رضوان رانا، اردوکالم نگار

مولانا، میڈیا اور عوام

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

رضوان رانا:
کہتے ہیں کچھ الفاظ وزن میں بہت بھاری ہوتے ہیں۔ ان کا بوجھ اٹھانا انسان کے لیے ممکن نہیں ہوتا مگر دعا اور نصیحت میں اپنے کرتوتوں اور گناہوں کا اقرار نہ صرف دل کے بوجھ کو ہلکا کر دیتا ہے بلکہ رحمت خداوندی کا باعث ہوتا ہے۔

مگر یہاں تو ماجرا ہی الٹا ہو گیا میرے پاکستانیو!
وزیراعظم ہائوس سے لائیو فنڈ ریزنگ ٹیلی تھون میں مولانا طارق جمیل نے دعا کا خاتمہ کیا اور پھر ایک شور اٹھا جس نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا.

ارے مولانا صاحب! یہ دعا تھی یا چارج شیٹ ؟
یہ کیا بات کر دی آپ نے ؟
یہ کس کو بات کہہ دی آپ نے ؟
اور ذرا بتائیں کیوں کہہ دی آپ نے ؟

ہم بحیثیت قوم مجموعی طور پر جھوٹے ، بددیانت ، بے حیا اور بد اخلاق ہیں ؟
ہمارا میڈیا جھوٹ بولتا ہے ، جھوٹ بیچتا ہے اور جھوٹ پھیلاتا ہے ؟
ہائے ہائے مولانا یہ کیا کہہ دیا آپ نے؟
ہم تو سمجھ رہے تھے آپ دعا کرائیں گے۔

ہم تو سمجھ رہے تھے آپ اچھی اور اعلیٰ علمی باتیں بتائیں گے.
ہماری دریا دلی اور دل کھول کر خیرات کرنے کو سرہائیں گے.
ہم اور ہماری خوبیاں بیان کریں گے جس کی ایک دنیا معترف ہے اور قابلیت کے جو جھنڈے ہم نے شہروں ،ملکوں اور براعظموں میں گاڑے ہیں اس کی تعریف کریں گے.اور بار بار اس کا اعتراف کریں گے کہ غریب پاکستانیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے جیسا نیک عمل بھی میڈیا کے بغیر ممکن نہیں۔

مگر مولانا! کچھ تو خدا کا خوف کیا ہوتا!!
آپ نے سربراہ مملکت، وقت کے بادشاہ کو تو ایمان دار اور من حیث القوم سیدھا ہی ہمیں جھوٹا ، بے حیا اور نوسرباز ڈکیت کہہ دیا. اتنا ڈائریکٹ اٹیک ؟
چلو قوم تک تو ٹھیک تھا مگر
ارے مولانا یہ کیا کر دیا آپ نے
ہمارے انتہائی سچے اور ایماندار میڈیا کو بھی جھوٹا کہہ دیا؟

ہاۓ افسوس صد افسوس، یہ ظلم کرتے ہوۓ آپ نے اپنے سامنے بیٹھے مسکین ، سچ کے پتلے ، شریف اور انتہائ ایمان دار صحافیوں کا خیال بھی نہیں کیا؟
اتنے سنگ دل اور کٹھور کب سے ہو گئے آپ مولانا!!
جھوٹوں کو منہ پر جھوٹا کہنا تو بڑی زیادتی ہے۔

کچھ تو خیال کریں ہماری روایات کا، ہماری پرم پراہ کا، ہماری تاریخ کا اور ہمارے منافقت سے لبالب معاشرے کا
” بغیر بتائے اچانک سچ تو قتل سے بڑا جرم ہے اور وہ بھی پوری قوم کے سامنے براہ راست “
حاکم وقت اور وزرا لائن بنائے آپ کے سامنے ہوں اور چند اعلی پائے کے سچے اینکر انہوں نے چندا مانگنے کا کہہ کر شغل میلے کے لئیے بٹھائے ہوئے ہوں۔

ایسے نازک وقت میں اتنی سیدھی اور سچی باتیں کرنے کا حق آپ کو دیا کس نے آخر؟
دعاء تو عاجزی سے مانگی جاتی ہے جناب! مگر ہماری طرف سے اعتراف جرم کا اختیار آپ کو دیا کس نے ؟
ہمارا میڈیا تو جھوٹ بولتا ہی نہیں جناب والا
ہمارے میڈیا کی تو بنیاد ہی سچ پر ہے۔
سچ کہنا، سچ بولنا اور سچ دکھانا ہی تو ہمارے میڈیا کا نصب العین ہے۔

بغیر ثبوت کے آپ نے سچ کے پیامبر کو کٹہرے میں کھڑا کر کے اچھا نہیں کیا.
یہ ظلم آپ پر بہت بھاری پڑنے والا ہے مولانا!!

اب یہ میڈیا آپ کو بتائے گا کہ سنسنی خیزی اور جھوٹا پروپیگنڈہ ہوتا کیسے ہے. پہلے تو یہ اینکر آپ کی عزت کرتے تھے مگر اب آپ کو پتہ چلے گا کہ میڈیا کی گرمی کا احساس ہوتا کیسا ہے ، اب یہ اینکر جو اسی میڈیا پر خریدو فروخت کی وجہ سے اربوں کما چکے ہیں، آپ کو سمجھائیں گے کہ ریاست کے سب سے طاقتور ستون کو جھوٹا کہنا کتنا بڑا جرم ہے ۔

آپ کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے جو بگل حامد میر ، محمد مالک اور کامران شاہد نےاقتدار کے ایوانوں سے واپسی پر بجایا ہے اس کی بازگشت آپ کو بہت بھاری پڑنے والی ہے.
مگر آپ کیوں فکر کرتے ہیں ہمارے پیارے مولانا
اورآپ کیوں سچ بولنے اور صیح بات کرنے پر معافی مانگتے ہیں۔
پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے

ہم اقرار کرتے ہیں ہم جھوٹے بھی ہیں ، بے حیا بھی اور شاید بددیانت بھی۔
لیکن الحمدللہ ۔ ہم مغرور ، حد سے زیادہ جاہل اور بد دماغ بالکل نہیں ہیں
ہم تو غلطیوں کے پتلے ہیں ۔
گناہوں میں ڈوبے ہوۓ اور ہر پل شرمسار
ہم تو عوام ہیں
جو بھوکی ہو سکتی ہے
نوسرباز بھی ہو سکتی ہے
چتر اور چلاک بھی ہو سکتی ہے
کام چور اور ہڈ حرام بھی ہو سکتی ہے
بے حیا اور گناہگار بھی
مگر دین اور علماء بیزار کبھی نہیں ہوسکتی ۔

ہم اپنے گناہ اور غلطیوں پر اصرار نہیں کرتے
ہم چند نام نہاد اینکروں کی طرح سینہ ٹھوک کر آپ کے خلاف طبل جنگ نہیں بجا سکتے
ہم عوام ہیں مولانا جو آپ سے اور ہر عالم دین سے بے پناہ محبت کرتے ہیں
معذرت کے ساتھ
ہم شُتر بے مہار میڈیا نہیں ہیں
ہم طاقت کے نشے میں چور بدتمیز اینکر بھی نہیں ہیں
ہم تو عوام ہیں
سیدھے سادھے لوگ،عام لوگ

چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوشی کے شادیانے بجانے والے عام لوگ،
ایک دوسرے کے دکھ میں اپنا غم بھول جانے والے عام لوگ،
اپنی غلطیوں اور گناہوں پر اترانے کی بجائے اپنے رب کے حضور گڑ گڑانے والے عام لوگ،
ہم آپ کے ساتھ ہیں اور ہم آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے

آپ کیوں معافیاں مانگتے ہیں ان بدمست ، مغرور اور طاقت کے نشے میں چوُر چند اینکروں سے
یہ نہ ہی تو پورا میڈیا ہیں اور نہ ہی یہ میڈیا کے ٹھیکیدار
آپ نہیں بلکہ یہ چند اینکرز بھی حیران ہو جائیں گے مولانا
میڈیا کی اکثریت آپ کے ساتھ ہے

اور یقین کریں میڈیا والوں کی اکثریت حیران پریشان ہے کہ یہ کون لوگ ہیں جو دعاؤں اور مناجات میں اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کے اقرار اور اظہار کو میڈیا پر الزامات کا درجہ دے رہے ہیں
ایک دعا کو سوال بنا رہے ہیں
اور ایک شریف عالم دین کو مجرم….!!!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں