خوبصورت باغ

آئو! جنت میں داخل ہوجائیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

دعاعظیمی۔۔۔۔۔۔
آئو! جنت میں داخل ہوجائیں
جہاں پھول گلابی ہوں
سائے نرم سحابی ہوں،پھول عنابی ہوں۔۔۔۔

روشنی کے فوارے،لطیف سے نظارے ہوں
جہاں گھنے سکھ کی چھایا ہو۔ سکھی ہر ماں کا جایا ہو۔ مور کے پھیلے پنکھ، دودھ کی آبشاریں ہوں۔ ریشم و اطلس کے لباس، روشنی کے اجسام، سنگت کے انعام اور ہمیشہ رہ جانے والی خوشی ہو۔ امید کے چراغ، حروف اجلے ہوں اور قلم اپنے رب کی بڑائی بیان کرتے کرتے سجدہ ریز ہو جائےاور اکرام کی بارشیں ہوں، جود و سخا کی نوازشیں ہوں۔

میں نے کچھ سطور لکھیں اور استاد محترم کے حضور پیش کر دیں، پڑھیں اور شفقت سے مسکرائے،
توقف کیا اور فرمایا:” آپ نے خوب نقشہ جمایا ہے فردوس بریں کا”
میں گھبرائی:
"مجھے معلوم تھا کہیں حسب عادت غلطی کی میں نے”
"جی”
"جنت کیا ہے، جنت ہر انسان کے من کی دنیا ہے جو وہ ساتھ لیے پھرتا ہے”
"مطلب میں سمجھی نہیں”

"جنت وہ خوشی ہے جو اچھے اخلاق اور شعور کے استعمال سے ملتی ہے
احسان کیا ہے، حسن کی جمع
ایثار کیا ہے ؟
اپنا پھل دوسرے کو پیش کرنا
اپنی ذات پر دوسرے کو فوقیت دینا
ماں کے قدموں تلے جنت کیوں ہے کیونکہ وہ مجموعہ ایثار و احسان ہے”

"اگر ہر فرد ایک ماں جتنی شفقت انسانوں کے لیے اور دیگر مخلوق کے لیے رکھے تو یہ دنیا جنت کا گہوارہ بن سکتی ہے۔
کیا وہ سورج طلوع ہو گا جب انسان ملکیت قبضہ مقابلہ حکمرانی کے شوق کے گڑھے سے نکل آئے گا؟”

"کیا ایک قوم ایسی ہو گی جو اس طرف قدم بڑھائے کہ کیسے انسان کو لالچ اور خوف سے باہر نکال کر فطری زندگی کی طرف راغب کرے!
کیا انسان کسی دن خود کو روپے اور پیسے کے سوا ہینڈل کرنا سیکھ لے گا؟”

"کیا خوشی اور خوشحالی کا تعلق جس انداز سے کرنسی سے جوڑ بیٹھا ہے کیا یہ دوزخ کے گڑھے میں گرنے سے زیادہ اذیت ناک نہیں، جو انسان چاند کو مسخر کرسکتا ہے شاید خود کو ان تمام شکنجوں سے آزاد کرا لے۔”

"اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگیا تو بیماری اور موت کے سوا کوئی چیز اس دنیا کو جنت بننے سے نہیں روک سکتی۔
پھر ہم اسی دھرتی پر جنت کی تعبیر پاسکیں گے اور مرنے کے بعد بھی جنت۔
مگرصرف ایک کام کریں کہ ہم اپنے اندر کے شیطان یا حیوان یا طاقت کے منفی استعمال کو روکنے پر قادر ہوجائیں۔”

استاد محترم کی باتیں میری سمجھ سے بہت اوپر تھیں بس وہ میرے شعور پہ دستک دیئے جارہے تھے۔
وہ اٹھے اور قلم کتاب کو سینے سے لگائے دوسرے طلبا کے پاس بیٹھ گئے۔ میرے قلم کی سیاہی خشک ہو چکی تھی لیکن میں نے مضمون مکمل کیا۔

کیا دھرتی جنت بن سکتی ہے؟ نہیں تو
آئو آج موت کے دروازے پہ دستک دیں
اور نئی فرحت انگیز روشنی کا دیدار کریں۔ بے ثباتی کے مزے سے نجات پائیں۔ آئو! انتظار کا کاسہ توڑ کے دعا نیستی کے نگرمیں جائیں۔
آئو!جنت میں داخل ہو جائیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں