انداز قلم/ابن یحیی …………
عام زبان میں کیرئیر کونسلنگ ،اپنے تعلیمی مستقبل کو اپنی خداداد صلاحیتوں کے مطابق اپنانےکے لئے کسی ماہر تعلیم یا کونسلر سے مشورہ کرنا کہلائے گا جو آپ کی تما م تر صورتحال کا جائزہ لے کر کسی بہتر نتیجے پر پہنچتا ہے یعنی کونسلر آپ کے ذاتی، خاندانی، تعلیمی اور نفسیاتی پس منظر کے ایک ایک پہلو کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد آپ کودرست سمت بتائے گا جو آپ کی شخصیت، قدرتی صلاحیتوں،اور دیگر عوامل سے مطابقت یا میلان رکھتی ہو گی، کونسلر آپ کی تمام ترگزشتہ زندگی کا جائزہ لے کر آپ کو کوئی ایک شعبہ تعلیم جوائن کرنے کا مشورہ دے گا جو آپ کے مستقبل کے لئے بہتر ہو گا.
کیرئیر کونسلنگ آپ کے مستقبل کی سمت کو درست کرتی ہے تاکہ آپ اپنے رجحانات، پسند نا پسند، آپ کی صلاحیتوں،خوبیوں اور خامیوں حتی کہ آپ زندگی کے ہر مثبت اور منفی پہلو کا تجزیہ کرنے کے بعد آپ کے لئے کسی بہتر راستے کا تعین کیا جاتا ہے یہ کام ہر آدمی نہیں کرسکتا بلکہ اس کے لئے لازمی طور پر کسی ماہر تعلیم و نفسیات کی خدمات لینا ہوتی ہیں.
کیرئیر کونسلنگ تعلیم کی کس اسٹیج پر حاصل کرنی چاہیئں ؟
کونسلنگ کے لئے انتہائی مناسب وقت میڑک کے فوری بعد کا ہوتا ہے جب بچہ بنیادی تعلیم سے فراغت حاصل کرچکا ہوتا ہے اور وہ شعوری طور پر مناسب پختگی حاصل کرچکا ہوتا ہے یعنی میٹرک کےطالب علم کی نفسیاتی،رجحانی،میلانی ،اس کی شخصیت کے تمام پہلو ؤں کی کیفیت کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے اور اس موقع پر لی گئی کونسلنگ بہت زیادہ سود مند رہتی ہے. اگر کوئی طالب علم کسی وجہ سے بعد از میٹرک کونسلنگ نہیں کروا سکا تو اب بھی اس کے پاس ایک مناسب موقع موجود ہے جسے کسی صورت ضائع نہیں کرنا چاہیے وہ ہے ایف اے/ایف ایس سی کیونکہ اس کے بعد آپ نے گریجوایشن/ ہا ئیر اسٹڈییز کے زینے پر قدم رکھنا ہوتا ہے اور یہی وہ اسٹیج ہے جس کے بارے میں آپ کو کونسلنگ کے ذریعے اپنے لئے کسی اچھے شعبے کا انتخاب کرنا ہوتا ہے جو بے حد ضروری ہے یعنی یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ آپ کا کل آپ کے آج کے اس فیصلے کا سو فیصد محتاج ہے لہذا میٹرک اور ایف اے/ ایف ایس سی کے تمام طلبہ کے لئے مفید مشورہ ہے کہ آپ گریجوایشن سے پہلے کسی اچھے اور تجربہ کار ماہر تعلیم /کونسلر سے ضرور کونسلنگ سیشن لیں تاکہ آپ اپنے کامیاب مستقبل کی عمارت کی ٹھیک بنیاد رکھ سکیں.
ترقی یافتہ ممالک میں تمام تعلیمی اداروں میں بنیادی تعلیمی مراحل سے ہی بچوں کی رجحان اور میلان کو مشاہداتی سسٹم سے گزارا جاتا ہے یعنی ہر سطح کے تعلیمی ادارے میں باقاعدہ ایک کونسلنگ سیل موجود ہوتا ہے جو مستقل بنیادوں پر کیریئر کونسلنگ پر کام کررہا ہوتا ہے تاکہ میٹر ک ، ایف اے ، اے لیول ، او لیول تک پہنچنے سے پہلے اس کے مستقبل کے راستے کا درست تعین کرلیا جائے جو کہ بچے کے رجحانات، اس کی پسند نا پسند کے عین مطابق ہوتا ہے. بدقسمتی سے پاکستان میں ایسا کو ئی انتظام موجود نہیں اور نہ ہی ابھی تک حکومتی سطح پر اس حوالے سے کو ئی پالیسی ترتیب دی گئی ہے ، چند افراد اور ادارے پرائیویٹ بنیادوں پر گزشتہ ایک دہائی سے کیر ئیر کونسلنگ کو ہماری سوسائٹی میں متعارف کروانے میں جتے ہوئے ہیں جو خوش آئند ہے اورتھوڑا آگے چلیں تو حقیقی معنوں میں کیرئیر کونسلنگ پر کام کرنے والا ابھی تک پاکستان میں صرف ایک ہی ادارہ ہے جسے میں نے بہت حد تک پڑھا ہے جو “ایجوویژن” کے نام سے جاناجاتا ہے اور 2001 سے خدمات پیش کر رہا ہے حالانکہ اس وقت تک پاکستان میں اس طرز کے بیسیوں ادارے ہونے چاہیئں تھے جو ہمارے معاشرے کی تعلیمی راہنمائی میں پائی جانے والی کمی کو پورا کرتے.
سب سے بڑھ کرحکومت پاکستان کو اس پر سنجیدگی سے سوچنا چاہئے اور تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں کم از کم ایک کونسلر ضرور تعینات کرنا چاہیے جو زیادہ نہیں تو اس ادارے میں کونسلنگ کی ضرورت کو کافی حد تک پورا کرسکتا ہے جو کہ وقت کی انتہائی اہم ضرورت ہے.
اس وقت پاکستان کا نو ے فیصد طالب علم حادثاتی تعلیم حاصل کررہے ہیں جس میں یا تو والدین کی خواہش یا مرضی شامل ہوتی ہے یا ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی یا پھر ذاتی شوق کی بنیاد پر تعلیمی شعبے کا انتخاب کرلیا جاتا ہے لیکن اصل میں وہ اس منتخب شدہ شعبے سے بالکل بھی میل نہیں کھاتا لہذا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ڈگری تو حاصل کرلیتا ہے مگر اپنی فیلڈ میں کام نہیں کرپاتا اور اسی طرح کے دیگر مسائل کا شکار ہو کر انتہائی قیمتی وقت کو ضائع کرچکا ہوتا ہے اور پھر”اب کیا پچھتائےہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت” کے مصداق عملی زندگی میں کسی اور شعبے میں جانے پر مجبور ہوتا ہے اور ایسی صوتحال یقینا نہ تو ذاتی اور نہ ہی ملک کیلئے کسی صورت سود مند ثابت ہو سکتی ہے.
(مصنف سے رابطہ کے لئے:[email protected])