ریاست جموں و کشمیر میں بھارتی فوج (2)

کشمیرکے سلگتے سوال

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

محمد بلال اکرم کشمیری:

مسئلہ کشمیر کا نام سنتے ہی ہمارے ذہن میں مظلوموں کی آہ و زاری اور سفاک دشمن کا تصور ابھرتا ہے۔ تھوڑا اور آگے بڑھیں تو مذکورہ مسئلہ کی وجہ سے خطے پر ہر وقت خطرات منڈلاتے رہتے ہیں۔ ہندوستان جو کہ کشمیر پر اس وقت قابض ہے بظاہر مطمئن اور خطے میں تیزی سے ترقی کرتا ہوا نظرآتا ہے۔

دوسری طرف پاکستان کو داخلی مسائل کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی محاذوں پر بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ سعودی ایران تعلقات سے لے کر چین اور امریکا سے دوستی تک کی بہت سی سفارتی پیچیدگیوں میں الجھا ہواہے۔ دشمنی اور دوستی کی پالیسیاں بھی بدلتے حالات کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں،اس کی سب سے بڑی مثال افغانستان ہے،جہاں جب طالبان کی حکومت آئی تو دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا لیکن امریکا کے دباؤ کے ساتھ ہی ہاتھ پیچھے کھینچ لیا،لیکن اب یہی ہاتھ دوبارہ افغانستان کی جانب بڑھ رہا ہے۔ہمارا مقصد پاکستان کی اندرونی مسائل یا بیرونی پالیسیوں پر گفتگو نہیں،بلکہ وہ مسئلہ ہے جسے 70سال سے نظر انداز کیا جاتا رہا۔

کشمیر کو سلگتے ہوئے تقریباً 80برس ہونے کو ہیں (چونکہ یہ مسئلہ پاکستان بننے سے بھی قبل کا ہے) مگر جب سے خودمختاری کی یہ تحریک پاکستان اور ہندوستان کے درمیان آئی، 70برس سے کشمیری،مذمت،حق خود ارادیت،ریفرنڈم اور شہہ رگ جیسے الفاظ سن رہے ہیں،ان 70برسوں میں کسی نئے لفظ کا اضافہ تاحال نہیں ہو سکا۔

ہر دن بدلتے حالات کے بعد بالآخر کشمیری یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ آخر ان کے ساتھ کھیل کیا کھیلا جارہا ہے؟ ہر گزرتے دن کے واقعات کے ساتھ سوالات نے جنم لینا شروع کردیا ہے،ان میں سے ایک سوال یہ ہے کہ پہلی افغان جنگ کے دوران جب پاکستان میں جنرل ضیا الحق شہید کی حکومت تھی اور امریکا جیسی طاقت پاکستان کے لیے اپنے پر بچھا رہی تھی روس کو شکست دینے کے لیے ان ایام میں پاکستان کے پاس سنہری موقع تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالتا،امریکہ کے ساتھ ساتھ اسے چین کی بھی حمایت حاصل تھی مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ کیوں؟

پاکستان کی جانب سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی مسئلہ کشمیر پر دو جنگیں ہوئیں۔1965 کی جنگ میں اگر پاکستان کو فتح ملی تھی تو اس نے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیر کو آزاد کرانے کی کوشش کیوں نہ کی؟ یا 1971 کی جنگ میں جب ہندوستان کو فتح ملی اور پاکستان کے90 ہزار سپاہی ہندوستان کی قید میں چلے گئے تو اس وقت ہندوستان نے موجودہ آزاد کشمیر کو اپنے قبضے میں کیوں نہ لیا؟ (اس پر ایک کمیشن بھی بنایا گیا تھا جس کو حمود الرحمن کمیشن کہا جاتا ہے تاہم اس کی رپورٹ آج تک منظر عام پر نہیں آئی)۔

شاید اس کی وجہ یہ بتائی جا سکتی ہے کہ مسئلہ اقوام متحدہ میں تھا،مگر وہاں جو قرار داد پیش کی گئی اس میں واضح طور پر یہ بات لکھی ہے کہ یہ مسئلہ ہندوستان اور پاکستان باہمی رضا مند ی سے طے کریں گے۔تب تک اطراف کی افواج سیز فائر کریں گی۔اگر یہ بات تھی تو پھر 65 اور 71 کی جنگ کا کیا مقصد تھا؟ یا یہ کہ وہ کس کے لیے لڑی گئی تھیں؟

دوسری افغان جنگ پاکستان میں جنرل مشرف کی حکومت رہی، سپر پاورامریکا کو دوبارہ پاکستان کی ضرورت پڑی،یہ بھی ایک ایسا موقع تھا کہ پاکستان امریکا،اس کے اتحادیوں اور چین کی مدد سے دباؤ سے مسئلہ حل کرا سکتا تھا،مگر پھر ایسا نہ ہوا۔پاکستان کا یہ بھی موقف ہے کہ کارگل کا محاذ بھی کشمیر کی وجہ سے ہوا،اگر ایسا تھا تو پھر نتیجہ کیا نکلا؟

پاکستان اور ہندوستان ہمیشہ اس کوشش میں رہے کہ باہمی رضا مندی سے بات چیت کا حل نکالا جائے۔ شملہ معاہدہ اس کی سب سے اہم مثال ہے،مگر اس کے باوجود بھی مسئلہ جوں کا توں رہا،ایک جانب پاکستان کا موقف یہ رہا کہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہو جبکہ دوسری جانب وہ باہمی گفتگو وشنید بھی کر رہا تھا۔

غیر قانونی لائن آف کنٹرول جسے پہلے لائن آف سیز فائربھی کہا جاتا تھا ہندوستان اور پاکستان نے باہمی رضامندی سے قائم کرکے باقاعدہ طور پر کشمیر کو آپس میں دوحصوں میں تقسیم کر لیا، کیا یہ دوغلی پالیسی نہ تھی کہ عوام کے سامنے تو دنیا کو بتایا جا رہا ہے کہ کشمیر میں ظلم ہورہا ہے اور دوسری جانب باہمی بات چیت سے فیصلے بھی کیے جارہے ہیں،ایسا کیوں؟

ایک اہم سوال گزشتہ دہائیوں میں متنازعہ کشمیر میں مسلسل تعمیرات کابھی ہے،کہ اگر کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے تو پاکستان نے کشمیر میں ڈیم کیوں تعمیر کیے؟ گلگت بلتستان کو کس قانون کے تحت سی پیک منصوبے کے لیے کشمیر سے الگ کیا؟

دوسری جانب ہندوستان نے کشمیر میں ٹرین سمیت کئی سو ڈیم تعمیر کر لیے،جو اس بات کی دلیل ہیں کہ ان دونوں قوتوں کے درمیان کوئی خفیہ معاہدہ ہوچکا ہے جس کے مطابق کشمیرکی آئینی اور قانونی حیثیت کو مکمل طور پر ختم کرکے اسے اپنے اندر ضم کر لیا جائے۔

ابھی حال ہی میں پاکستان نے چین کے ساتھ کوہالہ پر ڈیم بنانے کا بھی معاہدہ کیا ہے،جب یہ ملک متنازعہ ہے اور پاکستان اگر فوجی طاقت استعمال کرتا ہے تو پھر بین الاقوامی دباؤ آسکتا ہے تو پھر ان متازعہ علاقوں میں ڈیم کیوں بنائے جارہے ہیں؟حالانکہ متنازعہ علاقوں میں تو ایک اینٹ تک نہیں لگائی جا سکتی۔تو کیا اب یہ علاقے متنازعہ نہیں رہے؟

پاکستان کی جانب سے 70سالوں میں کیا پیش رفت ہوئی،کشمیر ایکشن کمیٹی بنانے کے علاوہ؟ کیا پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے لیے عالمی عدالت سے رجوع کیا؟ کیا پاکستان نے جنرل اسمبلی میں تقریر کے علاوہ کوئی ٹھوس قدم اٹھایا؟ کیا پاکستان نے اپنے ملک میں (5فروری،آدھا گھنٹہ کھڑے ہو کر) احتجاج کے علاوہ مقبوضہ کشمیریوں کی کوئی عملی مدد کی؟

بد قسمتی سے جب 70سالوں کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ہندوستان اورپاکستان کا کردار خوفناک حد تک مشکوک معلوم ہوتا ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کے حکمرانوں نے اگر کوئی بات چیت کی سنجیدہ کوشش کی بھی تو اس دوران ایسے واقعات کی گرد جم گئی جسے کبھی نہ جھاڑا جا سکا۔

ان 70سالوں میں پاکستان اور ہندوستان نے ایسے حالات پیدا کر دیئے کہ دنیا والوں نے کشمیر اور یہاں بسنے
والے کشمیریوں کے مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے دو ملکوں کے مابین زمینی تنازعہ مان لیا۔ اس دوران ٹوٹی پھوٹی کشمیری قیادت کو نظر انداز کیا گیا۔تاہم کچھ وقت گزرنے کے بعد ان ممالک میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے قبضہ جما کر مکمل طور پر کنٹرول حاصل کرکے کٹھ پتلی بٹھا دیئے۔جس سے خودمختاری کا تاثر زائل کرکے اسے الحاق کا رنگ دے دیا گیا۔مگر ظاہر ہے کہ حقیقت کو اس مصنوعی لبادے میں زیادہ دیر تک تو چھپا کر نہیں رکھا جا سکتا تھا۔

کشمیری عوام آج بھی ان تلخ سوالات کے جواب تلاش کرنے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہی ہے۔آج بھی بیٹیوں کی عصمتیں پاکستان کی مذمتوں کی نذر ہو رہی ہیں،آج بھی کشمیر کے بیٹے ہندوستان کی گولیوں کا شکار بن رہے ہیں،آج بھی کشمیری افواج کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،یہی وجہ ہے کہ ان ستر سالوں میں یہ سیکھ چکے ہیں کہ خود مختاری کے لیے اب کھڑا ہونا ہوگا،اپنی پہچان آپ بنانا ہو گی۔

( مضمون نگار کے خیالات ان کی ذاتی رائے ہیں۔ ادارہ ” بادبان“ کا اتفاق ضروری نہیں، اگر کوئی فرد اس کا جواب دینا چاہے تو اسے بصد احترام شائع کیا جائے گا۔)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں