مولانا فضل الرحمن، شہبازشریف، مریم نوازشریف

دھاندلی شدہ انتخابات:25 جولائی کو اپوزیشن یوم سیاہ منائے گی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

اپوزیشن جماعتوں کی کُل جماعتی کانفرنس نے وزیراعظم کی جانب سے کرپشن کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے اسے پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیدیا۔

اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر ہونے والی اے پی سی میں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، یوسف رضا گیلانی، اسفند یار ولی، پشونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

کل جماعتی کانفرنس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دھاندلی شدہ انتخابات کے خلاف 25 جولائی کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یوم سیاہ منایا جائے گا اور حکومت کے خلاف مشترکہ جلسے کیے جائیں گے، یوم سیاہ پر چاروں صوبوں میں مشترکہ جلسے کیے جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں پارلیمانی نظام حکومت اور اٹھارہویں ترمیم کے خلاف کوششوں کی مذمت کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اے پی سی میں اپوزیشن کے تمام ممبران کے دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات کو چلانے کے لیے کمیٹی قائم کی جائے گی جس کا نام رہبر کمیٹی ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں منصفانہ اور غیر جانبدارانہ احتساب پر زور دیا گیا اور جعلی احتساب کو مسترد کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کل جماعتی کانفرنس میں کرپشن کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ 2000 سے اب تک کے قرضے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو آئینی طریقے سے ہٹایا جائے گا اور نئے چیئرمین سینیٹ کو لانے کا فیصلہ اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کرے گی۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ججز کے خلاف ریفرنسز عدلیہ پر حملہ ہے انہیں واپس لیا جائے، عدلیہ میں اصلاحات اور ججوں کی تقرری پر نظرثانی پر زور دیا گیا۔

انہوں نے لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کی بازیابی کے لیے قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں