مدثرمحمودسالار، کالم نگار

چند لمحے جو میری زندگی کا حاصل بن گئے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

مدثر محمود سالار۔۔۔۔۔۔۔
عید کے پرمسرت موقع پر کچھ یادیں بطور خاص آپ سب کے لیے۔
ایک دفعہ کا ذکر میں اور ایک دوست کسی دور دراز کے شورش زدہ ملک میں ہنسی خوشی رہتے تھے۔ ملک کا نام پوچھنے کی ضرورت نہیں اور جنہیں معلوم ہے انہیں بتانے کی اجازت نہیں اس لیے کوئی بھائی کسی ملک کا نام کمنٹ میں لکھنے کی حماقت نہ کرے۔
پس منظر کو بھی فی الحال حذف کرتے ہوئے اصل قصے پر آتا ہوں۔

ہم کئی ہفتوں سے گھر میں ہی بند تھے اور حالات روز بروز بگڑتے جارہے تھے، ایک دن آٹا ختم ہوگیا اور چاول بھی پہلے سے ختم تھے۔ سارا دن سوچ بچار کرتے رہے کہ اب کھانے کا کیا کریں۔

آخر شام کو ہم نے فیصلہ کیا کہ مرنا تو ہے ہی مگر بھوک سے مرنا کوئی اچھا آئیڈیا نہیں تو اللہ توکل پر آٹا لینے مل کر جاتے ہیں، اس زمانے میں ہم چوبیس گھنٹے میں ایک بار کھانا کھاتے تھے اور یہ دوسرا دن تھا روٹی کے بغیر۔

فائرنگ تو سارا دن ہوتی رہی مگر ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ آج شام کو میلہ ہمارے ہی دروازے پہ سجنے والا ہے۔مغرب کا وقت ہوا چاہتا تھا ہم نے سوچا اندھیرے میں چھوٹی گلیوں سے ہوتے ہوئے جاتے ہیں تاکہ کسی کو یہ نہ اندازہ ہو کہ غیرملکی ہیں۔

ہم باہر نکلے تو اندازہ ہوگیا کہ آس پاس کام گرم ہے اور شور اور فائرنگ سے ایک بار تو دل کانپ گیا ، ہم نے ایک دوسرے کو دیکھا اور میرا دوست اس وقت بولا بھی کہ نہیں واپس چلو مگر میں نے کہا چل یار آٹا تو لانا ہے اس کے بغیر گزارا نہیں۔

ہم اپنی گلی سے نکل کر تقریباً پانچ سو میٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرچکے تھے ،جیسے ہی ہم ایک بڑی گلی میں مڑے تاکہ وہاں سے دیگر چھوٹی گلیوں کا راستہ لیں تو سامنے سے لوگوں کا ہجوم افراتفری کی حالت میں بھاگتا ہوا آرہا تھا اور ان کے پیچھے پولیس فائرنگ کررہی تھی ،

ہمارے سامنے ہی لوگ گر رہے تھے اور میرے دوست نے پیچھے کو دوڑ لگادی۔ مابدولت ابھی حواس قابو کر رہے تھے کہ جس گلی سے ہم آئے تھے وہاں سے باغیوں نے فائرنگ شروع کردی۔ میں نے دوڑ لگائی اور اپنی گلی میں داخل ہوا تو اپنی گلی میں بھی دونوں اطراف سے فائرنگ شروع ہوگئی،

میرا دوست گھر کے دروازے پر پہنچ کر چیخ چیخ کر مجھے بھاگنے کا کہہ رہا تھا اور میں بھاگتے بھاگتے اچانک رک گیا۔ میں نے رک کر پیچھے دیکھا پولیس مسلسل فائر کررہی تھی اور میرے سامنے والی طرف سے باغی فائرنگ کررہے تھے۔

وہ چند لمحے بھی میری زندگی کا حاصل بن گئے۔ میں رک گیا اور پولیس کی طرف منہ کرکے کھڑا ہوگیا ، شاید کوئی بچنے کا راستہ نہ پا کر میں مرنے کے لیے تیار ہوگیا تھا، شاید میں اس مقام پر پہنچ گیا تھا کہ میں اللہ پر ایمان لے آیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کوئی گولی مجھے چھوکر نہیں گزر رہی ، اس وقت سیکنڈز کے ہزارویں حصے میں مجھے اپنے اندر اطمینان اترتا محسوس ہورہا تھا۔

میرا دوست بھی چیخ رہا تھا اور چند پڑوسی اپنی چھتوں پہ کھڑے ہوکر مجھے بھاگنے کا کہہ رہے تھے۔ میں شاید ایک منٹ سے زیادہ اس گولیوں کی بارش میں کھڑا اللہ کو چیلنج کررہا تھا کہ اگر تو ہے تو آج بھی بچا کے دکھا۔

مجھ پر جب پہلا حملہ اس واقعے سے چار ماہ قبل ہوا تھا تو تب میں خوفزدہ ہوگیا تھا مگر اس بار میں خوف سے ماورا تھا اور ذہن میں یہ بھی خیال آیا کہ مرنا ہے تو سامنے سے گولی کھانی ہے ہیٹھ پر گولی نہ لگے۔

میں کچھ دیر کھڑا رہا اور پھر اللہ نے دل میں ڈالا کہ تو نے میری رحمت کو چیلنج کیا اس لیے آج ملاقات کے لیے نہیں بلاتا جا اندر چلا جا۔ جا پھر کسی وقت ملاقات کریں گے آج رہنے دے۔

میں خراماں خراماں چلتا ہوا گھر کی طرف قدم بڑھانے لگا اور میرا دوست اور پڑوسی تپ گئے اور کہنے لگے کہ کیا تکلیف ہے چل کیوں رہے ہو بھاگتے کیوں نہیں۔

گھر میں داخل ہوا تو دوست نے خوب گالیاں دیں اور پوچھا کہ رک کیوں گئے تھے تو میں نے کہا یار! ہر طرف سے فائرنگ ہورہی تھی میں نے سوچا گولی پشت پر نہیں سینے پر کھانی ہے۔

وہ حضرت لعن طعن کرتے ہوئے بولے:” ہاں تو سینے وچ گولی کھانی اے، تو کشمیر جہاد تے آیا ایں نا”۔

آج یہ واقعہ شئیر کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اسے بار بار پڑھیں اور ذرا تصور کریں کشمیر میں لوگ کن حالات سے گزر رہے ہیں۔ ہم کم از کم کشمیریوں کے لیے اپنے ملک میں اتنا بڑا احتجاج تو کریں کہ ہمارے حکمران جاگ جائیں۔

میں نے اس حادثے سے بھی بہت کچھ سیکھا جیسا کہ ظاہری وجوہات ہونے کے باوجود موت تب ہی آئے جب اللہ کا امر ہوگا اور جتنے بھی حفاظتی اقدامات کرلو موت ضرور آئے گی۔

مال و دولت جتنا بھی ہو مگر انسان ایک روٹی کی خاطر زندگی سے بے پروا ہوجاتا ہے۔

بھوک لگے تو جیب میں پڑے ڈالر اتنی وقعت بھی نہیں رکھتے کہ ان سے پیٹ بھرا جاسکے۔
اپنی دعائوں میں کشمیر اور فلسطین سمیت ہر جگہ ظلم کی چکی میں پستے مسلمانوں کو یاد رکھیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں