کورونا وائرس کے نتیجے میں نافذ ہونے والے لاک ڈائون اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بحران خاصی سنگین شکل اختیار کرتا جارہا ہے، ہر بڑا ادارہ اور ہر چھوٹا ادارہ اپنے ملازمین کو فارغ کررہا ہے، اس کے نتیجے میں معاشرے میں بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہورہے ہیں۔
وہ جس شعبے میں بھی ملازمت کرتے ہیں، وہاں کوئی دوسرا ادارہ بھی فی الحال ایسی سکت نہیں رکھتا کہ وہ بے روزگار ہونے والے افراد کو اپنے ہاں نوکری دے سکے۔
دوسری طرف اداروں ، کمپنیوں میں ایک بڑی تعداد میں ملازمین خطرہ محسوس کررہے ہیں کہ ادارہ انھیں کسی بھی وقت بے روزگار بن سکتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ اگر مئی کے اندر لاک ڈائون ختم ہوگیا تو کس قسم کے حالات ہوں گے؟ اگر خدانخواستہ ایسا نہ ہوا اور لاک ڈائون نے طول پکڑا تو کیا ہوگا؟
بحران مزید آگے بڑھا تو چھوٹے ادارے کیا کرسکتے ہیں اور بڑے اداروں کا رویہ کیا ہوگا؟
کس قسم کے ملازمین کی نوکریاں خطرے میں ہے؟
ایسے میں خطرہ محسوس کرنے والے ملازمین کو کیا پیش بندی کرنی چاہئے؟
اور
کون سے پانچ قسم کے ملازمین کو مطمئن ہونا چاہئے کہ وہ بے روزگار نہیں ہوں گے۔ اگر ان میں سے کچھ بے روزگار ہوئے بھی تو وہ سنگین حالات سے دوچار ہوئے بغیر نئی ، اچھی جگہ پر تعینات ہوجائیں گے۔
اس ساری صورت حال پر تجزیہ کررہے ہیں پاکستان کے معروف کیرئیرکونسلر جناب یوسف الماس
وہ مذکورہ بالا اہم سوالات کے جامع جوابات بھی دے ہیں چھ منٹ 29 سیکنڈز کی اس ویڈیو میں :