مائیکرو آرگناازمز

پاکستان کے پیارے کسانو ! کیا آپ ای ایم ون کے جادو سے واقف ہو؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ابن فاضل :

جیسے دنیا میں اچھے انسانوں کی بہتات ہوتی ہے اور برے لوگ قلیل تناسب میں پائے جاتے ہیں، ایسے ہی دنیا میں برے یا بیماریاں پھیلانے والے جراثیموں کی اوسط کل جراثیموں کے پندرہ فیصد سے بھی کم ہے. دنیا بھر میں اب تک دریافت شدہ قریب پچاس ہزار اقسام کے جراثیموں میں پانچ ہزار کے قریب برے ہیں اور باقی پینتالیس ہزار اچھے یا دوست جراثیم ہیں، ہمہ وقت انسانوں کیلئے مفید کام سر انجام دیتے رہتے ہیں.

بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ یہ دوست بیکٹیریاز اگر نہ ہوں تو روئے زمین پر نہ صرف یہ کہ انسانی بلکہ کسی بھی قسم کی حیات کا تصور ہی ممکن نہیں تو بے جا نہ ہوگا. ایک عام انسان میں انسان کے اپنے خلیات سے بھی زیادہ مقدار میں بیکٹیریا پائے جاتے ہیں. یہی حال دوسرے جانوروں بطور خاص چوپائیوں وغیرہ کا بھی ہے.

دوست بیکٹیریا بیکار اشیاء جیسے انسانوں اور جانوروں کے فضلے، مرے ہوئے جانوروں کے گوشت، درختوں کے پتوں اور دیگر نامیاتی مرکبات وغیرہ کو انتہائی کارآمد اشیاء جیسے کھاد آکسیجن یا کاربن ڈائی آکسائیڈ وغیرہ میں تبدیل کرتے ہیں. اس کے علاوہ بہت سے اینزائمز، وٹامنز نیوٹرینٹس وغیرہ بناکر انسانوں اور جانوروں کی افزائش میں بھی ناگزیر کردار ادا کرتے ہیں.

زرعی زمین میں بھی دوست بیکٹیریا کی بہت بڑی مقدار پائی جاتی ہے ۔ محتاط اندازے کے مطابق ایک گرام کھیت کی مٹی میں دس کروڑ سے ایک ارب تک بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جن کا کام زمین میں موجود پتوں، ٹہنیوں اور دوسرے نامیاتی مرکبات کو کھاد اور دیگر قابل استعمال بیش قیمت اجزاء میں بدلنا، زمین کو نرم اور ہوادار بنانا وغیرہ ہوتا ہے.

لیکن بعض اوقات بہت سی وجوہات کی بنا پر جن میں سرفہرست زمین کی حالت بطور خاص اس کی پی ایچ اور اس میں موجود نامیاتی مرکبات کی قسم اور مقدار وغیرہ ہیں، یہ دوست بیکٹیریا اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں یا کم کردیتے جس کا نتیجہ کم فصل اور غیر معیاری اجناس کی صورت میں نکلتا ہے.

سال 1980 میں ایک جاپانی سائنسدان ڈاکٹر ٹیریو شیگا نے مختلف دوست بیکٹیریا کے ملاپ سے ایک ایسا محلول تیار کیا جس کو پانی کے ساتھ زمین میں ڈالنے سے یہ نہ صرف انتہائی مفید کیمیائی مرکبات جیسے وٹامنز، ہارنونز، اینزائمز، اینٹی آکسیڈینٹس اور اینٹی بائیوٹکس تخلیق کرتے ہیں بلکہ ان کی وجہ سے زمین میں پہلے سے موجود بیکٹیریا بہت زیادہ ایکٹو ہوجاتے ہیں، نتیجتاً بہت مناسب مقدار میں کھادوں کے استعمال سے ہی بہت زبردست فصل ہوتی ہے اور بہت زیادہ پیداوارحاصل ہوتی ہے.

دوست بیکٹیریاز کے اس محلول کو ڈاکٹر ٹیریو شیگا نے اسے effective microorganisms one یا EM 1 کا نام دیا. ای ایم ون لیکٹک ایسڈ بیکٹیریا، فوٹو سینتھیٹک بیکٹیریا اور ییسٹ پر مشتمل محلول ہوتا ہے. ای ایم ون اپنی افادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں فوری طور پر مقبول ہوگیا. اس وقت سو سے زائد ممالک میں اس کا استعمال انتہائی کامیابی سے جاری ہے.

ای ایم ون نہ صرف فصلوں کو پانی کے ذریعہ دیا جاتا ہے بلکہ اس کے اور بھی بہت سے فوائد ہیں. گائے بھینس کا گوبر جو پوٹاشیم، فاسفورس اور نایٹروجن پر مشتمل بہترین کھاد میں تبدیل ہوجاتا ہے، کو گوبر سے کھاد تک پہنچنے میں چالیس روز درکار ہوتے ہیں جبکہ اگر گوبر میں تھوڑی سی مقدار میں ای ایم ون شامل کر دیا جائے تو صرف ایک ہفتہ میں ہی زبردست کھاد تیار ہوجاتی ہے.

اس کے علاوہ جانوروں کو پانی میں ڈال کر پلانے سے ان کی نشوونما میں بہت بہتری آتی ہے. گائیوں، بھینسوں اور گھوڑوں وغیرہ کو خاص مقدار میں دیا جاتا ہے. اس قدر مفید ای ایم ون کی ایک لیٹر کی بوتل مختلف ممالک میں ایک ہزار سے چار ہزار روپے تک فروخت ہوتی ہے لیکن پاکستان میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بہت ارزاں نرخوں پر دستیاب ہے. اسی طرح جنوبی پنجاب میں ایک خداترس زمیندار نے ایک بہت بڑے حوض میں اس کی باقاعدہ افزائش کی ہے جہاں سے ایک کلو ای ایم ون صرف ایک کلو گڑ کے عوض مل جاتا ہے.

میرے دیس کے کسانو!
جدید اشیاء کا علم حاصل کرو اور انہیں اپنائو تاکہ آپ بھی کم محنت اور لاگت سے زیادہ پیداوارحاصل کرسکو. تاکہ آپ بھی خوش حال بن سکو.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں