مسلمان نوجوان نماز میں سجدہ کرتے ہوئے

حفصہ اور حفصہ کے بابا ۔۔۔۔۔۔!

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

پہلے یہ پڑھیے
کُچھ یَادیں اَیسے ہَاتھوں کِی جوبِیچ بھَنور میں چھُوٹ گَئے۔۔۔۔۔

ہر روز رات کے پچھلے پہر گھر کا ایک فرد کمرے کے کونے میں انتہائی عاجزی انکساری سے اپنے رب کے حضور کھڑا ہوتا تو سینے سے گھٹی گھٹی سسکیوں کی آوازیں آنسوؤں سے تر داڈھی اور سورہ البقرہ کی ہر سوز تلاوت کا منظر ہوتا ۔۔۔۔۔۔ عام طور پر بھی تلاوت کلام میں حالت ۔۔ ایسی ہوتی کہ ہچکیاں بندھ جاتی اور جسم کانپنے لگتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جوانی کی یہ پرشوق عبادتیں ۔۔۔۔۔اور قرب الٰہی کی یہ سعی ۔۔۔یہ مناظر میرے لیے ہمیشہ قابل رشک رہے۔۔۔۔۔

حفصہ ( بیٹی ) کی یاداشت میں بھی اپنے بابا کی تہجد کی نماز کا یہ منظر ایک یادگار کے طور پر فٹ ہے ۔ اب بھی اکثر مجھ سے ذکر کرتی ہے کہ ماما ! میں نے بابا کو ایسے نماز پڑھتے دیکھا تھا . بابا اتنا روتے کیوں ہیں نماز اور قرآن پڑھتے وقت ؟ اک دفعہ بابا پیار سے بیٹی کو بتاتے کہ بیٹا آنسو صرف رب کے سامنے بہاتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہی وہ سبق ہے جس کے ذریعے ایک چھوٹی معصوم سی بچی نے اپنے محبت کرنے والے باپ کے لاپتہ دنوں کی اذیت اور شہادت کی خبر کو حوصلے سے سنا صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سعادت کی زندگی شہادت کی موت کا زبانی نعرہ تو نوجوانی سے ہی اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستگی کی صورت میں ملا لیکن اس کو اپنی ساری زندگی کا نصب العین بنانے کی سعی ۔۔۔۔ اور اسی میں زندگی کھپا دینے کا جذبہ واللہ قابل دید تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے عملا اتنا نیک ، محبت کرنے والا ، جری ، بہادر اور امت کے درد میں راتوں کو رونے والے انسان کے ساتھ کی خوش نصیبی حاصل کی ہے جس کا تصور بھی فی الحال افسانوی سا ہے ۔ بلند مقاصد ۔۔۔۔۔۔۔ اعلی اخلاق ۔۔۔۔۔۔ اور کم گو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منصورہ میں تعلق کے دوران میں محترم منور حسن کے انتہائی قریب رہے ۔ اکثر مجھے ان کی درویشی اور ذہانت ، بذلہ سنجی کے قصے سناتے تھے جس سے یہ بھی پتہ لگتا تھا کہ منور حسن سے ان کا تعلق بہت قریبی اور محبت والا تھا ۔۔۔۔

حفصہ کے دل میں چھوٹی سی عمر سے ہی امت مسلمہ کا دکھ درد بھرنے میں اس کے بابا کا ہی کردار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ حفصہ سے خصوصی طور پر صدقہ خیرات کرواتے . ایک چھوٹا سا گلہ لاکر دیا اور کہا کہ اس میں لوگوں کی مدد کے لیے پیسے جمع کیا کرو ۔ میں نے کافی دفعہ نوٹ کیا کہ اپنی جیب کی ساری ریزگاریاں اس پر ڈال دیتے تھے . یوں گلہ جلدی سے بھر جاتا تو کوئی ایسا صدقہ کرواتے کہ حفصہ کافی دنوں تک اس کی لذت محسوس کرتی ۔

حفصہ کو رکشے کی سواری بہت پسند تھی ۔۔۔۔۔۔ اکثر رکشے کی سیر کرواتے . ساتھ ہی پھل وغیرہ خرید لیتے تھے ۔ اترتے وقت ایک شاپر جس میں گھر کے لئے خریدے گیے پھل حفصہ کے ہاتھوں رکشے والے کو پکڑوا دیتے تھے کہ انکل ! یہ آپ کے بچوں کے لیے ہیں ۔۔۔۔۔ پھر کہتے تھے کہ اتنا کچھ بھر کر غریب کے سامنے بیٹھیں اور کچھ نہ دیں تو پتہ نہیں اس کے دل ہر کیا گزرے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد احمد دنیا میں آیا تو صحت کے بہت سے مسائل اس کے ساتھ ہی آئے . ایسے میں گھر کے مختلف کاموں میں ہاتھ بٹانا ، برتن دھونا حتی کہ جھاڑو تک لگا دیتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔

محلے والوں کو ان کی ایک ہی پہچان تھی ۔۔۔۔۔ وہ محمد عظیم ۔۔۔۔ جس کا دل ہر وقت مسجد میں اٹکا ہوتا تھا ۔۔۔۔۔ ہم جب مسجد آتے ہمیں وہ نظر آتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔عصر سے مغرب تک ۔۔۔۔۔ منہ اندھیرے فجر سے سورج نکلنے تک ۔۔۔۔۔۔۔۔ مسجد میں قیام ۔۔۔۔۔

پتہ نہیں صوفی تھے ،درویش تھے کیا تھے۔۔۔۔۔۔ اس کے باوجود زندگی سے بھرپور ۔۔۔۔۔ نرم مزاجی ، خوش اخلاقی کا پیکر ۔۔۔۔۔۔ میں نے بارہا دیکھا کہ نیکی کرنے کے معاملے میں جان بوجھ کر بے وقوف بن جاتے تھے . میں اس پر چڑ سی جاتی تو پھر ہنس کر کہتے کہ جنت میں سادہ لوگ ہی جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حفصہ کو کہانیاں و لطیفے سنانا ، بچوں کی وڈیوز جمع کر کر کے دکھانا ، گھوڑا بن کر سیر کروانا ، زور زور سے ترانے پڑھنا، پھر دیر تک ہنسنا ، جمعیت کے نعروں پر جھومنا ، ان کو بدل بدل کر حفصہ کے اوپر بنا کر ہنسانا ، جھولے دینا اور سو سو دفعہ حفصہ احمد کا منہ چومنا روزانہ کا معمول تھا ۔۔۔۔۔۔ گھر پر پڑھی جانے والی نفل نمازوں میں حفصہ بابا کے ساتھ ہوتی ہمیشہ ۔۔۔۔۔۔۔ اور پیر ، جمعرات کے نفلی روزوں کی ضد کرتی ۔ عرصہ میں نے سوشل میڈیا استعمال نہ کیا تھا تو میرے لیے تحریریں ، میری پسند کی پوسٹیں اور ایسی ہی چیزیں جمع کر کے رکھتے کہ جیسے ہی فرصت ملے دیکھ لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جوانی ہی میں بلند مقاصد کے ساتھ اپنی مرضی سے فقر اختیار کرنے کا جذبہ ، لوگوں سے لاپرواہی ، درویشی اور رب سے مضبوط تعلق کی اعلی مثال ۔۔۔۔۔۔۔ جس کا کفن میں لپٹا تر و تازہ چہرہ ۔۔۔۔۔ گلابی رنگت اس بات کی گواہی تھی کہ ہم راہ حق کے راہی تھے ہاں انجان سہی ، بدنام سہی ۔۔۔۔۔۔ حق گوئی ہمارا جرم ٹھہرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نہ جانے کتنے ہی ایسے نیکو کار ہیں جو اس دور میں تغذیب کا نشانہ بن کر ریاستی ظلم کا شکار ہوئے ہیں ۔۔۔۔ کچھ کہ نظر میں مجرم ۔۔۔ کچھ تو کیا ہوگا کے شک کی لاپرواہی کا شکار ۔۔۔۔۔خوف زدہ ساتھیوں کی بے اعتنائی کے دکھ کے ساتھ بھی استقامت کے ساتھ حق کی راہوں میں ڈٹے رہنے کا جرم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی کو کیسے سمجھ آسکتا ہے ۔۔۔۔ یہ عام لوگوں کے سمجھنے کی چیز ہی نہیں ہے ۔

مجھے تو تمام تر طاقت کے ساتھ بزدلی کی اس جیت پر قہقہے لگانے کا دل کرتا ہے جو نہتے لوگوں کی مظلومیت سے حاصل ہوتی ہے۔

لیکن یقین ہے کہ اللہ کی عدالت میں ۔۔۔۔۔۔ دنیا کے یہی مجرم سرخرو ٹھیریں گے ان شاء اللہ ۔۔۔۔۔ انہی کے چہرے چمکیں گے ، انہی کی عزت افزائی ہوگی. اس وقت قاتلوں کو کوئی جائے پناہ نہیں ملے گی یہ حسرت سے اپنے ہاتھ کہنیوں تک چبا ڈالیں گے لیکن ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا ہمیشہ کا ۔۔۔۔۔ بار بار دیا جانے والا عذاب ۔ میرے رب کی تسلیاں ایسی ہیں کہ اس ظلم میں اس کے علاوہ کوئی بات بھلی نہیں لگتی ۔۔۔۔۔ اور میرا رب ان کو اس دنیا میں بھی بدترین انجام کی عبرت سے دوچار کرے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ظالم حکمرانوں کا انجام ۔۔۔۔۔۔۔ کیا ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ مظلوموں کے لیے دلفریب احساس پس جس ظلم کا بدلہ اللہ رب العلمین لے گا اس کی کیا فکر ۔۔۔۔۔؟

غم تو فطری ہیں ۔۔۔۔ آنکھیں آنسو بھی بہاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ لیکن شہادت کی تمنا کے پورے ہونے اور رب کے حضور کامیاب حاضر ہونے پر شکر گزار بھی ہیں ۔۔۔۔۔ اور جس نے ایسے انمول ہیرے دیکھے ہوں اس کی آنکھوں میں یہ نعرے لگانے والے باتیں بنانے والے کیسے جچ سکتے ہیں؟ ۔۔۔۔۔۔۔ میں اور حفصہ خوش نصیب ہیں ۔۔۔۔۔۔ کہ ہمارا ساتھ اللہ کے ایک خاص بندے کے ساتھ رہا ۔ اللہ ہمیں جنتوں میں اکھٹا کرے ۔۔۔۔ ظالموں کو دونوں جہانوں کی ذلت و رسوائی دکھائے ۔
آمین
یہ تحریر حفصہ ( بیٹی ) کی فرمائش پر لکھی ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “حفصہ اور حفصہ کے بابا ۔۔۔۔۔۔!”

  1. Zubada Raouf Avatar
    Zubada Raouf

    حفصہ کے بابا کی یادیں شئیر کرنے کا بہت شکریہ ایسی تحریریں جو پڑھنے والے کی آنکھوں کو نمناک کر دیں ان کا لکھنا آسان نہیں ھوتا کتنی دفعہ آنکھیں ڈبڈبائیں ھوں گی اور دل غم میں ڈوب ڈوب گیا ھو گا ۔ یقیننا عظیم صاحب عظیم اور شاندار شخصیت تھے ، اللہ تعالی حفصہ کو اور اس کی امی کو بہت حوصلہ عطا کرے، ہر آزمائش سے بچائے اور ان کے صبر کا دنیا و آخرت میں بہترین صلہ عطا کرے۔ آمین۔