آصفہ زرداری پیپلزپارٹی کی نئی چئیرپرسن ہوں گی؟ بلاول کا کیا ہوگا پھر؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے عدالتوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کارکنوں سے کہا ہے کہ اگر مجھے نااہل کیا گیا تو آپ کے پاس آصفہ بھٹو زرداری موجود ہوں گی۔

نواب شاہ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف ہر دور میں سازش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عدالتوں پر بھروسہ نہیں ہے، پہلے بھٹو صاحب کو سزا دی، مجھے اور بے نظیر صاحبہ کو سزا دی جس کو بعد میں سپریم کورٹ نے ختم کردیا’۔

آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘خدا نخواستہ انہوں نے مجھے نااہل کیا تو آپ کے پاس آصفہ بھٹو زرداری ہوں گی’ کارکنان بلاول بھٹو، بختاور اور آصفہ کا خیال رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اکیلا نہیں ہوں، میرے ساتھ تمام جماعتیں ہیں، حمزہ شہباز کے ساتھ کیا ڈرامہ کیا گیا ہے، انہیں صبر سے کام لینا چاہیے تھا لیکن وہ تنہا نہیں تمام جماعتیں ان کے ساتھ ہیں۔

سابق صدر نے کہا کہ ہمیں قانون کے ذریعے پھنسایا جارہا ہے، ہم قانون کا سامنا کرکے خود کو بے گناہ ثابت کریں گے۔

وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ چندہ لے سکتے ہیں لیکن حکومت نہیں چلا سکتے اورچندے کے پیسوں میں بھی چوری کی گئی ہے اللہ انہیں معاف نہیں کرےگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو خیال نہیں، ڈالر155 روپے پر پہنچ چکاہے، بینکوں میں پیسہ نہیں اور معیشت مسلسل گرتی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بنچ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما عثمان ڈار کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کررہا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار اور خرم شیرزمان نے رواں سال جنوری میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے، جس کے باعث وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری این اے 213 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، تاہم اثاثے چھپانے پر انہیں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے بھی رجوع کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے آصف زرداری کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی تھی تاہم انہوں نے اس درخواست کو واپس لیتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

21 جنوری کو تحریک انصاف کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ آصف علی زرداری نے 2018 کے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی، آصف علی زرداری نے فارم اے اور فارم بی میں بہت ساری غلط بیانیاں کی ہیں۔

درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے نیو یارک اپارٹمنٹ، پارکنگ اسپیس اور 2 بلٹ پروف گاڑیاں کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیں، چھپائے گئے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ 37 لاکھ روپے بنتی ہے۔

انہوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ آصف علی زرداری کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

تاہم 24 جنوری کو سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کو اعتراض لگا کر واپس کردیا تھا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے اپنے اعتراض میں کہا تھا کہ درخواست گزاروں نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، فورم کی دستیابی کے باوجود درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی تھی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں