زخمی-اسرائیلی-فوجی-کو-سٹریچر-پر-لے-جایا-جارہا-ہے

غزہ جنگ کی طوالت اور پھیلاؤ سے اسرائیل اور مغرب شدید پریشان

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جوں جوں ’جنگ غزہ‘ طول پکڑ رہی ہے، اسرائیل کو زیادہ شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جبکہ خطے میں پھیلتی ہوئی جنگ سے مغربی حکمران اسرائیل کے لیے زیادہ خطرات محسوس کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں وہ اب جنگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سفارتی سرگرمیاں تیز کرچکے ہیں۔

   فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے فوجی بازو القسام بریگیڈ نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غاصب صیہونی حکومت کو جوابی حملوں اور کارروائیوں میں پہنچنے والے نقصانات کی تفصیل بتائی ہے۔

   فلسطین کی تحریک حماس کے عسکری ونگ ’القسام بریگیڈ نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے جوابی حملوں اور کارروائیوں میں پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی پندرہ بکتر بند گاڑیوں کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچایا گیا جبکہ سات صیہونی فوجی افسر اور فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔

   صیہونی فوجیوں کے درمیاں دس بم دھماکے بھی کئے گئے جس میں خاصا جانی نقصان ہوا۔ القسام بریگیڈ نے اسی طرح صیہونی فوجی اڈوں پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا اور صیہونی حکومت کے جنگی ساز و سامان کو نقصان پہنچایا۔ تین علاقوں میں فلسطینی مجاہدین سے ہونے والے جھڑپوں میں بھی صیہونی فوج کو نقصان پہنچا۔

   القسام بریگیڈ نے غزہ کے جنوب میں خان یونس کے علاقے میں صیہونی فوج کے راستے میں بارودی سرنگ کا دھماکہ بھی کیا اور التفاح کے مشرق میں نو بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنایا اور صیہونی فوج کے پیدل دستے پر فائرنگ کی اور ان کارروائيوں میں بھی کئی صیہونی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔

حزب اللہ نے اسرائیل کی اہم فوجی تنصیبات کو بموں سے اڑا دیا۔ حزب اللہ نے میرون پہاڑی پر قائم اسرائیلی فضائیہ کے اہم اڈے پر 62 میزائل فائر کیے جس کے بعد یہ اڈہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ واضح رہے کہ لبنان اسرائیل بارڈر پر سب سے اونچی پہاڑی چوٹی پر بنا میرون اڈہ شام اور لبنان پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی کمان کرتا ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ حماس کے رہنما صالح العاروی کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا، اب اسرائیل مزید حملوں کے لیے تیار رہے۔

اسرائیل کے دفاعی تجزیہ کار میرون اڈے کی تباہی کو اسرائیل کے ایک بڑے نقصان سے تعبیر کر رہے ہیں۔

اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل’کان‘ کے مطابق سیکیورٹی حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ جلد کوئی معاہدہ نہ ہوا تو حزب اللہ کے ساتھ مکمل جنگ شروع ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ تمام ممکنہ سفارتی آپشنز ختم کرنے کے قریب ہیں۔

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یمن نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی ملک جو بحیرہ احمر میں امریکی اتحاد میں شریک ہوگا وہ سمندر میں اپنی سلامتی سے محروم ہوجائے گا۔

دوسری طرف یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے برائے امور خارجہ جوزف بوریل نے حزب اللہ کے ایک وفد سے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں کو ختم کرنے اور مکمل جنگ کو شروع ہونے سے روکنے کی آخری کوشش میں ملاقات کی ہے۔ تاہم حزب اللہ نے بوریل کو مطلع کیا کہ غزہ میں جنگ بند ہونے تک لبنانی محاذ کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ لبنانی سرزمین سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

   فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے سربراہ مارٹن گریفتس نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسلسل وحشیانہ بمباری کے بعد غزہ ’ناقابلِ رہائش‘موت اور مایوسی کی جگہ بن چکا ہے جہاں لاکھوں انسان  قحط اور بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

   ان کا کہنا ہے’حتیٰ کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کیمپ، پناہ گاہیں، سکول، ہسپتال، گھر اور نام نہاد ’محفوظ علاقے‘ مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ اس جنگ کے ختم ہونے میں بہت وقت گزر چکا ہے جہاں شہادتوں کی تعداد 23 ہزار کے قریب اور زخمیوں کی تعداد 58 ہزار ہوچکی ہے۔ زخمیوں اور شہید ہونے والوں میں اکثریت خواتین و بچوں کی ہیں۔ خوف ہے کہ زخمیوں میں پیشتر زندگی بھر دوسروں کے سہاروں کے محتاج نہ ہو جائیں۔ جبکہ 19 لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں جو کل آبادی کا 85 فیصد بنتا ہے، جنہیں مستقبل قریب میں بے دخلی یا اسرائیل کے کنٹرول میں جانے کا خطرہ ہے‘۔

   اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے (یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ، غذائی قلت اور بیماریوں کی شدت ایک مہلک وبا پیدا کر رہی ہے جس سے 11 لاکھ سے زائد بچوں کو خطرہ ہے۔ یونیسیف نے مزید کہا کہ غزہ میں صرف ایک ہفتے کے دوران بچوں میں اسہال کے کیسز میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، دو سال سے کم عمر کے 90 فیصد بچے اب شدید غذائی قلت اور غربت کا شکار ہیں۔ غزہ میں بچے ایک ایسے ڈراؤنے خواب میں گرفتار ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتا جارہا ہے۔

   یونیسف نے اپنی رپورٹ میں 155,000 سے زائد حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے ساتھ ساتھ دو سال سے کم عمر کے 135,000 سے زائد بچوں کی غذائی ضروریات اور کمزوریوں کے پیش نظر خصوصی تشویش ظاہر کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ تر لوگ قحط کے دہانے پر ہیں۔ خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت ہے اور شہریوں کو زندگی بچانے کے لیے بنیادی خوراک نہیں مل رہی ہے۔

   اس کے باوجود نسل پرست صیہونی وزیراعظم نیتین یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ مزید کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ اور امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سیموئل وار برگ نے کہا کہ امریکہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی خاص ڈیڈ لائن نہیں دے سکتا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “غزہ جنگ کی طوالت اور پھیلاؤ سے اسرائیل اور مغرب شدید پریشان”

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    غزہ جنگ کی طوالت ۔۔۔۔ معلومات افزا کالم۔۔۔۔۔۔۔ عالم اسلام کے بے حمیت حکمرانوں کی بزدلی،بے حسی،مفاد پرستی،غیر مسلموں کی کاسہ لیس سے اقتدار میں رہنے کی ہوس ۔۔۔۔۔۔۔سعودی شہزادوں کی یہود نوازی۔۔۔۔۔۔ المیہ۔۔۔۔۔