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ تھی۔ اس معرکہ اولیٰ میں مسلمان شھدا کی تعداد 14 اور مشکرین مکہ کی ہلاکتوں کی تعداد 70 تھی اور 72 گرفتار ہوئے۔

ان 72 گرفتار شدگان کے بارے میں مختلف اصحاب سے رائے لی گئی جن میں سے اکثر کی رائے تھی کہ ان سے فدیہ (مال) لے کر چھوڑ دیا جائے۔ چونکہ اس وقت مسلمانوں کو مال کی اشد ضرورت تھی جس طرح آج بھی ایک مقروض قوم پیسوں کے لیے جدوجہد میں مصروف کار ہے، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے تھی کہ جو جس کا رشتہ دار ہے وہی اسے قتل کرے جو رائے اللہ پاک کوسب سے زیادہ پسند آئی۔ بالاٙخر جمہوریت کے اصول اور اکثریتی رائے پر اتفاق ہو گیا اور ان قیدیوں کو فدیہ (مال) لے کر چھوڑ دیا گیا۔ اللہ پاک معاف فرمائے اگر آج کا دور ہوتا تو ہم اس کو شاید NRO کہہ دیتے جس کو اللہ پاک نے ناپسند فرمایا اور اس کے بدلے 72 حفظاط کی شھادت کا صدمہ مسمانوں کو برداشت کرنا پڑا ۔

معرکہ بدر میں جن کا خون ریاست مدینہ کو درکار تھا یا یوں کہہ لیجیے جو لوگ ریاست مدینہ کے قیام کی راہ میں روکاوٹ تھے وہ بہت بڑے معتبر سردار چودھری ٹائپ اثرورسوخ رکھنے والے مشرک تھے ۔ ان میں ربیعہ کے تین بیٹوں اور سب سے بڑے مشرک سردار ابو جہل (عمر بن ہشام ) کی ہلاکت ہوئی۔

اب اگر پاکستان کی ریاست کو ریاست مدینہ بنانا ھے تو فدیہ نہیں (یعنی مال کے بدلے جان ومال) کے یقینی تحفظ سے گریز کیا جائے کیونکہ اللہ پاک نے معرکہ بدر میں اسے پسند نہیں فرمایا تھا اور حق کے لیے جانوں کا نذرانہ دیا بھی جاتا ہے اور قتال بھی کیا جاتا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں