شخصیت کو کیسے جانچا جائے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ہدایت اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک وقت تھا معاشرے میں کسی کی شخصیت کا اندازہ اس کے کردار اور تربیت سے لگایا جاتا تھا۔ معاشرے میں باکردار شخص وہ کہلاتا جو با ادب، با کردار با اعتماد ہوتا ۔ نی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کفار مکہ کو اسلام کی دعوت دی تو وہ آپ کے کردار پر انگلی نہیں اٹھا سکے بلکہ شدید مخالف ہونے کے باوجود وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق اور امین کی القابات سے پکارتے تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:‘‘ میں مکارم اخلاق کی تکمیل کیلئے بھیجا گیا ہوں’’۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار کے بدولت چند برسوں میں اسلام عالمگیر مذہب بن گیا۔

لیکن آج شخصیت کو جانچنے کے پیمانے اور معیارات بدل گئے۔ آج وہی معتبر ٹھہرے ہیں جن کے پاس دولت کی ریل پیل ہو، اچھی اور پُرکشش ڈریسنگ ہو۔ کردار اور گفتار سے عاری ہو یعنی لوگوں کی نظر میں ڈریسنگ شخصیت کو جانچنے کا معیار ٹھہری ہے۔

اچھے اخلاق اور اچھی تربیت ایسی صفات ہیں جو انسان کو جانورروں سے ممتاز کردیتی ہے بقول جاوید چودھری ‘‘کتا اپنے بچے کو پالتا ہے شیر اپنے بچے کی پرورش کرتاہے انسان اپنے بچے کی تربیت کرتا ہے۔’’

آج چونکہ شخصیات کو جانچنے کے پیمانے اور معیارات بدل گئے اس کا نتیجہ یہ نکلا لوگ اصل چیز سے ہٹ کرلغویات کو اپنانے کی کوشش کرنے لگے جس کا اثر لوگوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی پر پڑا۔

معاشرے میں جھوٹ،دغابازی، ،نفرت،منفی سوچ کا رجحان بڑھا لوگوں نے ایک دوسرے کا اعتماد کھودیا ۔ایک دوسرے کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنے لگے ایک دوسرے کے لئے ہمدردی اور محبت کا جذبہ نہیں رہا۔

خلاصہ یہ ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے ، ہم اپنے معیارات اور زاویہ نگاہ کو تبدیل کریں، لوگوں کو ان کی تربیت اور کردار کی بنا پر حیثیت دے، اس کے نتیجے میں لوگ خود بخود اس جانب مبذول ہوجائیں گے، اپنے اخلاق اور کردار کو سنواریں گے ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں