قابل اعتراض ویڈیوز: ملٹی نیشنل کمپنیوں نے یوٹیوب کو اشتہار دینا بند کردیے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ویڈیو اسٹریمنگ کی سب سے بڑی ویب سائٹ یوٹیوب پر درجنوں ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں کم سن اور نوجوان بچوں کو کھیلتے اور مختلف ایکسر سائیز کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اگرچہ ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ نے اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کے بعد قابل اعتراض، فحش، تشدد پر مبنی، نامناسب، نفرت انگیز اور کسی کی دل آزاری کا باعث بننے والے مواد کی روک تھام بھی کی ہے۔

تاہم حال ہی میں ایک ویڈیو بلاگر کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ یوٹیوب اب بھی قابل اعتراض ویڈیوز اور مواد کی تشہیر میں مصروف ہے۔

ویڈیو بلاگر کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ یوٹیوب کی جانب سے جائزہ لینے کے باوجود نامناسب ویڈیوز اور مواد کی تشہیر کا سلسلہ جاری ہے۔

ویڈیو بلاگر کی جانب سے انکشاف کیے جانے کے بعد یورپ اور امریکا سمیت کئی ممالک میں یوٹیوب کے خلاف تہلکہ مچ گیا اور اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

عوام کی جانب سے تنقید کیے جانے کے بعد متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں نے یوٹیوب کو اربوں روپے کے اشتہارات دینا فوری طور پر بند کردیے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’بلوم برگ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ویڈیو بلاگر میٹ واٹسن کی جانب سے تحقیقی رپورٹ سامنے آنے کے بعد متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں نے یوٹیوب کو اشتہارات دینا بند کردیے۔

رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی ملٹی نیشنل کمپنی نیسلے، آن لائن فروخت کے امریکی ادارے ایمازون، ڈزنی، ایپک، لوریل، فورٹ نائٹ، مے بی لائن، میٹرو اور سنگل مسلم ڈاٹ کام سمیت دیگر کمپنیوں نے یوٹیوب کو اشتہارات دینا بند کردیے۔

نیسلے کے مطابق یوٹیوب پر قابل اعتراض ویڈیوز کی تشہیر اور نامناسب مواد کے پھیلاؤ کا معاملہ سامنے آنے کے فوری بعد کمپنی نے ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ کو امریکا اور یورپ میں اشتہارات کی بندش کردی۔

اسی طرح دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بھی یوٹیوب کو اشتہارات بند کرنے کی تصدیق کی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے اشتہارات کی بندش کے بعد یوٹیوب کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔

خیال رہے کہ کچھ دن قبل ہی ویڈیو بلاگر میٹ واٹسن نے 20 منٹ دورانیے کی اپنی ویڈیو رپورٹ میں یوٹیوب پر قابل اعتراض ویڈیوز کی تشہیر اور نامناسب مواد کے پھیلاؤ کا انکشاف کیا تھا۔

میٹ واٹسن کی رپورٹ کے مطابق یوٹیوب پر موجود کم سن بچوں اور نابالغ بچوں کی ویڈیوز کو پر بچوں پر جنسی تشدد کرنے والے افراد کے نازیبا کمنٹس موجود ہیں۔

میٹ واٹسن کے مطابق خصوصی طور پر نابالغ بچیوں کی ویڈیوز پر ایسے نامناسب کمنٹس موجود ہیں جن سے پتہ چلتاہے کہ کمنٹس کرنے والے افراد بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے عادی ہیں۔

ویڈیو بلاگر کا کہنا تھا کہ مختصر کپڑوں میں ملبوس کھیلتی یا دیگر کام کرتی بچیوں کی ویڈیوز پر نہ صرف درجنوں نامناسب کمنٹس موجود ہیں بلکہ ان ویڈیوز پر کمنٹس کرنے والے افراد نے بچوں کی نازیبا ویڈیوز کی لنکس بھی شیئر کر رکھی ہیں۔

میٹ واٹسن کے مطابق حیران کن بات یہ ہے کہ نامناسب کمنٹس کو یوٹیوب کے الگورتھم سسٹم نے چیک کرنے کے بعد بھی ویب سائٹ کو نہیں ہٹایا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صارف کی جانب سے مختصر کپڑوں میں کھیلتی کودتی نابالغ لڑکی کی ویڈیو دیکھتے یوٹیوب کا الگورتھم سسٹم اسے مزید ایسی ویڈیوز دیکھنے کی تجویز بھی دیتا ہے اور ایسی ویڈیوز کو سامنے لاتا ہے جن میں کم سن بچیاں مختٓصر کپڑوں میں دکھائی دیتی ہیں۔

دوسری جانب ویب سائٹ پر قابل اعتراض ویڈیوز کی تشہیر اور نامناسب مواد کے پھیلاؤ کی خبر سامنے آنے کے بعد یوٹیوب نے کسی خاص ویڈیو کا ذکر کیے بغیر کہا ہے کہ ان کی پالیسی ویب سائٹ پر ناقابل قبول مواد کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دیتی۔

یوٹیوب انتطامیہ نے مزید کہا کہ وہ ویب سائٹ پر قابل اعتراض ویڈیوز کی تشہیر اور نامناسب مواد کے پھیلاؤ کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد سے جلد نازیبا کمنٹس کرنے والے افراد کے اکاؤنٹس کو بلاک کردیا جائے گا۔

یوٹیوب نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے اشتہارات بند کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں