گلگت وادی

گلگت بلتستان ، پانچ ادوار کی کہانی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

دانش ارشاد :

آج 15 نومبرکو گلگت بلتستان کے سات لاکھ 45 ہزار رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔گلگت بلتستان کے عوام کو پہلی مرتبہ ووٹ کا حق ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں اس وقت ملا جب 1975 ء میں نادرن ایریاز کونسل کا قیام عمل میں آیا۔

اس وقت گلگت بلتستان کے عوام کو ون پرسن ون ووٹ کا حق حاصل ہوا اور گلگت بلتستان کے عوام آٹھ ممبرز کو منتخب کرتے تھے تاہم محدود قانون سازی کے اختیارات 1999 ء میں ملے جب نواز شریف حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر نادرن ایریاز کونسل کو نادرن ایریاز قانون ساز کونسل کا درجہ دیا۔

گلگت بلتستان کے انتظامی دور کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
پہلا دور ایف سی آر کا دور تھا جو 1947ء سے 1971ء تک رہا،

دوسرا دور 1975 ء سے 1999 ء تک رہا، اسی دورانیے میں 1994ء میں بینظیر بھٹو نے عدالتی اصلاحات لائیں اور چیف کورٹ کا قیام عمل میں آیا جو ایک جوڈیشل کمشنر کے ماتحت عدالت ہے،
تیسرا دور 1999 سے 2007 تک کا ہے جس میں نادرن ایریاز قانون ساز کونسل کو محدود قانون سازی کے اختیارات ملے،

چوتھا دور2007 ء سے 2009 ء کا تھا جس میں نادرن ایریاز قانون ساز اسمبلی وجود میں آئی اور عدالتی اصلاحات لائی گئیں۔
پانچواں دور 2009 ء سے شروع ہو کر تاحال جاری ہے جس میں گلگت بلتستان کو نام دیا گیا اورقانون ساز اسمبلی کا قیام عمل میں آیا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں