عمران خان ، وزیراعظم پاکستان

خیبر پختونخوا ، سندھ ، بلوچستان : تحریک انصاف میں بڑے پیمانے پر بغاوت

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبید اللہ عابد :

حکمران جماعت تحریک انصاف اس وقت سخت آزمائش کا شکار ہے، سینیٹ الیکشن میں جس بغاوت کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا، وہ سینیٹ انتخابات سے پہلے ہی رونما ہوچکی ہے۔ آج ہی تحریک انصاف سندھ کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ لیاقت علی جتوئی نے اپنی جماعت کے حوالے سے بڑا سیاسی دھماکہ کیا ہے۔ انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے سیف اللّٰہ ابڑو کو سینیٹ کا ٹکٹ 35 کروڑ روپے میں بیچا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی ٹی آئی میں تین، چار لوگوں نے اپنے من پسند افراد کو سینیٹ کی ٹکٹ دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب آپ سیف اللّٰہ ابڑو کو ہی دیکھ لیں، میں اُس کے متعلق بات نہیں کرنا چاہتا، وہ اس قابل ہی نہیں ہے کہ میں اس کا ذکر بھی کروں۔

لیاقت جتوئی نے یہ بھی کہا کہ اب جب کہ آپ لوگوں نے سوال کیا ہے تو میں بتادوں کہ سیف اللّٰہ ابڑو کو 35 کروڑ میں سینیٹ ٹکٹ بیچا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ سیف اللّٰہ ابڑو 6 ماہ قبل پی ٹی آئی میں آیا ہے، میں پوچھتا ہوں کہ اُسے کس بنیاد پر اور کس میرٹ پر سینیٹ الیکشن کے لیے ٹکٹ دی گئی؟

دوسری طرف بلوچستان اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی لیڈر یار محمد رند نے وزیراعظم عمران خان ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وزیراعلیٰ جام کمال سے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ کابینہ کا رکن ہونے کے باوجود وزیراعظم ملاقات کے لیے 5 منٹ نہیں دیے جاتے۔

انھوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں بلوچستان کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔ یار محمد رند نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ میں صوبے کی نمائندگی ہی نہیں ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ صادق سنجرانی کون ہوتے ہیں فیصلے کرنے والے، سنجرانی کے کردار کو بلوچستان میں سخت ناپسندیدگی سے دیکھا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ سردار یار محمد رند وزیراعظم کے معاون خصوصی ہیں جبکہ صوبائی وزیر اور بلوچستان میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں۔ یار محمد رند نے یہ بھی کہا کہ 3 مارچ فیصلہ کن دن ہے جس کے اثرات پورا ملک دیکھے گا۔

اب ایک تیسری خبر ، وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خیبر پختونخوا کے دو برطرف صوبائی وزراء سمیت صوبہ سے منتخب قومی و صوبائی اسمبلی کے 14 اراکین بھی مختلف وجوہ کی بنا پر غیر حاضر رہے ،

وزیر اعظم عمران خان نے پیر کے روز دورہ پشاور کے موقع پر سینیٹ انتخابات پر مشاورت اور پارٹی امیدواروں کی کامیابی کیلئے حکمت عملی کی تیاری کی غرض سے گورنر ہاؤس میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا تھا جس میں گورنر، وزیر اعلیٰ سمیت تحریک انصاف کے ارکان قومی و صوبائی کو شرکت کی ہدایت کی گئی تھی تاہم اجلاس کے دوران وفاقی وزیر پرویز خٹک کے بھائی اور تحریک انصاف کے برطرف صوبائی وزیر لیاقت خٹک اور مبینہ ضمیر فروشی کے الزام میں کابینہ سے فارغ شدہ سابق وزیر قانون سلطان محمد نے شرکت نہیں کی ،

تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت کی جانب سے دونوں ایم پی ایز کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں صوبائی اسمبلی کے ارکان عبد الکریم خان، ضیا اللہ بنگش اور ملیحہ علی بھی مصروفیات کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکیں جبکہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سپیکر اسد قیصر قومی اسمبلی اجلاس کی وجہ سے اجلاس میں شرکت سے قاصر رہے ۔

اسی طرح وفاقی وزیر عمر ایوب، وفاقی وزیر مراد سعید اور خیبر پختونخوا سے منتخب ایم این ایز جنید اکبر ،صالح محمد، شیر اکبر ،صبغت اللہ، علی خان جدون اور یعقوب شیخ بھی سرکاری اور ذاتی مصروفیات کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔ ایک دوسری اطلاع کے مطابق اس اجلاس میں مجموعی طور پر 20 ارکان قومی و صوبائی اسمبلی غیر حاضر تھے۔

اور آخر میں یہ خبر کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو رکن اپنا ووٹ بیچنا چاہتا ہے، وہ پارٹی سے نکل جائے۔ اس سے پہلے انھوں نے کہا تھا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ اپوزیشن ہمارے ارکان خرید رہی ہے !

ان ساری خبروں اور وزیراعظم کے بیانات سے بہت حد تک واضح ہوچکا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں کیا ہونے جارہا ہے، وزیراعظم اپنے ساتھیوں کے بارے میں جن خدشات کا شکار تھے، وہ غلط ہیں یا درست ثابت ہونے جارہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کوئی وزیراعظم اس قدر بے بس محسوس نہیں ہوا جس طرح عمران خان بے بسی کا اظہار کررہے ہیں۔

عمران خان کے ساتھی انھیں تیزی سے چھوڑتے جا رہے ہیں، لیڈر کی بے بسی ظاہر کررہی ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں پر مکمل طور پر کنٹرول کھو چکے ہیں۔ اب وہ کسی بھی طور پر ساتھیوں کو پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ کاسٹ کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے۔ جو لوگ اپنے پارٹی سربراہ اور وزیراعظم کے بلانے پر گورنر ہائوس نہ آسکیں ، وہ سینیٹ انتخابات میں پارٹی کے حق میں ووٹ کاسٹ کیسے کریں گے! اگر وزیراعظم یہ کہنے پر مجبور ہے کہ ” جو رکن اپنا ووٹ بیچنا چاہتا ہے تو وہ پارٹی سے نکل جائے “ اور یہ کہ ” یہ کیسی جمہوریت ہے کہ اپوزیشن ہمارے ارکان خرید رہی ہے ! “ اس کا مطلب ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان ووٹ بیچ چکے ہیں۔ اس قیامت کا آغاز ہوچکا ، جو اب ٹل نہیں سکتی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں