اشوک اعظم کے احکامات کی حامل تاریخی چٹانیں

اشوک اعظم کے احکامات کی حامل تاریخی چٹانیں معرض‌ خطر میں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تحریروتصاویر: اسراراحمدبٹل۔۔۔۔۔۔
اشوک سلطنت موریہ کا تیسرا شہنشاہ گزرا، وہ راجہ چندر گپت موریا کا پوتا تھا۔ اشوک 272 قبل مسیح کو تخت نشین ہوا، اسے اشوک اعظم بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے عہد کا سب سے بڑا اور طاقتور راجہ تھا

راجہ اشوک کی پیدائش 304 قبل مسیح پاٹلی پوترا پٹنہ میں ہوئی، 72 سال کی عمر میں 232 قبل مسیح پاٹلی پوترا پٹنہ میں وفات پائی اشوک کا تعلق شاہی خاندان موریہ سے تھا والد کا نام بندوسار اور والدہ کا نام سبھدرانگی تھا۔

اشوک آعظم کا عہد تقریبا 232سے 268 قبل مسیح تک رہا،سلطنت موریا تاریخ ہند میں سب سے بڑی اور پہلی سلطنت تھی جس کی بنیاد چندر گپت موریا نے رکھی ۔تاریخ ہند کی یہ عظیم الشان سلطنت 322 قبل مسیح کو قائم ہوئی اور 185 قبل مسیح کو زوال پذیر ہوئی۔

اشوک آعظم اس قصہ پارینہ بن جانے والے عظیم سلطنت کا تیسرا شہنشاہ تھا جس کی سلطنت 5،000،000 مربع کلو میٹر(1،930،511 مربع میل) پر پھیلی ہوئی تھی جس میں موجودہ افغانستان بنگلہ دیش بھوٹان بھارت ایران نیپال اور پاکستان شامل تھے ۔

بندوسار کے بعد اشوک اس کا بیٹا 273 قبل مسیح جانشین ہوا اس کی تاجپوشی کی رسم چار سال بعد 269 قبل مسیح کو ادا کی گئی۔

اشوک نے 261 قبل مسیح میں مہاندی اور گوادری کے درمیان غیر آریائی ریاست کلنگا پر حملہ کر کے اسے فتح کرلیا۔ اس طرح موریا کی توسیع جنوبی ہند تک ہوگئی۔ کلنگا جنگ کے دوران لاکھوں لوگ مارے گئے جس کا اشوک کے دماغ پر گہرا اثر ہوا۔

لڑائی سے نفرت
جنگ کی تباہ کاریاں دیکھ کر اشوک سخت رنجیدہ ہوا اور اس نے ارادہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی بھی جنگیں نہیں لڑے گا۔

کلنگا کی جنگ کے بعد اشوک کے دل میں ایسا رحم آیا کہ اس نے اپنی باقی زندگی بدھ کی تعلیمات کے مطابق گزارنے کا عہد کیا۔ اس نے بدھ مت کو اپنے تمام راج کا مذہب قرار دیا اور اپنا نام پریاد رشی یا خبیب خدا رکھا۔

اشوک نے 14 احکام جاری کیے اور جابجا سارے ہند میں پتھر کی لاٹھوں پر کندہ کرا دئیے۔
ان احکام میں بدھ کی تعلیم کی بڑی بڑی باتیں سب آ جاتی ہیں۔ مثلاً رحم کرو، نیک بنو، اپنے دل کو پاک کرو، خیرات دو۔

رحم دل بادشاہ
اشوک نہایت رحم دل بادشاہ تھا۔ غریبوں، یتیموں اور بیوہ عورتوں کی پرورش کرتا تھا۔ اس نے بہت سے کنویں کھدوائے۔ دھرم شالائیں تعمیر کرائیں۔ سڑکوں پر سایہ دار درخت لگوائے اور بے شمار جگہوں پر پانی کا بندوبست کیا۔ مذہبی احکام پتھروں، ستونوں اور چٹانوں پر کندہ کرائے۔ ان میں سے تقریباً چالیس کتبے اور لاٹھیں دہلی، الہ آباد مردان اور مانسہرہ میں دریافت ہوچکی ہیں۔

خیبر پختونخواہ کے شہر مانسہرہ میں بھی اشوک آعظم کے 14 فرامین دو چٹانوں پر کندہ ہیں۔ اس علاقے(مانسہرہ) کی اہمیت اس زمانے میں یہ تھی کہ اس جگہ پر چین وسطی ایشیا کشمیر اور ٹیکسلا سے آنے والے راستے باہم متصل ہو جاتے تھے۔یعنی یہ ایک مرکزی مقام تھا جہاں سے مختلف سمتوں میں جانے والی سڑکیں جدا ہوتی تھی۔

اشوک کے احکامات
لاٹھوں پر کنندہ احکامات اگرچہ اخلاقی نوعیت کے ہیں تاہم ان میں کچھ کچھ تاریخی معلومات بھی پائی جاتی ہیں۔ یہ احکامات کھروشٹی رسم الخط اور مقامی زبان میں تحریر کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ کھروشٹی بھی عربی رسم الخط کی طرح دائیں سے بائیں کی طرف لکھی جاتی ہے۔

اشوک اعظم کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ آپ دنیا کے عظیم الشان سلطنت کے شہنشاہ ہو کر، دنیا کے طاقتور ترین انسان بن کر بھی سکون حاصل نہیں کرسکتے۔ یہ دنیا، یہ تخت و تاج، یہ جاہ و جلال عارضی ہے۔ یہ پریوں کے دیس میں رات گزارنے کی مانند ہے۔ یہ عنقریب ہوا میں تحلیل ہو جاۓگی، یہ پھولوں کی خوشبو کی مانند ہے،حقیقی سکون لوگوں کے ساتھ حسن سلوک، رحم دلی انصاف اور صلح رحمی میں ہے۔۔۔۔

آدمیت اور شے ہے علم ہے کچھ اور شے
کتنا طوطے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہا

تاریخی چٹانیں
وہ چٹانیں جن پر یہ احکامات کندہ کیے گئے ہیں صدیوں کھلے آسمان تلے قدرتی آفات کا مقابلہ کرتی رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ خطرات سے دوچار ہیں اس لیے یہ ہمارے فرائض میں شامل ہیں کہ ہم انھیں بچانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ یہ آئندہ نسلوں تک پہنچ سکیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں