"بی جے پی کو ووٹ نہ دیں”: 616 فنکاروں کی عوام سے اپیل

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بھارت میں رواں ماہ سے شروع ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات سے قبل 600 سے زائد تھیٹر فنکاروں نے عوام سے ملک میں تعصب، نفرت اور بے حسی پھیلانے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے اتحادیوں کو ووٹ نہ دینے کی درخواست کی ہے۔

عوام سے درخواست کے لیے جاری کیے گئے مشترکہ بیان پر 616 تھیٹر فنکاروں نے دستخط کیے جن میں امول پالیکر، انوراگ کَشپ، ڈولی ٹھاکورے، لِلت دوبے، نصیر الدین شاہ، ابھیشک مَجومدار، انامیکا ہَکسار، نوتیج جوہر، ایم کے رائنا، مہیش دَتانی، کونکونا سین شرما، رتنا پھاٹک شاہ اور سَنائنا کپور جیسے معروف اداکار و فنکار بھی شامل ہیں۔

مشترکہ بیان میں عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے خلاف اور سیکولر اور جمہوری بھارت کے حق میں ووٹ دیں۔

بیان میں کہا گیا کہ عوام، معاشرے کے کمزور لوگوں کو طاقتور بنانے، آزادی کے تحفظ، ماحول کے تحفظ اور سائنسی سوچ کو فروغ دینے کے لیے ووٹ دیں۔

فنکاروں کا مشترکہ بیان 12 زبانوں میں شائع کیا گیا ہے جس میں مزید کہا گیا کہ یہ انتخابات، آزاد بھارت کی تاریخ کے سب سے اہم الیکشن ہیں۔

فنکاروں کا کہنا تھا کہ ترقی کا وعدہ کرکے اقتدار میں آنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملکی سیاست میں نفرت اور تشدد کو شامل کرنے کے لیے ہندو انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ دی۔

بیان کے مطابق ‘پانچ سال قبل جس شخص کو ملک کو بچانے والے کے طور پر پیش کیا گیا اس نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے لاکھوں لوگوں کے ذریعہ آمدنی کو تباہ کردیا۔’

فنکاروں نے کہا کہ ‘آج بھارت کا تصور، گیت، رقص، ہنسی خطرے میں ہے۔’

بیان میں کہا گیا ‘آج ہمارا آئین خطرے میں ہے، وہ ادارے جنہیں بحث، مباحثے اور اختلاف رائے کو قبول کرنے کے تربیت دیتے ہیں ان کا گلا گھونٹا جارہا ہے، جبکہ سوال اٹھانے، سچ بولنے والے اور جھوٹ سامنے والے کو ‘ملک دشمن’ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔’

فنکاروں نے عوام سے درخواست کی کہ وہ بھارت کے آئین اور سیکولر تشخص کی حفاظت کے لیے مدد کریں اور اندھیروں اور جہالت میں دھکیلنے والی طاقتوں کو ووٹ کے ذریعے شکست دیں۔

فلمیں بنانے والوں اور مصنفین نے بھی اسی طرح کے بیانات جاری کیے اور شہریوں سے ووٹ کے ذریعے ‘بی جے پی’ کو اقتدار سے باہر کرنے اور نفرت کی سیاست کو ختم کرنے کی درخواست کی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں