پاکستانی کھانے

پیٹ سے زندگی گزارنے والے لوگ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

ایک دفعہ اسکول میں پکنک کے بعد بچوں کو اس پکنک کے بارے میں ایک مضمون لکھنے کا کام دیا گیا ۔
اک بچی نے اس تفریحی مقام کے سفر اور سیر کا حال کچھ یوں لکھا:
ہم گاڑی میں بیٹھے ۔۔۔۔ چپس کا پیکٹ کھولا ۔۔۔۔۔ نمکو نکالی ۔۔۔ ساری سہیلیوں نے ٹاپ پاپس کھایا ۔۔جوس پئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر جگہ پر پہنچ گئے ۔۔۔۔۔۔ وہاں تھوڑی دیر ہی میں کھانے کا وقت ہوگیا ، پھر یہ کھایا ، وہ پیا ۔۔۔۔۔ کھانے پینے کی اک طویل داستان ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد واپسی کا سفر پھر کھانے پینے کی تفصیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس کھانے پینے کے تحریری شاہکار کو دیکھنے کے بعد ٹیچر نے ضروری سمجھا کہ جماعت کی بچیوں سے سیر و تفریح کے حوالے سے بات کہ جائے تو ٹیچر نے بات رکھی کہ ہم کہیں سیر و تفریح کے لئے کھلی جگہ یا تفریحی مقام جاتے ہیں تو کیوں جاتے ہیں ؟

اگر کھانا پینا ہی کرنا ہے تو اگلے سال اک بس گیٹ پر کھڑی کردیں گے اس میں آپ تین گھنٹے کھاتے رہیں کیوں کہ یہی آپ سب کی نظر میں پکنک ہے تو کہیں لے کر جانے کی ضرورت ہی کیا ہے ۔

اس وقت ہم سب کو اس بات پر بہت ہنسی آئی تھی لیکن بچوں کی یہ حرکت خود ہمارے ایک مزاج اور زندگی کے فلسفے کی عکاسی کرتی ہے ۔۔۔۔ ہم سب بحیثیت قوم پیٹ سے چلتے ہیں پیٹ سے سوچتے ہیں ۔
ہر خوشی ، غم ، محبت ،تعلق ،ساتھ ،موسم کا لطف ۔۔۔۔۔۔۔۔ پیٹ سے شروع ہوکر اسی پر ختم ہوجاتا ہے ۔

جب جب بارش ہو تو بارش میں پکوڑے یاد آتے ہیں ۔
آنے بھی چاہئیں ، کوئی حرج نہیں لیکن ایسا بھی کیا کہ باہر کا موسم ۔۔۔۔۔ قدرت کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہونے کی دعوت دے پانی ، بارش ، بادل ، ہوا مل کر آپ کو بلائے اور آپ سب سے بے گانے پکوڑوں سے ہی لطف اندوز ہوں اور اس نظاروں کے لطف سے ہٹا کر ایک آبادی کو ۔۔۔۔۔ باورچی خانے میں گھسائے رکھنا فرض سمجھتے رہیں ۔۔۔۔۔۔۔ کھانا کھانا ۔۔۔۔ کھانا کھلانا ۔۔۔۔۔ کھانا پکانا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ذوق ہے ۔۔۔۔اکرام ہے ۔۔۔۔۔۔ تہذیب ہے ۔۔۔۔۔۔ فن ہے ۔۔۔۔۔۔ سلیقہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جناب زندگی نہیں۔۔۔۔۔۔اس کا مقصد نہیں ۔۔۔
لہذا اعتدال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت ضروری ہے ۔۔۔۔

مجھے یاد ہے کہ عملی زندگی کے آغاز میں مجھے ہمہ وقت کچن سوچنا پڑتا تھا . ایک وقت کا کھانا ختم نہیں ہوتا تھا کہ دوسرے کی فکر ہوجاتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فون پر ۔۔۔۔۔ یو ٹیوب پر ۔۔۔۔ ہر جگہ ترکیبیں سوار رہتی تھیں ۔۔۔ ہر ملنے والے سے میں نے ترکیبیں پوچھ پوچھ کر رکھی ہوتی تھیں ۔۔۔۔۔ اور شاید میرا بہت سا وقت صرف کچن میں ہی صرف ہوکر رہ گیا تھا کیوں کہ ایک بڑی فیملی کی خدمت کا تصور ہمارے ہاں کچن سے ہی وابستہ ہے ۔

مجھے پتہ ہے ایک بحث کا موضوع ہے ۔۔۔۔ لیکن کتنا کھانا کیسا کھانا اور کتنا پکانا کتنی محنت ۔۔۔۔۔ اس پر سوچنا ۔۔۔۔ ہماری صحت ۔۔۔۔۔اور وقت دونوں کے حوالے سے ضروری ہے ۔

یہی دیکھ لیجیے کہ اچھا کھانا کیا ہے یہ سوال وضاحت طلب ہے ۔۔۔۔۔
وہ کھانا جو صحت کے لئے مفید ہے
وہ جو ہمیں طاقت توانائی بھی دے
لذت کس میں ہے ؟ ضروری نہیں کہ جس میں لذت ہے اس میں صحت بھی ہو ۔
پھر کتنا کھانا ہے اور کتنا کھانے کے لئے سوچنا ہے ۔
کتنا وقت دینا ہے ؟
سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کریں مہمانوں کی ملاقاتیوں کی اور مسافروں کے اکرام کے لئے کھانا پیش کیا جانا سنت ٹھیرا ۔ لیکن جو بھی حیثیت کے مطابق میسر آیا وہ پیش کیا گیا . اس کے لئے ہفتوں کی منصوبہ بندی اور دنوں پہلے سے پکانے کی تیاری لوازمات ۔۔۔۔۔ کی کتنی ترغیب ہے یہ ضرور سوچنا چاہیے ۔

نئی نئی ڈشوں کی ایجاد اور ان میں جان کھپانے سے اگر زندگی کے بیت سے ایک کام۔ہیچھے رہ جائیں اور یہی زندگی کا مقصد بن جائے تو ضرور ضرور سوچنا چاہیے کہ ہم کیا کررہے ہیں ۔

یہی حال کھانے والوں کا ہے کہ
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ” مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں ".۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ "ابن آدم کو کھڑا رکھنے کے لئے چند لقمے ہی کافی ہیں”۔
۔
کتنا کھانا چاہیے اتنا کہ
بد ہضمی ہوجایے ۔؟۔۔۔سستی طاری ہوجایے ؟۔۔۔غنودگی کا شکار ہو جائیں؟ یا پھر کسی بیماری کا کہ پرہیز نہیں کرپاتے؟۔

ہم چھوٹے تھے اسکول سے گھر واپسی پر گھر میں پکے کھانے کی خوشبو سے گھر میں امی کی موجودگی اور محبت کا پتہ لگ جاتا تھا ۔
آہا امی موجود ہیں ۔۔۔۔
اچھا سا کچھ پکا کر ہمارا انتظار کر رہی ہیں
امی کی محبت اور لذت بھرا کھانا ۔۔۔۔ گھر کا یہی تصور اس وقت اسکول واپسی پر سمجھ آتا تھا ۔

کھانا ایک اہم چیز ہے ۔۔۔۔ لیکن کیا کیا کھایا جاسکتا ہے اس پر سوچنا اس سے بھی اہم ہے ۔
کھانے اور پکانے میں اعتدال کی ترغیب ۔۔۔۔۔ نہ تو پھوہڑ پن کی ترغیب ہے اور نہ ہی کھانا سکھانے والوں کو کوسنے دینے کی ۔۔۔
گھر کا کچن گھر کی رونق ہوتی ہے ۔۔۔۔ خاتون خانہ کا اخلاق ، محبت ، سوچ و فکر کھانے کا ذائقہ بن جاتا ہے ۔محبت کی یہی لہریں گھر کے افراد میں منتقل ہوتی ہیں تو افراد ایک دوسرے سے جڑ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔بس توجہ یہ ہے کہ اس کو زندگی گزارنے کا مقصد نہ بنایا جائے ۔۔۔
تیل مصالے ۔۔۔۔۔ نت نئے انداز اور نام کی ڈشوں سے اہم صحت ، وقت کی بچت اور ذائقہ ہے ۔

کھانے پینے کے انداز بدل رہے ہیں صحت کے لئے کھانا ۔۔۔ پیٹ بھرنے اور زبان کی لذت کے لئے کھانے پر پر سبقت لے رہا ہے ۔۔۔۔ مغرب میں لوگ اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لئے ورک آؤٹ کرتے ہیں صحت مند کھانے کے انداز اپناتے ہیں ۔ تیل مرچ مسالے سے بچتے ہیں تو کیا ہم جس کو کھانے کے بارے میں اتنی ہدایات و شعور ہوں کچھ نہ سوچیں گے ۔

کھانے میں
پورشن سائز اہمیت رکھتا ہے ۔
متوازن غذا کیا ہے اس کا شعور ضروری ہے ۔۔۔۔
سب سے بڑھ کر محبت و الفت ۔۔۔۔۔۔جو کھاتے ہیں ویسا ہی سوچ و فکر رکھتے ہیں پر غور و فکر ضروری ہے ۔۔۔۔ بس باورچی خانے ایسا ہو کہ جہاں سے محبت صحت و ذائقہ گھر میں آئے ۔۔۔۔نہ کہ بوجھل پن ۔۔۔۔ بیماریاں ۔۔۔۔۔دکھاوا اور جھگڑا ۔۔۔۔
آپ بھی سوچئیے ۔۔۔۔ بہتر ماحول اور صحت کے ۔۔۔۔۔ سنت پر عمل کے لئے کیا تبدیلیاں ضروری ہیں۔

گھروں میں اسی فیصد لڑائیاں کچن سے شروع ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ خاندانوں اور شادیوں کے پھڈوں کی بنیاد کھانے پر ہے ۔۔۔۔۔ لوگوں کو کھانا اپنے ذوق كے مطابق کھانا نہ ملنے پر ناراض ہو جاتے ہیں ۔ بعض لوگ وقت پر کھانا نہ ملنے پر ہنگامہ کھڑا کر دیتے ہیں ۔

خواتین کی سب سے اہم خوبی جو اس کے سیرت کردار پر حاوی ہے وہ "اچھا کھانا ” بنانا ہے ۔۔۔۔لیکن ہر ایک اچھا کھانا بنانا والی کو دوسری کا اچھا کھانا بالکل پسند نہیں آتا ہے ۔۔۔۔کیوں کہ اس کی اچھے کی تعریف الگ ہوتی ہے ۔
کیا یہی ہماری زندگیاں ہیں!

گھر گرہستی ۔۔۔۔۔۔خاتون کا سلیقہ ۔۔۔طبعیت کی نفاست گھر کو خوب صورت بناتی ہے ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔یہ بھی کیا کہ لیموں کس رخ پر کاٹا جائے ساس اور بہو کے درمیان وجہ نزاع بن جائے ۔۔۔۔۔۔۔

مجھے لگتا ہے کہ ہمیں دیکھنا چاہیے ۔۔۔
کچھ سوچنا چاہیے ۔۔۔۔
کہ اعتدال کیا ہے ، کتنا وقت ، کتنی صلاحیتیں اور کتنی ترغیب بہتر ہے ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “پیٹ سے زندگی گزارنے والے لوگ”

  1. زبیدہ رؤف Avatar
    زبیدہ رؤف

    بہت اچھی اور سچی تحریر ھے ، کھانے کا اچھا ذوق ھونا اچھی بات ھے لیکن زندگی کا مقصد ہی کھانا ھو جائے یہ بہت عامیانہ سوچ ھے۔ افسوس تو اس بات کا ھے کہ کچھ لوگوں کا میل ملاقات صرف کھانے کے لئے ھوتا ھے۔ اوپر سے ککنگ چینلز نے لوگوں کو کافی اس طرف راغب کیا ھے۔ کبھی کبھی حیرت ھوتی ھے کہ جس ملک میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی ایک مسئلہ ھے وہاں چینلز والے کن لوگوں کے لئے اتنی مہنگی مہنگی ڈشز سکھا رہے ہوتے ہیں؟