ارطغرل غازی ڈرامہ کی اداکارہ دیدم بالچین

” خوش قسمت ہوں کہ مجھے’ سلجان خاتون ‘ کا کردار دیا گیا “

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ارطغرل غازی ڈرامہ کی اداکارہ دیدم بالچین ( سلجان خاتون) سے مکالمہ

ڈاکٹر فرقان حمید :

ارطغرل غازی کی سازشی، لڑاکا اور نیلی آنکھوں والی سلجان خاتون خود اپنی ذات میں کیسی ہیں؟ وہ اداکار کیسے بنیں؟ ارطغرل میں انھیں کیسے لیا گیا اور اس تجربے نے انھیں کیا سکھایا؟؟

ممتاز صحافی اور ترکی میں سراپا پاکستان ڈاکٹر فرقان حمید نے یہی کچھ ان سے پوچھا۔ سلجان خاتون جن کا اصل نام بالچین ہے ، ان سب سوالوں کے بڑی خوبصورتی سے جواب دیے۔

دیدم بالچین ! جب سے آپ سلجان خاتون کے طور پر متعارف ہوئی ہیں، لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ اصل میں کون ہیں،کہاں کی ہیں اور اداکاری میں کیسے آئیں؟

ارطغرل غازی ڈرامہ کی اداکارہ دیدم بالچین

دیدم بالچین نے یہ سوال سنا ، اپنی نیلی آنکھیں بند کر کے اپنے ماضی پر نگاہ دوڑائی اور اپنی زندگی کی کہانی سنانی شروع کردی۔
” میں انقرہ میں پیدا ہوئی۔“
انھوں نے یہ جملہ کہا، لحظہ خاموش ہوئیں اور بتایا کہ

” میں نے انقرہ یونیورسٹی میں شعبہ تھیٹر سے تعلیم حاصل کی ۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد میں استنبول چلی آئی ۔ میں اُس وقت تنہا ہی استنبول چلی آئی تھی جبکہ میری فیملی انقرہ ہی میں قیام پذیر رہی تھی تاہم بعد میں وہ بھی استنبول شفٹ ہوگئے۔ استنبول میں قیام کے دوران میں نے کئی ایک ڈراموں اورفلموں میں کام کیا ۔تھیٹر میں بھی مختلف رول اداکیے۔ پھر سن 2013 میں مجھے ارطغرل غازی ڈرامہ سیریزمیں کام مل گیا اور میں نے سَلجان خاتون ( Saljan) کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا۔ “

دیدم بالچین کی شادی حال میں میں ہوئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ واقعہ صرف ایک ماہ پہلےہی ہوا ہے۔ پھر بتایا کہ وہ ان دنوں ڈرامہ سیریز ” قرلوش عثمان” کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔

دیدم بالچین نے اپنے پیشہ ورانہ پس منظر کے بارے میں دلچسپ باتیں بتائیں اور کہا کہ ان کے والد انقرہ ٹی آر ٹی(TRT) ریڈیو میں کام کیا کرتے تھے۔ وہ وہاں پروگرام پیش کیا کرتے تھے۔
” میں نے چھ سال ہی کی عمر میں ٹی آر ٹی کے بچوں کے لیے پیش کردہ پروگرام میں حصہ لینے کے لیے اپنا آڈیشن دیا اور اس میں کامیاب رہی۔ چھ سال کی عمر میں اپنے آپ کو ریڈیو کے لیے وقف کرلیا اور وقت کے ساتھ ساتھ میں پروگراموں میں حصہ لینے لگی جس کی وجہ سے مجھے پروگراموں کے بارے میں آگاہی حاصل ہوتی رہی۔“

” یونیورسٹی میں داخلے کے وقت اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے یونیورسٹی میں شعبہ تھیٹر میں داخلہ لے لیا۔ اور تھیٹر کے شعبے میں اپنی تعلیم مکمل کی اور اس شعبے میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد استنبول چلی آئی اور یہاں پر میں نے تھیٹر میں مختلف کردار ادا کرنے شروع کر دیے اور مختلف ڈراموں میں مختلف کردار ادا کیے ، یوں مجھے مختلف رول آفر ہونے لگے۔ “

” دیکھا جائے تو مجھے ابتدا میں مختلف کردار ادا کرنے میں مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن میں نے ہمت نہ ہاری اور کامیابی سے اپنے سفر کو جاری رکھا۔ سَلجان کا کردار بھی بڑا مشکل قسم کا کردار تھا۔ دیکھا جائے تو یہ طویل عرصے جاری رہنے والا ڈرامہ تھا اور اس میں میرا کردار بھی بڑا طویل تھا جو آخر تک جاری رہا۔ اس کردار کو ادا کرنا بڑا مشکل کام تھا کیونکہ اس کریکٹر میں بڑی ورائٹی تھی ، یہ بڑا کھٹن اور مشکل کریکٹر تھا ۔“

” اس کے علاوہ بھی کئی ایک کریکٹرایسے ہیں جو ابھی بھی میرے ذہن میں چھائے ہوئے ہیں اور میں ان کو بھول نہیں پائی ہوں لیکن جیسا کہ میں عرض کر چکی ہوں یہ کردار بہت طویل تھا اور اس میں مختلف اوقات میں مختلف طریقوں سے اپنے کردار کو نبھایا جس کہ وجہ سے یہ کردار ابھی بھی میرے ذہن پر نقوش ہے اور یہ کردار میری زندگی کے اہم کرداروں میں سے بڑا اہم کردار ہے۔“

کوئی اداکار اگر اپنا ہی ڈرامہ دیکھے تو اسے کیسا لگتا ہے اور جب دیدم بالچین نے ارطغرل دیکھا تو انھیں کیسا لگا؟ اس سوال کے جواب میں انھوں دلچسپ باتیں بتائیں اور کہا :

” جی ہاں ! میں نے ڈرامے کی ساری قسطیں دیکھی ہیں۔ میں نے اس ڈرامے کو صرف اپنے کردار کو جانچنےکے لئے نہیں دیکھا ہے بلکہ ڈرامہ سیریز ارطغرل غازی کے آغاز ہی سے ڈرامے کی باریکیوں کا قریب سے جائزہ لیا ہے۔ “

” ہم نے اس ڈرامے کے ہر پہلو پر نظر رکھی کیونکہ اس ڈرامے کو دیکھنے کے بعد ہی آپ اپنے کردار کا صحیح جائزہ لے سکتے ہیں اور آگے چل کر آپ اپنے کردار میں مزید نکھار پیدا کرتے ہیں اور موضوع کے ساتھ اپنے آپ کو جوڑے رکھتے ہیں۔ اور یوں آپ کا تعلق اس ڈرامے سے مسلسل قائم رہتا ہے۔ اگر آپ اس ڈرامے کو نہ دیکھیں تو پھر آپ کا اس ڈرامے کے ساتھ تعلق ہی ادھورا سے رہ جاتا ہے۔ یہ ڈرامہ عام ڈراموں کی طرح نہیں ہے بلکہ دیگر ڈراموں سے ہٹ کر ڈرامہ ہے اور میں گزشتہ چھ سالوں سے یہ ڈرامہ دیکھتی چلی آرہی ہوں۔ “

ہم نے سنا ہے کہ اس ڈرامے کے کاسٹ کے لیے دس ہزار افراد کے انٹرویو کیے گئے، کیا آپ کو بھی لائن میں لگنا پڑا؟ دیدم بالچین نے اپنی یادوں کو آواز دی اور بتایا کہ

” جی ہاں صرف سَلجان خاتون کے کردار ہی کے لیے نہیں بلکہ مختلف کرداروں کے لیے بڑی تعداد میں اداکاروں سے انٹرویوز کیے گئے اور ان میں سے مجھے سلجان کے کردار کے لیے منتخب کیا گیا۔ دیکھا جائے تو یہ میرے لیے ایک چانس تھا جو مجھے نصیب ہوا ۔ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے یہ کردار دیا گیا ۔ ہاں دیگر لوگ بھی سلجان کا کردار ادا کر سکتے تھے لیکن یہ کردار میری قسمت میں لکھا ہوا تھا ۔ اس لیے یہ کردار مجھے ملا۔ “

” جی ہاں اتنی بڑی تعداد میں سے اس کردار کے لیے مجھے منتخب کیا جانا میرے لیے ایک اعزاز کا باعث ہے جس پر میں اپنے آپ کو خوش قسمت تصور کرتی ہوں۔ میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ سلجان اور بوزد اع پروڈکشن کے درمیان ایک تعلق پیدا ہوچکا ہے۔“

اطغرل سے فراغت کے بعد کیا کررہی ہیں؟
دیدم بالچین نے بتایا کہ
” جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکی ہوں آج کل بوزداع پروڈکشن ہی کے ایک دیگر ڈرامے میں کردار ادا کررہی ہوں۔ آج کل کورونا کی وجہ سے ڈرامے کی شوٹنگ میں وقفہ دے دیا گیا ۔ وقفے کے بعد دوبارہ اس ڈرامے کی شوٹنگ میں حصہ لوں گی۔ میں اس دوران اپنا ایک تھیٹر بھی چلا رہی ہوں بلکہ یوں کہا جائے کہ میں اس میں پارٹنر ہوں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ “

” میں اس تھیٹر کو بھی چلا رہی ہوں اور مختلف ڈرامے تیار کیے جا رہے ہیں اور انشاء اللہ جلد ہی کورونا کے خاتمے پر تھیٹر کھل جائیں گے اور میں اس تھیٹر میں نئے نئے ڈرامے پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں ۔ میری زندگی میں تھیٹر اور ٹی وی ڈرامے ایک ساتھ ہی چل رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ کوئی اور پراجیکٹ نہیں ہے۔ “

سلجان ایک منفی کردار تھا پھر یہ کردار مثبت ہو گیا،یہ تجربہ کیسا رہا اور کردار کی نوعیت کی تبدیلی کے دوران کیا کچھ محسوس کرنا پڑا؟ ان سوالوں کے جواب میں دیدم بالچین نے بتایا کہ بہت ہی اچھی یادیں ہیں۔ ” دراصل یہ کسی اداکار کو ملنے والا نادر کردار ہے۔ یہ میرے لیے ایک چانس ہے، پہلے میں نے منفی کردار ادا کیا اور جیسا کہ آپ نے کہا ہے کہ پہلے لوگوں کی نفرت حاصل ہوئی۔ “

” کوئی شبہ نہیں کہ سلجان کا کردارپہلے سیزن میں بڑا منفی کردار تھا ، سب کے ساتھ سیلمان شاہ ارطغرل سب کے ساتھ بُرا سلوک کیا، منفی کردار ادا کیا۔ بعد میں یہ کردار مثبت ہوتا چلا گیا۔ دیکھا جائے تو زندگی بھی اسی طرح چلتی ہے۔ کبھی آپ منفی کردار ادا کرتے ہیں اور پھر یہ بُرے کردار سیدھی راہ پر بھی چل پڑتے ہیں اور انسان بُرے سے اچھا انسان بن جاتا ہے۔ انسانی زندگی میں رویے تبدیل ہوتے رہتے ہیں ۔ منفی کردار مثبت کردار بن جاتا اور پھر مثبت کام کرنا شروع کردیتا ہے۔ “

” سلجان بھی حقیقت کی عکاسی کرنے والا کردار ہے۔ اس کو بھی اپنی اس زندگی میں اپنے میں تبدیلی پیدا کرنے کا احساس ہوا۔ اس ڈرامے میں اسے بچپن میں ڈالنے جانے والے خیالات اور اپنے خاندان کی طرف سے دی جانے والی تعلیم و تربیت کے باوجود اپنے خاوند کو قبیلے کا سردار بنانے کی حرص اور ہوس نے اسے راستے سے بھٹکا دیا اور وہ قبیلے میں پھوٹ ڈلوانے کی کوششوں میں مصروف رہی لیکن جب بعد میں اسے یہ احساس ہوا کہ یہ سب کچھ وہ غلط کررہی ہے اور یہ صحیح نہیں ہے تو اس نے اپنے رویے میں تبدیلی پیدا کرلی۔ اور 180 درجے اپنے اندر تبدیلی پیدا کرلی اورنیک سیرت خاتون کا روپ اختیار کرلیا۔ میرے لیے یعنی دیدم بالچین ہونے کے ناتے یہ بڑا مختلف تجربہ تھا اور بڑا مختلف کردار تھا جسے میں نے لوگوں کی محبت سمیٹتے ہوئے نبھایا۔ یعنی میں نے ایک لحاظ سے نیا کردار ادا کیا جو میرے لیے خوش قسمتی کا بھی باعث بنا ۔ اور یہ چانس ہر اداکار کو نصیب نہیں ہوتا ہے۔ “

ہم سنتے ہیں کہ ارطغرل ایک مشکل سیریز تھی، آپ لوگوں نےطویل عرصے تک تربیت حاصل کی اور برسوں تک ریکارڈنگ ہوئی، یہ تو زندگی کا ایک طویل دورانیہ ہے، اس دوران تو بہت کچھ ہو جاتا ہے، کیا کچھ ہوا اس دوران؟ کیسی یادیں ہیں آپ کی؟ دیدم نے بتایا کہ بہت سے واقعات ایسے ہیں جسے ہم فراموش نہیں کرسکتے بلکہ ہر سیزن میں کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ہے جو ہم ابھی تک نہیں بھول سکے۔ جہاں تک سلجان خاتون کا کردار ہے جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا ہے یہ ابتدا میں ایک منفی کردار تھا۔

” مہمت بوزداع نے کہا کہ یہ کردار بڑا زبردست کردار ہے لیکن میں اسےآئندہ منفی کی بجائے مثبت شکل میں پیش کروں گا۔ اور واقعی لوگوں نے اس تبدیلی کو دل سے محسوس کیا اور انہیں پختہ یقین ہوگیا کہ یہ کردار واقعی نیک سیرت انسان بن چکا ہے۔ مجھے متین گونائے کے ساتھ بھی کام کرکے بڑا مزا آیا ہے ۔ خوب لطف اندوز ہوئی ہوں ۔ بہت ہی قابل ڈائریکٹر ہیں۔ ڈسپلن کا بڑا خیال رکھتے ہیں۔ بڑا سخت رویہ اختیار کرتے ہیں ۔ سیٹ میں سب لوگ ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے خوف محسوس کرتے ہیں۔ سیٹ پر آنے سے قبل آپ کو اپنے کردار سے اچھی طرح واقف ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔“

” ایک دن ڈرامے میں میری بہن گیوکچے کے ساتھ شوٹنگ تھی۔ آپ نے وہ قسط دیکھی ہے کیا پتہ نہیں مجھے۔ اس سین میں مجھے اپنی بہن گیوکچے کو تھپڑ رسید کرنا ہوتا ہے۔ تین صفحات کے ڈائیلاگ پر مشتمل شوٹنگ تھی جس میں سلجان اپنی بہن کو سیدھی راہ پر لانے کی کوششوں میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔ لیکن بہن کسی بھی صورت اسے قبول نہیں کرپاتی، اس پر سلجان نے تنگ آکر تھپڑ رسید کرنا ہوتا ہے۔ ہمارے ڈائریکٹر متین گونائے سیٹ میں کیمرے کے سامنے منظر دیکھ رہے تھے اور ہدایات جاری کررہے تھے اور جب انہوں نے ” سٹارٹ “ کہا تو میں نے نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ اور گیوکچے پر تھپڑوں کی بارش کردی ۔ ادھر سے ادھر سے مارنا شروع کردیا، میں نے متین گونائے کے خوف سے کچھ زیادہ ہی ہاتھ چلادیا اورایک ہی ٹیک میں یہ سین مکمل بھی ہوگیا۔ وہ سین بڑا ہی خوب صورت ریکارڈ ہوا۔ زبردست سین تھا جو آج بھی میرے ذہن میں نقش ہے۔ “

ڈرامے تو بہت سے ہوتے ہیں لیکن بہت کم ڈرامے ایسے ہوتے ہیں جنھیں عالمی شہرت ملتی ہے ، کیا ایسا کوئی احساس پورڈکشن کے دوران اداکار کو ہوتا ہے؟ دیدم نے ہمیں بتایا کہ
” جس کام کا بھی آغاز کیا جاتا ہے انسان اس کے کامیاب ہونے کی تمنا کے ساتھ اس کا آغاز کرتا ہے۔ ڈرامے کے اداکار، پروڈیوسر اور ڈائریکٹر سب ڈرامے کے کامیاب ہونے کے لئے لیے اپنی اپنی کوششیں صرف کرتے ہیں ۔ ارطغرل غازی ڈرامے کا جب آغاز ہوا تو سب کو اس بات کا احساس تھا کہ یہ بہت بڑا پراجیکٹ ہے لیکن اس ڈرامے کو دنیا بھر میں میں اس قدر پسند کیا جائے گا اس بارے میں ہمیں کوئی آئیڈیا نہیں تھا ۔ “

” اس ڈرامے کا پہلا سیزن بہت ہی کامیاب تھا ۔ یہ خوبصورت ترین سیزن تھا۔ اس کے اداکار سیناریو ڈائریکٹر کی کاوشیں ناقابل حد تک متاثر کن تھی لیکن اس پہلے سیزن کی قدر و قیمت کا اندازہ ہمیں پہلے سیزن میں نہیں بلکہ دوسرے سیزن میں ہوا کیوں کہ پہلے سیزن میں ناظرین نے اپنی توجہ اسے سمجھنے کی جانب مرکوز رکھیں جس کے نتیجے میں انہیں یہ ڈرامہ بے حد پسند آیا۔ “

” اس ڈرامے کی کامیابی کی خبروں نے دنیا کو بہت متاثر کیا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام نے بھی ان خبروں ہی کی بدولت اس ڈرامے میں بڑی گہری دلچسپی لی بلکہ پہلے ہی سیزن میں اسے کامیابی کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ میرے خیال کے مطابق پاکستان کے عوام نے بڑے صحیح ٹائم پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا۔ اس ڈرامے نے پاکستان میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کردیے۔ یہ کامیابی ہماری توقعات سے بڑھ کر کامیابی تھی۔ اسی لیے تو میں کہتی ہوں کہ پہلے سیزن کی کامیابی ہمارا حق تھا اور پاکستانیوں نے یہ حق بھر پور طریقے سے دیا۔ “

دیدم بالچین! یہ بتائیے یہ ڈرامہ اتنا طویل عرصہ جاری رہا۔ آپ کا اپنے ساتھیوں کے ساتھ کیسا رویہ تھا؟ کیسے تعلقات تھے؟ دیدم نے یہ سوال سنا ، مسکرائیں اور بتایا کہ

” یہ حقیقت ہے کہ ہم اس ڈرامے میں ایک فیملی کے طور پر اکھٹے ہوئے تھے ۔ ہم سب آپس میں گھل مل گئے تھے بلکہ ہمارے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی تھے جو کیمرے کے پیچھے اپنے فرائض ادا کر رہے تھے۔ سب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ ڈرامہ بہت طویل ڈرامہ تھا کہ کئی ایک اداکار آئے اور کئی ایک اداکار چلے بھی گئے ، سب اداکار وقت آنے پر اپنا کردار ادا کرتے اور پھر چلے جاتے لیکن کئی ایک کردار مستقل کردار تھے۔ “

” میں پہلے دو سیزن میں اپنا کردار نبھاتی رہی ، پھر اپنے کردار اور سیچویشن کے مطابق دو سیزن میں ڈرامے سے باہر رہی لیکن آخری سیزن میں ایک بار پھر اس میں شامل کرلی گئی اور اس آخری سیزن میں ایک بار پھر اپنا کردار پہلے کردار سے ہٹ کر ادا کرنے لگی ۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ اداکاروں کے ساتھ ساتھ کیمرے کے پیچھے بھی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جو پہلے سیزن سے آخری سیزن تک اس ڈرامے سے منسلک رہے۔ ان کے ساتھ دوبارہ ملنے پر مجھے بڑی خوشی ہوئی اور ہمارا رشتہ اسی طرح قائم رہا جیسا پہلے سیزین میں قائم تھا۔ “

” سب نے مجھے خوش آمدید کہا ، جیسا کہ فیملی کے ممبرز کو گھر والے خوش آمدید کہتے ہیں۔ میرے سب کے ساتھ بڑے اچھے مراسم تھے ۔ ڈرامہ ختم ہونے کے باوجود ہم لوگ ابھی بھی آپس میں اسی طرح گہری محبت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس محبت کا آپ کے سامنے اظہار اور آپ کے سامنے الفاظ میں پیش کرنا میرے لیے بڑا مشکل کام ہے۔“

دیدم بالچین جانتی ہیں کہ پاکستان میں ان کے لاکھوں کی تعداد میں فالورز موجود ہیں ۔ ان کے ساتھ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے را بطہ بھی رکھتی ہیں ۔ وہ اپنے فالوورز کے ساتھ کس قسم کی بات چیت کرتی ہیں؟ انھوں نے بتایا کہ

” دیکھا جائے تو کسی سے محبت کرنا اور اسے پسند کیا جانا ایک ایسا جذبہ ہے جسے ہر کوئی چاہتا ہے ۔ جب سے پاکستان میں یہ ڈرامہ سیریل شروع ہوئی ہے اُس وقت سے لے کر اب تک لوگوں کے بہت بڑے ہجوم نے ہم سے رابطہ قائم کرنا شروع کیا ۔ مجھے اس بارے میں سوشل میڈیا کے ذریعے ہی پتہ چلا کہ یہ ڈرامہ آج کل پاکستان میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ “

” پاکستان سے بڑی تعداد میں لوگوں نے ہماری تعریفوں کے پل باندھ دیئے، نت نئے پیغامات بھیجے، اپنی آواز میں پیغام ریکارڈ کروا کرہمیں بھجوائے۔ اتنی بڑی تعداد میں آنے والے پیغامات کو جواب دینا میرے لیے ممکن نہ تھا تاہم جن جوابات کی ضرورت تھی ان سب کو جواب بھی دیے۔ اگرچہ میں نے سب کو جواب تو نہیں دیے لیکن کم از کم ” ہیلو “ کہنے کی کوشش کی۔ مجھے اس بات کا احساس ہے کہ یہ سب ہماری قدر و قیمت اچھی طرح جانتے ہیں ۔ میں اس موقع پر اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے ہم پر اتنی محبت نچھاور کی۔“

ایک فن کار دوسرے فن کار کی صلاحیت کو مشکل سے تسلیم کرتا ہے، بعض اوقات رنجشیں بھی پیدا ہو جاتی ہیں ، اس بارے میں دیدم کے تجربات دلچسپ ہیں، انھوں نے بتایا کہ

” ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی میں، میں نے مختلف اوقات میں مختلف کردار ادا کیے۔ میرے سامنے کردار ادا کرنے والے تمام فنکار اعلیٰ پائے کے فن کار اور اداکار تھے ۔ میں کس کس کا نام پیش کروں، سب ہی نے دل لگا کر بڑی محنت سے اپنا کردار ادا کیا تھا۔ میں سب ہی سے بہت متاثر تھی۔ ہر سیزن میں ان اداکاروں نے پہلے سے ہٹ کر کردارادا کیے تھے۔“

” ڈرامے میں ارطغرل غازی، سلیمان شاہ ، حائمہ انا سب نے بڑا اہم کردار ادا کیا تھا۔ کرد اولو (kurd olu) کا کردار بھی بڑا دلچسپ تھا ۔ میں کس کس کے نام لوں؟ نویان نے بھی بڑا متاثر کن کردار ادا کیا۔ اور اپنے کردار کی مہر ثبت کردی۔ سب نے بہت ہی زبردست طریقے سے اپنا اپنا کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے یہ تمام کردار ابھی بھی میرے ذہن پر چھائے ہوئے ہیں۔“

یہ سب ہی جانتے اس ڈرامے کو ڈائریکٹر اور پروڈیوسر مہمت بوزداع نے بڑے زبردست طریقے سے پیش کیا ۔ اس بارے میں دیدم نے کوئی تکلف پیش نظر رکھے بغیر بتایا کہ

” یہ ڈرامہ دنیا بھر میں بے حد پسند کیا گیا گیا اور ابھی بھی کئی ایک ممالک میں پسند کیا جا رہا ہے۔ اس ڈرامے کے چاہنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس ڈرامے میں مجھے رول دیا جانا میرے لئے فخر کا باعث ہے۔ مہمت بوزداع نے بہت محنت کی تھی ۔ وہ بڑی خوبیوں کے مالک انسان ہیں، تاریخ پر پر دسترس رکھتے، سینیریو لکھنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ۔ “

” سینریو لکھنے کے دوران ان کی اہلیہ بھی خاص طور پر پر خواتین کے رول میں مہمت بوزداع کو ہدایات جاری کرتی رہیں۔ اس ڈرامے کو پسند کئے جانے کی وجہ میرے خیال کے مطابق اس ڈرامے کا حقائق پر مبنی ہونا ہے یعنی اگر آپ اس ڈرامے کو دیکھتے ہیں تو آپ خود بخود اس ڈرامے کو خود اپنی زندگی کا ایک حصہ سمجھنے لگتے ہیں اور آپ خود اس دور میں پہنچ کر اپنے آپ کو اس دور کا حصہ تصور کرتے ہیں ۔اسی وجہ سے میں اپنے آپ کو بڑی خوش قسمت سمجھتی ہوں۔ “

دیدم بالچین، اس ڈرامے کو دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں ترجمہ کرتے ہوئے پیش کیا گیا اور اس ڈرامے کو سب سے زیادہ مقبولیت پاکستان میں حاصل ہوئی ۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گی؟ دیدم نے یہ سوال سنا اور ایک بار پھر پاکستان کا ذکر کیا اور بڑی محبت سے۔ انھو ں نے کہا کہ

” جی ہاں، یہ بالکل صحیح ہے اس ڈرامے کو پاکستان میں بے حد پسند کیا گیا لیکن دنیا میں بھی اسے بے حد پذیرائی حاصل ہوئی ۔ دراصل پاکستان کی عوام کی جانب سے اس ڈرامے کو پسند کرنے کے ساتھ ساتھ اسے اپنا ہی ڈرامہ سمجھتے ہوئے دیکھنا قابلِ تحسین اقدام ہے۔ انہوں نےاس ڈرامے کو بے حد پسند کیا ہے اور ہماری اس ڈرامے کے ذریعے اُن تک رسائی ہوئی ہے تو میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں اور اردو میں انھیں کہتی ہوں:

ارطغرل غازی ڈرامہ کی اداکارہ دیدم بالچین پاکستانیوں کو سلام پیش کررہی ہیں

” سب پاکستانیوں کو میرا سلام “

ڈاکٹر فرقان حمید ارطغرل غازی ڈرامہ کی اداکارہ دیدم بالچین کو اپنی کتاب پیش کررہےہیں

اہل پاکستان کو دیدم کے اسی پرجوش اور پرمحبت پیغام پر یہ یادگار نشست ختم ہوئی۔
( بشکریہ یارمن ترکی ، آوازہ ڈاٹ کام )


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں