whatsapp

واٹس ایپ پالیسی اور ہمارے رویے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

محمد بلال اکرم کشمیری

فوری طور پر یہ مضمون لکھنے کی ایک اہم وجہ واٹس ایپ کے بارے میں بڑھتی ہوئی غلط فہمی ہے جس کے بعد نہ صرف پاکستانی میڈیا بلکہ سوشل میڈیا میں بھی ایک ہنگامہ سا برپا ہوگیا۔اس مضمون میں یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آخر ہوا کیا ہے؟ مضمون  پڑھنے کے بعد امید ہے کہ آپ خود سے فیصلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔

            انٹرنیٹ میں زیادہ ترقی تب ہوئی جب اس پر ایک دوسرے سے کھلے رابطوں کی سہولت فراہم کی گئی ،آغاز میں میسینجر سے اس کا آغاز ہوا ،ایم ایس این میسنجر(MSN Messenger) اور یاہو میسنجر (Yahoo Messenger)نقطہ عروج تک پہنچے،مگر ٹیکنالوجی کی برق رفتاری کے ساتھ ساتھ  روابط کے جیسے ہی نئے ذرائع سامنے آئے تو ایم ایس این اور یا ہو میسنجر غیر اہم خبر کی طرح قصہ پارینہ بن گے۔

نئی پالیسی کا عکس

            موبائل ٹیکنالوجی نے روابط کے  جہاں نئے افق متعارف کرائے  وہاں تجارت  کے  بھی بہت سے  نئے طریقوں سے روشناس کرایا ،یہ تمام نئے تجارتی راستے روایتی تجارت سے ہٹ کر یعنی ڈیجیٹل تھے   ،یعنی پہلے انسانوں کو اس ڈیجیٹل ایرا یعنی ڈیجیٹل دور سے متعارف  کرایا گیا ،پھر سکھایا گیا پھر بتایا گیا پھر چلایا گیا اور اب باقاعدہ اور قانونی طور پر  انہی انسانوں سےکمایا جا رہا ہے۔یوں تو تجارت میں مارکیٹنگ  یعنی مصنوعات کی تشہیر اور اسے دوسروں تک پہنچانے کا فن بہت اہمیت کا حامل ہےاور زمانہ قدیم سے اس کا رواج رہا ہے ،ہر دور میں جدت کیساتھ کیساتھ مارکیٹنگ میں بھی ترقی ہوتی رہی ،آج جب کہ ڈیجیٹل کمیونیکیشن کادور ہے تو اس حساب سے آج ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی اہمیت بھی اس قدر بڑھ گئی ہے ۔ 

            قارئین اب تک سوچ رہے ہوں گے کہ ان سب باتوں کا بھلا واٹس ایپ کےساتھ کیا تعلق ہے؟ تو عرض کرتا چلوں کہ حقیقت   میں یہی وہ مسئلہ ہے جس کی اجازت آپ سے واٹس ایپ نے مانگی ہے۔اسی واٹس ایپ کو فروری 2018 میں فیس بک نے 19 ارب ڈالر کے عوض خرید لیا تھا اوراس سے ایک سال قبل ہی فیس بک نے ایک ارب ڈالر کے عوض انسٹاگرام کو خرید لیا تھا ۔اس وقت جب کہ اس تحریر کو کمپیوٹر بند کیا جارہا ہے صرف واٹس ایپ کے صارفین کی تعداد20 کروڑ سے متجاوز ہے۔اب جب فیس بک نے واٹس ایپ کو خرید لیا تو اس کا مطلب ہے کہ واٹس ایپ کے صارفین  کو بھی اب فیس بک اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔یہ جملہ پڑھ کر آپ یقینا ًچونک اٹھے ہونگے ۔دراصل  فیس بک نے اربوں لگا کر واٹس ایپ کو اگر خریدا ہے تو ظاہر ہے اب اس نے اس سے کمانا بھی  تو ہے۔اب وہ کمائی کا طریقہ کیا ہوگا یہی وہ سوال ہے جس کے جواب میں آپ کو واٹس ایپ کی موجودہ پالیسی میں چھوٹی سی تبدیلی کی وجہ بھی سمجھ میں آجائے گی ۔

مختلف پیغام رساں ایپلیکیشن

            واٹس ایپ کی موجودہ پالیسی میں صرف یہ تبدیلی آئی ہے کہ  آپ کا وہ ڈیٹا  (جسے میٹا ڈیٹا بھی کہتے ہیں مثلا آپ کے پروفائل کانام ،آپ کے واٹس گروپ ،آپ کا نمبر ،لوکیشن وغیرہ )جو آپ نے براؤزنگ کے وقت استعمال کیا ہو گا اسے فیس بک کے حوالے کر دے گا ،مگر فیس بک اسے آگے فروخت نہیں کرے گا ،بلکہ اپنے پاس رکھے گا اور کاروباری اداروں کو کہہ گا کہ اب مجھے اشتہار دیجیے میں اس اشتہار کو صرف اس کے مطلوبہ شخص کو ہی دکھاؤں گا ۔مثلا ایک کپ بنانے والی کمپنی ہے وہ چاہتی ہے کہ اس کا اشتہار صرف وہ لوگ ہی دیکھیں جو کپ لینے کے خواہش مند ہوں،اب فیس بک ان سے کہہ گا کہ جناب میرے پاس ایسے صارفین ہیں جو کراکری میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ یقینا ًآپ کی پراڈکٹ میں اپنی دلچسپی ظاہر کریں گے بلکہ وہ تو نیٹ  پربھی  تلاش کرتے پھر رہے ہیں کہ ہمیں اچھا کپ کہاں سے مل سکتا ہے ،لہٰذا لایئے جیب ڈھیلی کیجیے اور ہم آپ کا اشتہار آپ  کی پراڈکٹ سے متعلقہ افراد تک پہنچا دیتے ہیں،اب یہ ڈیٹا فیس بک تک کیسے پہنچا؟ آپ کے موبائل میں واٹس ایپ انسٹال ہے اور جیسے ہی آپ نے انٹرنیٹ پر جا کر کپ کی تلاش شروع کی تو اسے پتہ چل گیا کہ آپ کپ کی تلاش میں ہیں ،آپ کو کپ پسند ہیں لہٰذا اس نے آپ کی یہ ریسرچ اٹھائی اور فیس بک کو دے دی اور فیس بک نے اس صارف تک کپ کے اشتہار کو پہنچا دیا ۔ اب یہاں ایک سوال پھر پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک صارف صرف واٹس ایپ استعمال کرتا ہے اور فیس بک استعمال نہیں کرتا تو پھر فیس بک اس کو کس طرح اشتہار دکھا پائے گا؟ اس کا جواب ابھی حل طلب ہے ،ممکن ہے کہ فیس بک نے ایسی کوئی پالیسی بنائی ہو کہ اسے  بھی دیگر ایپس کی طرح واٹس ایپ میں ہی دکھا دے ،یا مستقبل قریب میں  واٹس ایپ کے اندر ہی کوئی ایسی تبدیلی کی جائے کہ واٹس ایپ میں ہی براہ راست اشتہار دکھائے جا سکیں۔

            یہاں ایک  سوال کہ کیا واٹس ایپ  ہماری پرسنل گفتگو اور تصاویر وغیرہ بھی لے گا جو کہ ہم چیٹ میں استعمال کرتے ہیں یا پھر وہ ہماری گیلری سے تصاویر یا  فون کےپیغامات وغیرہ استعمال کرے گا؟ تو اس کا جواب ہے نہیں،آپ کی تمام گفتگو واٹس ایپ  پر اسی طرح جاری رہے گی جیسا کہ پہلے ہوا کرتی تھی،اس تک نہ ہی فیس بک کو رسائی ہو گی اور نہ ہی واٹس ایپ آپ کا ڈیٹا پڑھ سکتا ہے۔

            ممکن ہے کہ بعض قارئین کے ذہن میں یہ سوال ہو کہ جناب واٹس ایپ یہ سب کچھ بنا بتائے بھی تو کر سکتا تھا کیوں کہ ہم نے جب واٹس ایپ انسٹال کیا تھا اسی وقت اس کے اچھے برے کو قبول کر لیا تھا اب یہ چاہتا تو اسی پرانی شرائط کی آڑ میں وہ ڈیٹا اکٹھا کرکے فیس بک کو دے سکتا تھا ،آخر اس نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ اس کا جواب  یہ ہے کہ  جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (The General Data Protection Regulation)یا جی ڈی پی آر(GDPR) قانون ہے جسے  14 اپریل 2016 کو بنایا گیا  اور مئی 2016 سے نافذ کر دیا گیا ،یہاں اس قانون کی تفصیل میں جانے کے بجائے اسے مختصرا سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یورپین یونین کے اس قانون کا مقصد کیا ہے؟ اس قانون میں ہے کہ انٹرنیٹ پر ڈیٹا شیئرنگ کیسے ہوگی؟  اس سے قبل نیٹ پر سرچ کی جانے والی ہر کیوری ہر ایک کے پاس پہنچ جاتی تھی چائے وہ شماریات والے ہوں یا پھر اشتہارات والے،اب اس قانون کے مطابق ہر کمپنی کو ڈیٹا لینے کا مقصد بتانا ہو گا۔بغیر بتائے ڈیٹا لینے والے کو سخت قسم کے جرمانے کاسامنا کرنا ہو گا۔اسی شرافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے واٹس ایپ نے اپنے تمام صارفین کو ان شرائط سے آگاہ کیا ہے۔تاہم یورپین یونین اور برازیل وغیرہ  ان شرائط سے مستثنیٰ ہیں۔اس لیے کہ وہاں کے ڈیٹا قوانین بہت سخت ہیں،جب کہ پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں اب تک ڈیٹا پروٹیکشن  کا باقاعدہ کوئی قانون موجود ہی نہیں ۔

اب ایک آخری سوال کہ کیا ہم رابطے کی دیگر ایپس کو استعمال کر سکتے ہیں؟ تو اس کا جواب  عرض کرنے سے پہلے یہ بات سمجھ لیجیےکہ  واٹس ایپ ایک کلوز سورس ایپ ہے یعنی اس کا سورس کوڈ دستیاب نہیں ہے،جبکہ دیگر رابطے کی اکثر ایپس نہ صرف اوپن سورس ہیں بلکہ کسی بھی قابل اعتماد ادارے نے انہیں قبول بھی نہیں کیا ۔اوپن سورس ہونے کی وجہ سے اس میں سکیورٹی رسک ہو سکتا ہے اور مستقبل میں اگر اس آزاد ایپلیکشن کو بھی کوئی بڑا ادارہ خرید لیتا ہے تو پھر ظاہر ہے کہ اس کی بھی اپنی نئی پالیسیز ہوں گی ۔

ان سب کا فائدہ کس کو ہوگا؟ بظاہر تو اس کا فائدہ فیس بک کو ہی ہو گا مگر اس کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کو بھی اس کا بہترین فائدہ ہو گا کہ اس کی سیل میں اضافے کے امکانات بڑھ جائیں گے جبکہ صارفین کو یہ فائدہ ہو گا کہ ان کی دلچسپی کی اشیا کے اشتہارات  بغیر تلاش کرنے کی محنت کے خود ہی ان کے سامنے آجائیں گے،اور اگر صارفین میں سے کوئی مستقبل قریب میں کاروبار سے وابسطہ ہونا چاہتا ہے تو اس کے لیے یہ فیس بک ایک بہترین پلیٹ فارم ہوگا ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں