آزادی اظہار کے علمبردار برطانوی حکام سے ایک بے ضرر اشتہار ہضم نہ ہوسکا، بھلا کیوں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ثمینہ رشید………..
آئس لینڈ نام کی سپر مارکیٹ کا شمار برطانیہ کے چند چوٹی کے اسٹورز کی چین میں ہوتا ہے جس کی خاص اسپیشلٹی فروزن پروڈکٹس ہیں ۔
کرسمس کی آمد آمد ہے بڑی بڑی سپر مارکیٹس نے کرسمس کے حوالے سے اپنے خاص اشتہارات تیار کرکے آن ائیر کرنا شروع کردئیے ہیں ۔ آئس لینڈ نے اس مرتبہ ایک ماحولیاتی ایجینسی گرین لیس کے ساتھ مل کر ایک اشہارتیار کیا جس میں ایک پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
پیغام کی گہرائی کا اندازہ تو آپ کو اس اشتہار کو دیکھنے سے بخوبی ہوجائے گا، مختصراً میں بتائے دیتی ہوں کہ اس میں پام ٹری آئل کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر تیز تر پلانٹیشن ،ختم ہوتے ہوئے جنگلات اور پھر نتیجتاً ختم ہوتی ہوئی جنگلی حیاتیات کو موضوع بنایا گیا ہے کہ کس طرح انسان نے اپنی ضرورت کے لئے جانوروں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ایڈورٹائزمنٹ میں یہ پیغام اس قدرخوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے کہ کم عمر بچوں کو بھی سمجھ آجاتاہے۔ یوں ان بچوں میں اس موضوع کے متعلق شعور پیدا کرنے کی ایک بھرپور اور کامیاب کوشش کی گئی ہے لیکن ہوا کچھ یوں کہ اشتہارات کو چیک کرکے ٹی وی پر آن ائیر کرنے کی منظوری دینے والی برطانیہ کی اتھارٹی نے ٹی وی کے لئے اس اشتہار پر پابندی عائد کردی ہے۔
جی ہاں! بالکل، آپ نے ٹھیک پڑھا کہ برطانیہ میں ایک بے ضرر اشتہار کو بین کردیا گیا ہے۔ وجہ بتائی گئی ہے کہ ” یہ اشتہار بہت سیاسی نوعیت کا ہے”۔

اتھارٹی کے اشتہار بین کرنے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیلی ۔ آئس لینڈ نے ٹی وی پر بین ہونے کے بعد اشتہار کو اپنے یو ٹیوب چینل پر اپ لوڈ کردیا ۔ اسکے بعد تادم تحریر وہ اشتہار پینتالیس لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں ۔ اشتہار دیکھنے کے بعد پبلک کمپئین شروع کی گئی اور ایک پٹیشن سائن کرنے کا آغاز ہوا۔ جس پر ان سطور کے لکھنے تک سات لاکھ سے زیادہ دستخط ہوچکے ہیں۔ سات لاکھ دستخط کا مطلب ہے کہ معاملہ اب لازمی پارلیمنٹ میں زیربحث آئے گا۔
آئس لینڈ کو یہ اشتہار بہت کچھ دے گیا ہے ۔ ایک طرف جنگلی حیاتیات کا میسیج بہت تیزی سے سوسائٹی نے قبول کیا ، دوسری طرف اس کے یوٹیوب چینل کی آمدنی میں اضافہ۔تیسری طرف معاشرے میں آئس لینڈ مارکیٹ کی ساکھ صرف ایک کاروباری کی نہیں رہی بلکہ ماحول دوست اور انسان دوست اور ایک ذمہ دار ادارے کی بن گئی۔
جس اشتہار پر اسے ہزاروں پاؤنڈز لگانے تھے وہ اُلٹا آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے اور ایک کرسمس سیزن کی ایک بھرپور مارکیٹنگ کمپئین بھی ۔

اشتہار دیکھئے اور اس پر ہوئے اعتراض کو سمجھئے کہ بہت سیاسی (Too political) ہے۔
اس کے بعد فیصلہ کیجئیے کہ کیا پاکستان میں بھی ایسا ہوتا ہے یا اس کے برعکس حکومت وقت کے خلاف ٹی وی پہ صبح و شام جھوٹی خبروں کی مہم چلا کر پھر پرائم ٹائم میں ٹی وی پر بیٹھ کر کہتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان میں چینلز پر بہت پابندیاں عائد کردی گئیں ہیں۔
پس تحریر:
لبرلز اکثر اظہار آزادی رائے پر قدغن کو پاکستان کے ساتھ ہی منسلک کرکے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں