ڈاکٹرجویریہ سعید، اردو کالم نگار، ماہر نفسیات

خوبصورت شعر کا سا سرور

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر جویریہ سعید :

وہ شدید ڈیپریشن کے عالم میں خود کشی کی کوشش کے ساتھ آئی تھی۔ شدید خفا تھی کہ اس کو کوئی مسئلہ نہیں اور نہ ہی دوا کی ضرورت ہے۔ کئی ہفتوں سے سب ہی مختلف طریقوں سے اس کے ساتھ معاملہ کرنے کے چکر میں ہیں۔

درمیانی عمر کی ایتھلیٹ اور بے حد سنجیدہ عورت جس کے چہرے پر چٹانوں جیسی سختی تھی اور اعصاب پتھر کی طرح تنے ہوئے۔

بے انتہا مضبوط بننے کی کوشش میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتی رہی کہ ثابت کردے اس کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں۔

مختلف طرح سے اس کو احساس دلانے کی کوشش کی گئی۔ ایک دم دفاعی انداز اختیار کر کے طنزیہ ہوجاتی۔۔۔
مجھ سے زہر خند لہجے میں بولی تھی۔

” مجھے توجہ دلائی گئی ہے کہ میں مسکرائی تھی۔۔۔ میں اپنی شخصیت نہیں بدل سکتی۔۔ میں ہنستی ہوئی شوخ انسان نہیں بن سکتی۔۔۔ ہنسنا مسکرانا میری شخصیت کا حصہ نہیں۔۔۔“

میں نے چالیس منٹ اس سے گفتگو کی،
مجھے کٹہرے میں کھڑے کر کے پے درپے سوال کرتی رہی۔
میں تحمل سے جواب دیتی رہی۔
کچھ دیر اس سے گفتگو کی۔

"We don’t want a personality change in you. And please don’t try to force it on you. It will naturally happen.
What I want you to accept that we all go through hardships and we’re all vulnerable, and we all can feel depressed. I want you to accept the fact and only then you’ll be able to reach out for help.”

میں نے اور بھی بہت کچھ کہا۔
اس کے تنے ہوئے اعصاب کو ڈھیلا پڑتا دیکھ رہی تھی میں۔
اس نے کہا:

” مگر میں ہنس نہیں سکتی اگر تم یہ چاہو تو۔۔۔۔ “
میں نے عرض کی:
” میں تم سے یہ توقع نہیں کرتی۔ “
اور وہ
کھلکھلا کر ہنس پڑی۔۔ گھبرا کر مجھے دیکھا۔

میں ویسے ہی دھیمی مسکراہٹ کے ساتھ اسے دیکھتی رہی۔ میری آنکھوں کا رنگ بدلا نہیں تھا، اب وہ آرام سے ہنسنے لگی۔
اس چٹانوں جیسی سخت نظر آنے والی عورت نے بڑی بے تکلفی سے دوستانہ انداز میں مسکراتے ہوئے مجھے رخصت کیا۔

پس تحریر:
میں یہ قصے نفسیاتی مسائل پر گفتگو کرنے یا کنسلٹیشن کے لیے بیان نہیں کرتی، مجھے انسانوں کو پڑھنا اچھا لگتا ہے۔ یہ بدلتے ہوئے رنگ اور ذہن کی بھول بھلیاں۔
یہ نفسیات نہیں ادب ہے میرے لیے۔
کسی افسانے کا ایک کردار،
کسی شاعر کا شعر۔

میں کس قدر مسرور اس کے کمرے سے نکلی ہوں، مجھے لگا میری چال میں ایک ترنگ ہے اور میں دیر ہوجاںے کے باوجود نرس سے کھلکھلا کر گفتگو کرتی رہی۔
کسی خوبصورت شعر کا سا سرور تھا ان چند لمحات میں۔ اس ایک ملاقات میں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں