آن لائن کاروبار

آن لائن کاروبار کا مستقبل کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ابن فاضل :

آن لائن مارکیٹنگ کا بہت چرچا ہے. ویب سائٹ بنانے والے دوست پچھلے کچھ عرصہ سے بہت مصروف ہیں. دھڑادھڑ نئی سائٹس بن رہی ہیں، نئے پیچز بن رہے ہیں، ایڈورٹائزنگ اور بوسٹنگ ہورہی ہے. ایسے میں کچھ دوست جو اس کام میں دلچسپی رکھتے ہیں، خائف اور متذبذب ہیں کہ اس قدر کثیر تعداد میں پہلے سے موجود آن لائن مارکیٹنگ سائٹس کی موجودگی میں کسی نئی سائٹ کی ضرورت ہے بھی کہ نہیں.

تھوڑا سا غور کیا تو اندازہ ہوا کہ سائٹ بنیادی طور ہے کیا ہے؟ ایک طرح کی دوکان ہی تو ہے. اب اگر آپ اپنے علاقہ میں دیکھیں تو کتنی دکانیں ، کتنے بازار ہیں. کپڑوں کی دکانیں دیکھیں تو ایک ایک بازار میں سینکڑوں دکانیں ہیں اور سب مناسب کاروبار کررہی ہیں. اسی طرح آن لائن بھی ہزاروں دکانوں کی گنجائش موجود ہے.

اب فرق کیا ہے کہ دکان پر ہم چیز پہلے دیکھتے ہیں، پرکھتے ہیں اور پھر خریدتے ہیں جبکہ آن لائن ہمیں دیکھنے یا پرکھنے کا موقع بالکل آخر میں ملتا ہے. اور وہ بھی بسا اوقات ادائیگی کے بعد. بہت سے دوستوں کے تجربات آن لائن خریداری کے متعلق انتہائی خراب ہیں. بتایا جاتا ہے کہ ہاتھی کا آرڈر دیں تو بکری ملتی ہے. ایسی صورت حال میں لوگوں کا اعتماد کیسے بنے گا. اور اگر اعتماد نہیں بنے گا تو کام نہیں چلے گا.

لہذا آن لائن سیلرز کو یہ بداعتمادی ختم کرنے اور اپنا مقام بنانے کے لیے پوری سچائی اور پروفیشنلزم سے کام کرنا ہوگا . آن لائن مارکیٹنگ والے کے پاس جھوٹ یا دھوکہ دہی کی بالکل بھی گنجائش نہیں بلکہ میں تو سمجھتا ہوں کہ جتنا جلد ممکن ہو، سب آن لائن سیلرز مل کر ایک تنظیم بنالیں، جس طرح انجینئرنگ کونسل یا پی ایم اے کی ممبر شپ کے بغیر انجینئرنگ یا ڈاکٹری نہیں کی جاسکتی اسی طرح اس تنظیم کی رجسٹریشن کے بغیر آن لائن فروخت منع ہو.

وہ تنظیم نہ صرف آن لائن سیلرز کی تربیت اور کردار سازی کرے بلکہ صارف اور سیلرز کے حقوق کا بھی خیال رکھے. اگرسرکار کوئی ادارہ بنالے تو بھی ٹھیک ہے مگر عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ سرکاری اہلکار صرف مسائل پیدا کرکے رشوت کے مواقع ہی پیدا کرتے ہیں.

لہذا بہتر تو یہی ہے کہ پرائیویٹ تنظیم ہی ہو. اور ان کے ساتھ آن لائن کنزیومر کورٹ بھی آن لائن ہی ہوں تاکہ کسی شکایت کی صورت میں گھر بیٹھے ہی ازالہ ہو جائے.

جتنی جلد ایسے اقدامات سے صارفین کا اعتماد آن لائن سیلنگ پر پختہ کرلیا جائے اتنا جلد ہی ان کا وجود باقاعدہ بازار کی صورت تسلیم کرلیا جائے گا.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں