محمد صلی اللہ علیہ وسلم

صبا اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فائزہ ظفر :

محمد کی محبت دین حق کی شرط اوّل ہے
اِسی میں ہواگر خامی تو سب کچھ نامکمّل ہے

اس دنیا میں آ نکھ کھو لتے ہی یہا ں ہم اپنے ما ں با پ کی محبت کو محسو س کر تے ہیں ، وہیں انہی کے لبوں سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سننا شروع کر دیتے ہیں ، اور تبھی سے عقیدت و احترام کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، پھر شعور کی سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے اس پا ک ذات کا مکمل تعا رف ملتا ہے،

بچپن میں جب دادا ابو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حد یث کوئی وا قعہ سناتے تو اچا نک سے ان کی آنکھو ں سے آنسو امڈ آتے ، تب سمجھ نہیں آتی تھی، اب ان کی عقیدت سمجھ آتی ہے۔

اللہ نے انسانو ں کی رہنمائی اور ہدایت کے لئے انبیا کا سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع کیا جو چلتے چلتے خا تم الانبیاء والمرسلین جنا ب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوا ، ان کے بعد نہ کوئی نبی آیا اور نہ تا قیامت آئے گا۔

پہلے ہر قوم کے لئے الگ الگ نبی اور رسول آئے لیکن اللہ نے حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کل عالم کے لئے نبی اور رسول بنا کر بھیجا جو آنے والے زمانو ں کے لو گوں حتیٰ کہ جنات کے لئے بھی ہدایت کا سرچشمہ ہیں ، جو بنی نوع انسان کو ظلمتوں سے نکل کر روشنیوں میں آنے کا پیغا م دیتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نبیوں کا بھی نبی ہوں ، ہر نبی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا ۔

دنیا میں کو ئی ایسی جگہ نہیں جہاں مسلمانوں کی کوئی بستی موجود ہو اور وہاں دن میں پانچ مرتبہ اذان میں با آواز بلند محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعلان نہ ہو رہا ہو، نمازوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجا جا رہا ہو، جمعہ کے خطبوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر خیر نہ کیا جا رہا ہو۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل میرے پاس آئے اور مجھ سے کہا کہ میرا رب اور آپ کا رب پو چھتا ہے کہ میں نے کس طر ح تمہارا ذکر بلند کیا ؟
میں نے عرض کیا اللہ ہی بہتر جا نتا ہے، انہوں نے کہا اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ جب میرا ذکر کیا جائے گا تو میرے سا تھ تمہارا بھی ذکر کیا جا ئے گا “
بعد کی پوری تاریخ شہادت دے رہی ہے کہ یہ بات حرف بہ حرف پوری ہوئی ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا احسان ہے کہ آپ نے ہمیں اسلامی تعلیمات سے اللہ کے احکام سے اپنے عمل سے روشناس کروایا ۔

صبا اسم محمد ص پر فدا ہے
فدا اس پر یہ روح و تن ہمارے
فدا اس پر یہ باغ جاودانی
فدا اس پر یہ آسماں کے تارے

فداہ امی وابی


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں