مسلمان ماں بیٹے اور بیٹے کے ساتھ موبائل پر سیلفی لیتےہوئے

آئیے ! بہترین والدین بنیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

موضوع بہت حساس ہے ۔۔۔۔ لیکن بہت سے بچوں کی زبانی والدین کی جانب سے ملنے والے دکھ کی ایسی ایسی داستانیں سن اور دیکھ رکھی ہیں کہ بعد میں ان بچوں کی پوری زندگی والدین کی غلطیوں کوتاہیوں اور لاپرواہی کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے ۔

قلم اس موضوع پر لکھتے ہوئے کانپتا بھی ہے کہ والدین کے اکرام اور فضیلت انتہائی معزز اور مکرم ہے ۔ ان کے ساتھ غیر مشروط حسن سلوک کا حکم ہے لیکن صرف اس لئے کہ اس موضوع پر بات کو کیوں کہ گناہ سمجھا جاتا ہے ۔۔۔اور وہ بچے خصوصا جو نیک اور فرماں بردار بھی ہوں جو کبھی دبے دبے الفاظ میں اپنے والدین کی زیادتی و ظلم بتانے کی کوشش کریں تو اس کی حقیقت جانے بغیر ہی ان کے بارے میں ججمنٹل روئیے اختیار کئے جاتے ہیں تو ان کی ذہنی حالت رفتہ رفتہ تباہ ہوجاتی ہے ۔ ان کی باتوں کو نہ سنا جانا بہتر سمجھا جاتا ہے ۔ان کی کہی ہمیشہ ہی ان کہی رہتی ہیں ۔

لیکن حقیقت ہے کہ کچھ اولادیں اپنے والدین کے ہاتھوں انہی وجوہات کی بناء پر ذہنی و جذباتی طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔
کچھ والدین کی نیکی ۔۔ پارسائی اور ایمانی پیمانے اتنے بلند رہے کہ اولاد ان تک پہنچتے پہنچتے بکھر گئی ۔۔

کچھ کی لاپرواہیوں کا یہ حال رہا کہ بچوں کو دین ایمان سے لاپرواہی کا ایک رویہ پروان چڑھا دیا
۔۔۔کچھ والدین کو اپنی اولاد کے لئے انتہائی تلخ اور غلط باتیں زبان سے نکالتے دیکھا ہے ۔۔۔۔۔

بدعائوں سے بھرپور زبان کے ساتھ ہر دفعہ بچوں کو تمام فرائض کی بجاآوری کے باوجود لعن طعن کرنا دنیا کے سامنے بے عزت کرنا اور نافرمان بنا کر پیش کرنا ۔ ذرا ذرا سی بات پر آنسو بہا کر اور جذباتی باتیں کر کے ماں باپ ہونا کیش کروانا ۔

کسی کی ساری عمر والدین کی لاپرواہی ، ضد، ہٹ دھرمی یا معیارات کی بناء پر شادی نہ ہوئی ۔۔۔۔
کسی کو بدعائیں دے دے کر جذباتی ناہمواریوں کا شکار کیا گیا ۔۔۔۔
کسی کا بنا بنایا اپنے ہاتھوں سے بسایا گھر خود برباد کرنے میں پیش پیش رہے ہوں ۔۔
کسی اولاد کو اپنی پسند کے جوڑ کے حق سے بلاوجہ ہی محروم کیا گیا ہو ۔۔۔۔

کہیں ان کے آپس کے جھگڑوں اور ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے ہی گھر کا ماحول تلخ رہا اور بچوں کے دل پھٹ گئے ہوں ۔۔
کہیں ان کے ساتھ مقابلہ و موازنہ کر کر کے ان کا اعتماد ختم کیا گیا ہو ۔۔
کہیں اولاد کے درمیان محبت و الفت کی تفریق رکھی گئی ہو۔
کہیں وراثت کے معاملات میں ڈنڈی ماری گئی ہو
۔۔۔یا کہیں ۔۔۔۔ خود بھی غافل رہیں اور اولاد کو بھی غافل رکھا ہو دین سے اقدار سے ۔ ایمانی محبتوں سے ۔ لاپرواہی برتی ہو ۔ کیسا ظلم ہے جو والدین کر جاتے ہیں ۔

بہت سے انسان ان والدین کے ہاتھوں ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں ۔ پھر ساری زندگی یا تو ذہنی کرب میں گزارتے ہیں ۔۔۔۔ یا وہی کہانی دھراتے ہیں یا ذہنی و نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں ۔۔۔ معاشرہ ایسے کرب ناک انسانوں کو ان کے مرض کی بناء پر تنہا چھوڑ دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہر جگہ ناکام رہتے ہیں کوئی رشتہ نباہ نہیں پاتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دوسروں کے لئے پھر یہی لوگ تکلیف دہ سلوک کے حامل ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر آپ والدین کی ذمہ داری پر ہیں تو ان باتوں پر ضرور سوچئیے کہ کیا اس کو ذمہ داری سمجھ کر نبھاتے ہیں یا مالک و مختار سمجھ کر ؟
۔
بہرحال اپنے اپنے والدین کے رتبہ اور مقام کو چھیڑے بغیر ۔۔۔۔۔۔ نفرت و غصے میں پڑے بغیر ہی ایک دفعہ اپنے والدین کے لئے دل سے رحمت مغفرت کی دعا کیجیے اور پھر
ماضی میں جانے اور نفرت کی عینک چڑھا کر

اپنے اپنے والدین کو دیکھنے اور ان کی کہانیوں کو یاد کر کے طیش میں آنے کے بجائے ۔۔۔۔ صرف یہ عہد کرنا چاہیے کہ خود ایسے والدین بننے سے گریز کریں جن کی زبان ، ہاتھ ، اور ریووں سے بچوں کے دل کرچی کرچی ہوگئے ہوں ۔ یا آپ کی غفلت و لاپرواہی سے ان کی آخرت تباہ ہوتی ہو ۔

والدین ہونا ذمہ داری ہے ۔۔۔۔۔۔۔ کوئی روایتی چوہدراہٹ اور زمیندار بننا نہیں کہ اولاد کمی کار بن جائے ۔
عہد کرلیں کہ اولاد کے معاشی حالات جیسے بھی ہوں ۔۔۔ گھر میں دیگر بچوں میں بڑی ہو یا چھوٹی ہو ، لڑکی ہو یا لڑکا ہو ، آپ کی توقعات پر پورا اترا ہو کہ نہ اترا ہو ۔۔۔۔۔۔ آپ کی محبت ان سے غیر مشروط ہو ۔۔۔۔۔۔۔ آپ کے لب پر ان کی ہدایت ، نیکی اور صالحیت کی دعائیں ہی رہیں ۔ نافرمان اولاد بھی بدعائوں کے بجائے آپ کی دعاؤں کے زیر اثر رہنی چاہیے کہ آپ کی حیثیت اس گھنے درخت کی مانند ہے جس کا کام سایا و سکون فراہم کرنا ہے ۔بحیثیت والدین اپنے مقام منصب و ذمہ داری کو پہچانئے ۔
اے اللہ ہمارے والدین کے حق میں ہماری دعاؤں کو قبول فرمادئیجے اور ہمیں بہترین والدین بننے کی توفیق عطا فرمائیے اور اس دعا کا اہل ثابت کیجیے

رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “آئیے ! بہترین والدین بنیں”

  1. ذکاءاللہ Avatar
    ذکاءاللہ

    آجکل زیادہ تر والدین یہ کہہ کر کہ ہم تمہارے سب سے زیادہ مخلص اور تم سے زیادہ سمجھدار ہیں اپنی اولاد کی زندگیاں تباہ کر رہے ہیں۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ جس دور میں 30 سال پہلے جوان ہوئے تھے اس دور اور آج کے دور میں بہت فرق ہے۔ اپنی پرانی سوچ کے مطابق اپنی اولاد کے رشتے طے کرنے میں ہٹ دھرمی اولاد کی زندگی تباہ کردیتی ہے