باحجاب-مسلمان-خاتون-قرآن-مجید-کا-مطالعہ-کرتے-ہوئے

غم کا مداوا کیسے کیا جائے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  انسان کے لیے غم سے نجات کا اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں کہ وہ کسی ایسے کام میں مصروف ہوجائے جس سے اس کی توجہ ، ذہن بٹ جائے۔

کچھ لوگ اپنے قریبی دوست سے ملنے چلے جاتے ہیں اور بے شک قلبی ساتھی کو دل کا حال سنا کر ذہن کو یکسوئی ملتی ہے، اپنے خیر خواہ کی طرف سے تسلی کے دو بول جینے کا حوصلہ دیتے ہیں ۔کوئی ڈائری لکھتا ہے،کہیں پینٹنگ سے دل بہلایا جاتا ہے۔ غرض ہر کوئی اپنی سوچ کے مطابق اپنے دکھ کا مداوا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

قرآن پاک کی آیات کو یاد کرنا سب سےبہترین طریقہ ہے۔کوئی بھی تحریر زبانی یاد  کرنے میں انسان کی ذہنی صلاحیت  اور یکسوئی جب تک  مکمل طور پہ استعمال نہ ہوکچھ یاد نہیں ہو سکتا۔ ایک آیت کو بھی یاد کرنا ہو تو اس پہ پوری توجہ درکار ہوتی ہے ۔ پھر اس کی تکرار اور دہرائی باقی غیر ضروی اور تکلیف دہ  باتوں سے غافل کر دیتی ہے۔

اللہ کا کلام زبان کی بہت سی برائیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔دل کو سکینت ملتی ہے ۔ہر حرف پہ دس نیکیاں ملنے کی امید لوگوں کی کڑوی باتوں کو پس منظر  میں لے جاتی ہے۔ اللہ رب العزت سے بڑھ کر کون ہمارا دوست ،خیر خواہ اور مشیر ہو سکتا ہے۔ ہر پریشان بندے کو ایک سننے والا کان درکار ہوتا ہےجو اس کا دکھ سنے اور اس کا مداوا کرنے میں پوری راز داری رکھے،عزت نفس کا خیال رکھے۔ اس سےباتیں کرے، حوصلہ دے تو یاد رکھنا چاہیے کہ  اللہ کی باتیں  اس کا  کلام ہی تو ہے جس میں دل کی تسکین بھی ہے اور حوصلہ افزائی بھی۔۔ سبحان اللہ

   روزانہ ایک آیت یاد کرنا اور اس کے ترجمے پہ غور کرنا کوئی کٹھن کام نہیں ۔کام کاج کرتے اسے دہراتے رہنے سے دماغ میں شیطانی خیالات جگہ نہیں پا سکتے۔ وقت میں برکت ہوتی ہے ۔کام کاج آسان لگتا ہے کیونکہ دل و دماغ میں منفی سوچیں پنپنے کا موقع نہیں ہوتا۔ اور یہ اہم نہیں ہے کہ کس نے کتنا قرآن حفظ کیا اور کتنی  مدت میں کیا۔اہم ترین بات یہ ہے کہ آپ کی زندگی کا کتنا حصہ قرآن سے مربوط رہا اور جب دنیا سے رخصت ہوئے تو کس کام میں مشغول تھے ؟

 اداروں اور گھروں،خاندان یا جہاں بھی لوگوں کے مشترکہ مفادات ہوں باہم چپقلش ہونا فطری امر ہے۔

اور بعض لوگوں کے مزاج میں رعونت ہوتی ہے جو دوسروں کے لیے باعث آزار بنے رہتےہیں ۔ فسادی اور حاسد لوگ بھی لوگوں کی اذیت کا باعث بنتے ہیں ۔ معمولی باتوں کو وجہ نزاع بنانا بے قصور کو ملوث کرنا،  طرح طرح سے زچ کرنا ان کا وتیرہ ہوتا ہے ۔

کبھی ادارے یا گھر کا سربراہ اپنے ماتحتوں کو تختہ مشق بناتا ہے ۔ بلا وجہ ذہنی اذیت میں مبتلا رکھتا ہے۔ ان سے الجھنا خود کو مزید عذاب میں گرفتار کرنا ہے۔ اس کا بہترین علاج یہی ہے کہ اللہ کے کلام کو اپنی زبان پہ جاری رکھا جائےاور عمل میں لانے کی کوشش کی جائے۔ ذہن کو اس آیت  کے ترجمے پہ مرکوز رکھا جائے اور دل کو اس کلام کی حلاوت سے آشنا کیا جائے۔ ایک آیت یاد کرنے میں کتنے دن لگتے ہیں یہ اہم نہیں ہے۔ اہم یہ ہے کہ زبان اللہ کے کلام سے تر رہے، ذہن میں پریشان کن خیالات نہ آئیں اور دل میں غصہ اور انتقامی کارروائی کے منصوبے پروان نہ چڑھ سکیں ۔

رمضان المبارک  قرآن پاک کا مہینہ ہے اس میں  کوئی سورت یاد کرنے کی ابتدا کر دی جائے اور اپنا ارادہ مضبوط کرتے رہنا چاہیے اس دعا کے ساتھ کہ

’اے اللہ قرآن پاک کو میرے دل کی بہار،آنکھوں کی   ٹھنڈک اور سینے  کا نور  قبر کی وحشتوں کا ساتھی بنادے اور میں  چلتا پھرتا  قرآ ن بن جاؤں ۔  اس کلام کی محبت  سے میرے ہر  غم کامداوا ہو جائے‘۔ آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “غم کا مداوا کیسے کیا جائے؟”

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    بہت عمدہ ۔۔۔ معاشرتی رویوں اور مسائل کا حل ۔۔ قرآن میں۔۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے