غزہ،-فلسطین-میں-ایک-خاتون-اپنے-تباہ-شدہ-گھر-کے-سامنے-روتے-ہوئے-ہاتھ-جوڑ-رہی-ہے

 پیغام صبح: رب کعبہ سے فریاد

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

 یا رب العزت ! تو میرے مقام سے واقف ہے، میرے ظاہر باطن کا تجھے مجھ سے زیادہ علم ہے۔ جو میرے دل میں ہے تو اس سے واقف ہے۔ اے مرے مولا!  میری نیت کا جو بھی حقیقی راز ہے تو اس سے بے خبر نہیں۔ اے رب الخالق! اپنی تخلیق کو تو ہی بہتر جان سکتا ہے خود تخلیق نہیں۔ تیری عاجز بندی اپنی ساری خطاؤں کا اقرار کرتی ہے، اپنی بے بسی، کمزوری، بے سروسامانی کی شکایت تجھ ہی سے کرتی ہے۔

اشکوا بثی وحزنی الیک یارب بیت العتیق؛

میں امت محمدی کے ایک فرد کی حیثیت سے تیرے حضور سر جهکائے التجائیں کر رہی ہوں۔ سارے غم، سارے دکھ آج ایک ہی غم بن گئے ہیں۔ مظلوم مسلمانوں کےسارے غم میرے دل میں جمع ہوگئے ہیں۔ اللہ اس ایک دل میں جتنے غم سمائے ہیں آج اس سرزمین کا غم سب پہ حاوی ہوگیا ہے جو انبیاء کی سر زمین ہے جس میں برکت رکھی گئی ہے، جو خوب صورت زمیں ہے، جس کے باشندے حسین و جمیل ہیں۔ جس کے بچے لؤلؤ والمرجان ہیں، جس کے بوڑھے عزیمت کا پہاڑ اور جوان شجیع ہیں، جہاں عورتیں با کردار اور جن کے دلوں میں عقیدے کی پختگی ہے مگر میرے ارد گرد موجود لوگوں نے سب کچھ تباہ کر دیا۔ اب وہ دهرتی سرسبز نہیں، خون کا دریا ہے۔ ہنستے کھیلتے بچے گلیوں کی رونق نہیں بلکہ روتے بلکتے معذور جسم ہیں۔ مضبوط  عمارتیں نہیں کھنڈروں سے اٹھتا دھواں ہے اور برکت کی فضا نہیں نحوست کی چیخ پکار ہے۔..

میرے رب! میں ایک عورت ہوں، بیٹی ہوں، بہن اور ماں ہوں۔ یہ رشتے جہاں بھی ہوں مرد ہی اس کے نگہبان ہوتے ہیں۔ دنیا کے ہر کونے میں بسنے والی مسلمان عورت ہر مسلمان مرد کی سایہ عاطفت میں دی گئی ہے۔ میں ہر جگہ مظلوم ہوں کہ شام میں بے بسی کی تصویر ہوں۔ میں دنیا کے کسی بهی کونے میں ہوں، مجبور ہوں، میں اگر ڈاکٹر عافیہ ہوں تو میرا دنیا میں کوئی غیرت مند بھائی نہیں، میں فلسطین، برما میں ہوں یا کشمیر میں، حلب، غوطہ میں ہوں یا کسی بھی اسلامی ملک میں، حالت جنگ ہو یا امن مجھے امن نصیب نہیں ہے۔ میرے غیرت مند رشتے مجھ سے غافل ہیں۔ جب مرد صدائیں لگاتے ہیں کہ کہاں ہے محمد بن قاسم؟ کب آئے گا؟؟ ایوبی کہاں ہے؟ عمرکیوں نہیں آتا؟ تو مارے دکھ اور صدمے سے میں بے جان سی ہو جاتی ہوں۔ یا رب العالمین! میرے سجدوں کی لاج رکھ لے اور مجھے اس کٹہرے میں کھڑا ہونے سے بچالے جب امت مسلمہ پہ ڈھائے گئے مظالم کے ذمہ داروں کے نام پکارے جائیں گے، جب ان لوگوں کی فہرست تیار کی جارہی ہوگی جو فاسفورس بموں سے آگ کے گڑھے تیار کرکے مومنوں کو جلا رہے  تھے۔ اور اللہ مجھے بچا لینا ان لوگوں میں شامل ہونے سے جو جلنے کا تماشا دیکھتے رہے دور سے یا نزدیک سے۔  

میرے اللہ ! میرے سر پہ ہاتھ رکھنے والے سب  مرد غافل ہیں میری عزت کی حفاظت سے۔ وہ شام کے ارد گرد ہوں یا کشمیر یا فلسطین  کے۔ یہ غیرت سے عاری لوگ دور فاصلے سے  کیا بہنوں کی حفاظت کریں گے، ان کو کیا چیخیں سنائی دیں گی ہزاروں میل سے۔ یہ تو اپنے گھر کی چار دیواری سے غافل ہیں۔ یہ اندھے بہرے گونگے ہیں۔

اے اللہ ! میں بھی مجبوریوں کی جیل میں قید ہوں، مظلوم ہوں، بے بس ہوں، اس پاک سرزمین انبیاء تک میں نہیں پہنچ سکتی، فلسطین نہیں جا سکتی، میری آواز میرے سینے میں دبی رہتی ہے۔ مجھے کوئی ابن قاسم نہیں ملتا، کوئی صلاح الدین ایوبی نظر نہیں آتا۔ یا رب العزت! میرے سینے کی آہیں ہی ہیں جو تیرے حضور حاضر ہیں، میرے دل کی پکار ہے، آنکھوں سے بہتا پانی ہے، اپنی خطاؤں پہ ندامت ہے اور لوگوں کے احساس کو جگانے کی صدا ہے. اور عجز و ندامت کے چند سکے ہیں۔ قبول کرلے، قبول کرلے۔

یارب! ایک ہی التجا ہے، دل بدل دے، امت مسلمہ کے ہر فرد کا دل بدل دے۔ پتھر دلوں کو موم کردے۔

حکمرانوں کے بہرے کان کو سماعت عطا کردے، آنکھوں کو بصیرت  کا نور عطا  کردے، امت مسلمہ کے حکمرانوں کی آنکھوں سے غفلت، حرص و ہوس کے پردے ہٹادے۔ اے میرے مولا سب کے دل تیری دو انگلیوں کے درمیان ہیں، ان سب دلوں کو غیرت ایمانی کی طرف پلٹا دے۔ ساری امت مسلمہ کے دل ایک کردے۔ اتفاق و اتحاد کی مضبوط زنجیر میں جکڑ دے، قرآن کی رسی تھما دے۔ یا رب ہم پہ اپنے گھر کے  بند دروازے کھول دے۔ انسانیت کو، امت مسلمہ کو اس وبا کی حقیقت سے آشنا کردے اور اس سے نجات دے۔ آپ کے غضب پہ چھائی رحمت کا واسطہ ہماری دعا قبول کر لے۔

  دعا ہر ناممکن کو ممکن بنا دینے کا ہتھیار ہے۔ میرے پاس بس یہی ہتھیار ہے۔ اسی کا استعمال مجھے آتا ہے۔ دعا کے اس ہتھیار کو معجزہ کردے۔ امت مسلمہ کو سکھی کردے۔ آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “ پیغام صبح: رب کعبہ سے فریاد”

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    پیغام صبح ۔۔۔۔ مناجات ۔۔ دل کی گہرائیوں سے نکلی فریاد۔۔۔۔۔ مگر ہم ٹھہرے بے حس،بے حمیت۔۔۔۔ اللہ شاید” عورت”کی فریاد سن لے۔۔۔۔۔ اب کے بار ہم مسلمان مرد”بانجھ "ہو گئے ہیں