مسلمان لڑکی، قرآن، نماز پڑھتے ہوئے

اللہ کی رحمت کیسے محسوس ہوتی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

حمیرا گیلانی

اللہ کی رحمت سے کوئی نا واقف ہو ایسا ممکن نہیں۔ ہر وقت اور ہر لمحہ کائنات میں اس کی رحمت کے آثار نظر آتے ہیں۔ کبھی ماں کی ممتا میں ، کبھی بیٹی کی صورت میں، کبھی باپ کی شفقت میں، کبھی صدقہ و خیرات کرتے ہوئے ، کبھی علم حاصل کرتے اور علم دیتے ہوئے ، غرض اس کائنات کی ہر چیز سے اللہ کی رحمت ٹپک رہی ہے اس کو ہم اسی وقت محسوس کر سکتے ہیں جب ہم اس کو تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

ہماری پیدائش ایک مسلمان گھرانے میں یہ بھی تو رب کی رحمت ہے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا ہونا بھی ایک اعزاز ہے۔ بے شمار ہیں جو اس رحمت سے محروم ہیں لیکن ہم کم ہی اس بات کا شعور رکھتے ہیں اور نہ ہی شکر ادا کرتے ہیں اللہ پاک قرآن میں فرما تے ہیں :
ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ (سورہ البقرہ، آیت 157)

ہمیں اپنے رب سے کہنا چاہئے کہ میرے مالک! ہم نے تو ہمیشہ تیری رحمت کا مزہ چکھا ہے، ہم تو آپ کو آپ کی رحمت سے ہی پہچانتے ہیں۔ ہم نے آپ کے غضب کو کبھی نہیں دیکھا اور نہ ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ ہمیشہ ہمیں اپنی رحمت کے حصار میں رکھئے گا۔ دنیا اور آخرت دونوں میں آپ کی رحمت کا سایہ ہمارے ساتھ رہے آمین ثم آمین ۔

رب کی رحمت تو یہ بھی ہے کہ ہم دعا کرتے ہیں جو ہمارے لئے صحیح ہوتی ہیں وہ اللہ پاک اسی وقت پورا کر دیتے ہیں۔

اور جو پوری نہیں ہوتیں وہ بھی ہمارا رب ضائع نہیں ہونے دیتا بلکہ اس کا اجر آخرت کے لئے رکھ دیتے ہیں یہی تو رحمت ربی کا اعلیٰ درجہ ہے تاکہ انسان مایوس نہ اسی لئے رب نے خود ہمیں یہ دعا کرنا سکھائی ہے:
اے ہمارے رب ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر دے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما یقینا تو ہی بہت بڑی عطا دینے والا ہے۔ (سورہ آل عمران،آیت نمبر 8 )

اور اس کے ساتھ ہی مجھے خیال آرہا تھا کہ ہمیں دنیا میں کبھی بھی کوئی معمولی تکلیف بھی ہوئی تو رب کی رحمت ہمارے ساتھ ہوتی ہے۔ شعور آنے کے بعد تو ہمیشہ ہر مشکل رب کے حضور ہی رکھی یہ رب کی رحمت ہی تو ہے کہ کسی بشر کے سامنے اپنی مشکل پریشانی نہیں رکھی اور اطمینان و سکون حاصل کیا۔
کبھی کسی مشکل پہ یہ نہیں سوچا کہ اب کیا ہو گا ۔ ہمیشہ پہلا خیال یہی آیا کہ اللہ ہے نا ۔ الحمداللہ
اور یہی تو میرے مالک کی رحمت ہے کہ اس نے کبھی کسی بھی پریشانی پہ مایوس نہیں ہونے دیا۔

کسی بھی رشتہ سے ملنے والی تکلیف نے یہ احساس پیدا کیا کہ اللہ سے محبت میں کمی ہے جو اس تکلیف کا احساس ہو رہا ہے ، اس کی رحمت ہی تو تھی جو یہ احساس پیدا ہوا ۔

کوئی بھی غلط کام کے ہو جانے پہ دل میں پھیلنے والی بے چینی و شرمندگی اور ندامت کے جذبات رحمت خداوندی ہی تو ہے جو مزید غلط کاموں سے نہ صرف روکتی ہے بلکہ ایک قدم آگے بڑھا کے معافی مانگنے کے درجہ پہ پہنچا دیتی ہے۔

کسی کی تکلیف پہ اس کے درد کو محسوس کرنا اس کی مدد کرنا یا چند الفاظ سے اس کے زخموں پہ مرہم رکھنا بھی تو اس کی رحمت ہی کی دین ہے۔ تبھی آپ کچھ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ وہ تو ہر لمحہ مختلف انداز سے اپنی رحمت سے نوازتا ہے یہ تو ہماری کم فہمی ہے جو ہم اس کی رحمت کو محسوس نہیں کرتے یا جانتے بوجھتے بھی نظر انداز کر رہے ہوتے ہیں۔

دراصل انسان خسارے میں ہے یہی تو قرآن کی آیت ہے۔ اتنی واضح آیت کے بعد بھی ہم خسارےمیں ہی ہیں کیونکہ ہم دن بھر ملنے والی اللہ کی رحمت کو محسوس نہیں کرتے اور نہ ہی شکر کرتے ہیں۔ معمولی باتوں پہ اللہ کی نا شکری اور شکوے کرتے رہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے اس رحمت کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم خود اپنے ہاتھوں اللہ کی رحمت کو خود سے دور کر رہے ہیں ۔ اللہ ہم سب کو شعور دے کہ ہم ہر لمحہ ملنے والی رحمت کو محسوس کر سکیں آمین ثم آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں