ہوم اسکولنگ ، ماں بیٹی کو لکھنا سکھا رہی ہے

ہوم اسکولنگ کا سفر کیسے طے کریں؟ (2)

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

پہلے یہ پڑھیے :
ہوم اسکولنگ کا سفر کیسے طے کریں؟ (1)

تربیت ایک ہمہ جہت ہمہ وقت عمل ہے اور تربیت صرف بچے کی ہی نہیں گھر کے تمام افراد کہ بیک وقت ہو رہی ہوتی ہے ۔اس لئے والدین کی خود بھی بہت سے امور ہر بچوں کے ذریعے نئی سوچ و فکر پیدا ہوتی ہے جو سوچ کے نئے نئے زاویے کھولتی ہے۔

عموما والدین بچوں کی تربیت کے معاملے میں اپنے آپ کو ایک ایسی مسند میں بٹھا دیتے ہیں جہاں ہر قسم کی بہتری سیکھنے سکھانے اور اخلاق و کردار پر کام کرنے کا دور مکمل ہو کر بہترین کے ٹیگ کے ساتھ دستیاب ہوتا ہے ۔گھر میں صرف ایک مخصوص بچوں کی آبادی ہی ہوتی ہے جس پر تربیت ک بم باری ہو رہی ہوتی ہے ۔
بچہ ایسے ماحول میں مسلسل نشانے پر رہنے کی وجہ سے کچھ اچھا لینے کے بجائے متنفر ہونا اور چڑنا شروع ہوجاتا ہے ۔

گھروں میں والدین کا اپنے آپ کو مسلسل سیکھنے سکھانے کے عمل سے منسلک رکھ کر بچوں کے سامنے علمی ، اخلاقی طور پر بہتر نمونہ پیش کرنے کی کوشش کرنا گھر کے تربیتی ماحول کو چار چاند لگا دیتا ہے ۔

کیوں کہ تربیت کے حوالے سے ہر طرف ہی کچھ نہ کچھ لکھتے رہنے سے بہت سے پہلو سامنے آتے ہی رہتے ہیں اس لئے آج ہم
اس تحریر میں تربیت کے بجائے تعلیمی طریقے کار پر بات کریں گے ۔

ابتدائی عمر کی تعلیم میں سب سے زیادہ اہم حصہ زبان کا ہے ۔ بچے کو اظہار کی صلاحیت سے قدرت نے نوازا ہوتا ہے ۔اس لئے
ہر قسم کی تعلیم کی بنیاد زبان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلے بچے کو زبان سکھائیں ۔۔۔۔

تین چار سال سے لے کر سات سال تک کے بچوں کی اردو انگریزی عربی اور جو بھی زبان آپ سکھانا چاہتے ہیں کی بنیادیں مختلف سرگرمیوں کے ذریعے مضبوط کریں ۔کتابیں ۔۔ کتابیں ۔۔۔ کتابیں ۔۔۔۔۔

کتابوں سے نہ گھبرائیں ۔۔ کتابیں وقت ضایع کرتی ہیں نہ ہی آپ کو فقیر بناتی ہیں نہ ہی بچے کو پڑھائی سے دور کرتی ہیں ۔۔۔۔۔بلکہ پڑھائی میں معاون ذہانت کو بڑھانے اور زبان سیکھانے کا سب سے بہترین ذریعہ کتابیں ہیں۔

پہلے مرحلے پر بلیک اینڈ وائٹ تصویری کتابیں
پھر بتدریج الفاظ لکھی ہوئی چیزوں کے نام کے ساتھ تصویری کتابیں
پھر چھوٹے چھوٹے جملوں پر مبنی کتابیں
مختلف کتابیں textured books اور sensory books بھی ہوتی ہیں ۔کتابوں کا شوق اور محبت پیدا کرنے کے لئے بہترین ہیں۔
پھر بچے تصویر کاٹ کر خود بھی کتابیں بنالتے ہیں ۔

کتابیں حرف تہجی سے پہلے بھی پڑھائی جاسکتیں ہیں ۔بچہ visual memory , sight reading سے 80 فیصد پڑھنا سیکھ لیتا ہے
۔
میں نے اپنی بچی کو ریڈنگ سکھا دی تھی اور حروف تہجی بعد میں پڑھائی تھی ۔کیوں کہ بولنا اسے آتا تھا تو وہی الفاظ لکھ کر بار بار دکھانے سے اسے پڑھنے آگئے تھے ۔
تاہم آپ فونکس کے مروجہ طریقے بھی استعمال کر کے بھی پڑھائی سکھا سکتی ہیں ۔
بچے کی عمر کے لحاظ سے کتابوں کا انتخاب لازمی کریں ۔
ہم نے پہلی پوسٹ میں بھی مختلف سرگرمیاں بتائی تھیں ۔
دوسری مختلف سرگرمیوں میں ان بچوں کے لئے pre writing
pre reading
eye hand coordination
physical activities
جیسی سرگرمیوں کو خوب کرنے کا موقع دیں ۔

سات سال سے بڑے بچوں کی تعلیمی ضروریات کیسے پوری کی جاسکتی ہیں ؟

سات سال کے بعد بچے کو تھوڑا وقت رسمی تعلیمی سرگرمیوں کے لئے مختص کرنا پڑتا ہے ۔ بچے کو رسمی تعلیم جس میں لکھنا پڑھنا یا کسی زبان کو سکھانا ایک تیکنیکی کام ہے ۔۔۔۔۔۔اس کے لئے مختلف تعلیمی سرگرمیاں اختیار کرنا ایک محنت اور وقت طلب کام ہے بس مائیں یہاں آکر ہمت ہار دیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔
یہ بات ذہن میں رکھیں کہ تدریس کی مخصوص مہارتی سرگرمیاں کروانے کے لئے
جس کے لئے کوئی خاص وقت مختص کرنا پڑے مختلف طریقے اور ذرائع اختیار کئے جاسکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

اپ بحیثیت ماں خود بھی تدریسی سرگرمیوں کے ذریعے لکھنے پڑھنے کی مہارتیں سکھا سکتی ہے۔ جس کی ہوم اسکولرز مائوں کو ترغیب بھی دی جاتی ہے تا ہم بحیثیت ماں اکثریت اسی عمل سے گھبراتی ہیں کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے یا صلاحیت ۔ اس کے لئے جو ہم نے سوچ کر اس دفعہ طریقہ اختیار کیا۔ وہ کیا ہے اگلی قسط میں


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں