A man busy in dua to Allah at maghrib time

اللہ کا ولی کون؟ بوجھیں تو جانیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

مدیحہ مدثر۔۔۔۔۔۔۔
پہلامنظر:
بڑے سے صحن میں نیم کے درخت کی گھنی چھاؤں تلے ایک چارپائی پہ سفید صاف ستھرے بستر پہ افضل صاحب بیٹھے ہیں، سامنے ان کے چند احباب کرسیوں پہ براجمان ہیں۔ وہ کل ہی عمرہ کر کے واپس آئے ہیں اور آج لوگ جوق درجوق انھیں مبارک باد دینے آ رہے ہیں کیونکہ ان کا حلقہ احباب خاصا وسیع ہے۔

اور ویسے بھی ان کی شہرت ایک ولی اللہ اور پیر کی سی ہے۔ سفید براق داڑھی پہ سر پر ٹوپی سجائے اور زبان پہ ہر وقت درود کا ورد رکھے ہوئے شخص کو لوگ اگر ولی اللہ سمجھتے ہیں تو ایسا کچھ غلط بھی نہیں۔ ہم ظاہری حالت کو دیکھ کر ہی تو رائے قائم کرتے ہیں۔

‘‘سنائیں افضل صاحب! کیسا رہا مبارک سفر؟’’ ان کے ایک دوست نے پوچھا۔
جوابًا انھوں نےایک بہترین نقشہ کھینچا اور آنکھوں میں آنسو بھر کر بولے:
‘‘میں آ گیا ہوں، واللہ میرا دل اُدھر ہی رہ گیا ہے’’ اور لگے درود پڑھنے۔

سننے اور دیکھنے والے ان کی پیری کے مزید قائل ہو تے ہوئے بڑی مرعوبیت اور رشک سے انھیں دیکھنے لگے۔ تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعد عقیدت مند چلے گئے۔

شام کو ایک رفاہی ادارے کی طرف سے راشن آیا کہ عیدالفطر قریب تھی،اور افضل صاحب وہ راشن اپنے گھرمیں ڈلوا تے وقت مکمل طور پہ بھول گئے کہ ان کے بیٹے نے عیدالفطر اور رمضان المبارک کے لیے اچھی خاصی رقم بھیجی ہے۔

دوسرا منظر:
خان چاچا سکول میں چوکیدارہیں۔ شام کو وہ ریڑھی پہ پھل بیچتے ہیں۔ کچا کمرہ ہے جہاں وہ رہائش پذیر ہیں۔ ان کی بیوی سارا دن لوگوں کے گھر کام کرتی ہے تو گھر کا گزارا ہوتا ہے۔
سارا دن محنت مزدوری کرکے بعض اوقات نماز بھی پوری نہیں پڑھ پاتے۔ عام سادہ سی زندگی گزارنے والے اس جوڑے پر کوئی حاجی یا ولی اللہ کا ٹیگ نہیں لگا ہوا لیکن انھوں نے کبھی کسی سے مدد لینے کی بجائے اپنے زورِ بازو پہ کما کر کھانے کو ہی ترجیح دی ہے۔

معاشرے میں ایسی ان گنت مثالوں کو دیکھ کر شدت سے یہ احساس ہوتا ہے کہ دین اسلام وہ نہیں جس کاافضل صاحب جیسے نام نہاد ولی اللہ پرچار کرتے ہیں بلکہ اصل دین اسلام تو وہ ہے جس کی تبلیغ سادگی میں خان چاچا جیسے خوددار کسبِ حلال کمانے والے افراد کرتے ہیں۔

دین کا لبادہ اوڑھ کر آپ مخلوق کو بیوقوف بناسکتے ہیں خالق کو نہیں۔
چاہے معاملہ رزق کا ہو یا تعلقات کا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں