سردار ایاز صادق ، فواد چودھری

” مسلم لیگ ن اچھی خاصی گھیرے میں آگئی تھی لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔ “

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبید اللہ عابد :

پاکستان اور بھارت میں دو پاکستانی سیاست دانوں کے بیانات خوب زیربحث ہیں۔
پہلے پاکستان کی قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اور بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران میں کہا:

” ابھینندن کی تو بات ہی نہ کریں۔ مجھے یاد ہے شاہ محمود قریشی صاحب بھی اس میٹنگ میں تھے، جس میں وزیرِ اعظم نے آنے سے انکار کر دیا اور فوج کے سربراہ تشریف لائے۔ پیر کانپ رہے تھے، ماتھے پر پسینہ تھا، اور ہم سے شاہ محمود صاحب نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے، اب اس (ابھینندن) کو واپس جانے دیں کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو رات نو بجے ہندوستان پاکستان پر حملہ کرنے والا ہے۔ ہندوستان نے کوئی حملہ نہیں کرنا تھا، صرف گھٹنے ٹیک کر ابھینندن کو واپس بھیجنا تھا۔“

ان کے اس بیان پر دونوں ملکوں میں خوب شور مچا۔ بھارت میں کہا گیا کہ آہا ! پاکستانی حکومت بھارت سے خوفزدہ ہوگئی تھی۔ سچ یہی ہے کہ بھارت میں اس بیان کو خوب استعمال کیا گیا اور اپنی بہادری پر خوب تالیاں پیٹی گئیں۔ اس پر سردار ایاز صادق نے وضاحت کی:

’ابھینندن جب پاکستان آئے تھے تو وہ کوئی مٹھائی بانٹنے نہیں آئے تھے، انھوں نے پاکستان پر حملہ کیا تھا اور ان کا طیارہ گرانا پاکستان کی فتح تھی۔‘

انھوں نے کہا ’ مگر جب عمران خان نے پارلیمانی رہنماؤں کی میٹنگ بلائی تو شاہ محمود اس میں آئے، ماتھے پر اتنا پسینہ تھا اور وہ کافی پریشان تھے۔ وہ کس کے کہنے پر یہ کر رہے تھے، ان پر کیا دباؤ تھا، وزیر اعظم نے ہم سے شیئر کرنا مناسب نہیں سمجھا کیونکہ وہ میٹنگ میں تشریف نہیں لائے۔‘

ان کا کہنا تھا ” شاہ محمود قریشی نے آ کر کہا کہ ہم ابھینندن کو واپس کرنا چاہ رہے ہیں۔ ہم نے نیشنل انٹرسٹ کی خاطر یہ کیا اور یہ فیصلہ سول لیڈرشپ کا تھا۔ ہم اس فیصلے سے متفق نہیں تھے کیونکہ ابھینندن کو واپس کرنے کی کوئی جلدی نہیں تھی اور ذرا سا انتظار کر لیتے۔“

ان کا کہنا تھا ” یہ فیصلہ قومی مفاد میں کیا گیا مگر اس میں سول لیڈرشپ کی کمزروی نظر آئی۔“

اس کا جواب دیا پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے، انھوں نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا :

” ہم نے ہندوستان کو گھس کر مارا ہے، پلوامہ میں جو ہماری کامیابی ہے، وہ عمران خان کی قیادت میں اس قوم کی کامیابی ہے، اس کے حصے دار آپ سب بھی ہیں، اس کے حصے دار ہم سب بھی ہیں۔“

انھوں نے مزید کہا: ” پلوامہ کے واقعے کے بعد جس طرح ہم نے گھس کر مارا ہے ہندوستان کو، پاکستان کی شاہینوں نے، پاکستان کی سپاہ نے، پاکستان کے ان عظیم بیٹوں نے، جس طرح ہندوستان میں گھس کی اس کی پٹائی کی، وہ تو ہندوستان کا اپنا میڈیا اس پر شرمندہ ہے۔ ہندوستان کی سیاسی قیادت اس پر شرمندہ ہے۔“

فواد چودھری کے اس بیان پر بھارت میں شور مچا کہ پلوامہ میں ہونے والا خودکش دھماکہ پاکستان نے کروایا تھا، پاکستان کے وفاقی وزیر نے مان لیا۔ نتیجتاً اب بھارت سرکار نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کروانے کی تیاری شروع کردی ہے حتیٰ کہ اقوام متحدہ سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دے۔

پاکستان میں تحریک انصاف سردار ایاز صادق کے بیان کو لے کر ان پر غداری کا مقدمہ چلانے کا سوچ رہی ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت فواد چودھری کے بیان کو ملکی مفادات کے لئے خطرناک قرار دے رہی ہے۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ ان کے بیان کو بھارتی میڈیا نے توڑ مروڑ کر استعمال کرنے کی کوشش کی جبکہ فواد چودھری کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ ” پلوامہ “ کا نام غلطی سے بول بیٹھے تھے۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق حمید نے کہا ’ یہ میڈیا کی غلط تشریح ہے اور فواد چودھری کے بیان کو توڑ مروڑ کر اس کا غلط مطلب پیش کیا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے کہا ’ پلوامہ کا مطلب ہے کہ پلوامہ کے بعد جو کارروائی ہوئی، پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کے جہاز گرائے یہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے اور انڈین آج تک اس شکست سے نہیں نکل سکے۔‘

’ فواد چوہدری نے جیسے بات کی اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم نے جا کر پلوامہ حملہ کیا۔ فواد چودھری نے صرف اس واقعے کا حوالہ دیا۔ ‘

اس پر ایک سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے تبصرہ کیا:

تمہاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو مرے نامہء سیاہ میں تھی

اگرچہ دونوں بیان بازوں کے حامی اپنے اپنے بیان باز کے بیان کو تروڑ مروڑ کر استعمال کرنے کی بات کررہے ہیں تاہم بعض تجزیہ نگار حساب کتاب کرنے میں مصروف ہیں کہ کس کا بیان پاکستان کے قومی مفادات کے لئے زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ سردار ایاز صادق کے بیان پر تو بھارت صرف اپنے آپ کو ” بہادر “ سمجھ کر بغلیں بجائے گا لیکن فواد چودھری کا بیان تو ایف اے ٹی ایف سے لے کر اقوام متحدہ تک استعمال ہوگا۔

پاکستان بڑی مشکل سے گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آنے کے لئے تگ و دو کررہا ہے، اگر ایف اے ٹی ایف نے اس وضاحت کو تسلیم نہ کیا کہ فواد چودھری کے منہ سے غلطی سے ” پلوامہ “ نکل گیا تھا، تو پھر عمران خان حکومت پاکستان کو بلیک لسٹ میں جانے سے کیسے بچائے گی؟

میں نے تحریک انصاف کے ایک دوست کو ماتھا پیٹتے ہوئے دیکھا، اس کا کہنا تھا کہ سردار ایاز صادق کی وجہ سے مسلم لیگ ن اچھی خاصی ہمارے گھیرے میں آگئی تھی لیکن فواد چودھری نے ” پلوامہ “ والا بیان دے کر مسلم لیگ ن کو گھیرا توڑ کر ہمارا گھیرائو کرنے کا موقع دے دیا۔

تحریک انصاف کا یہ دوست ماننے کو تیار نہیں کہ فواد چودھری نے غلطی سے ” پلوامہ “ کا نام لیا کیونکہ فواد چودھری کچھ عرصہ سے عمران خان اور تحریک انصاف کی غلطیوں کی فہرست تیار کرکے نشر کرتے جارہے تھے ، ایسے میں انھوں نے پوری ہوشیاری سے ” پلوامہ “ کا نام لیا، اب عمران خان حکومت خود پریشان ہے کہ اس بیان کے اثرات کو کیسے زائل کرے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں