انسان-اور-اس-کا-دماغ

پیغام صبح: کیا ہم عقل سلیم  سے عاری ہو رہے ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ انسان کا ذہنی توازن بر قرار نہ رہے تو اس کے افعال بھی غیرمتوازن ہوجاتے ہیں۔ کسی کا صحت مند جسم، خوب صورت شکل، کسی کام کی نہیں اگر دماغی صحت مشکوک ہو اور اگر ناقابل علاج ہو تو حد درجہ باعث آزار ہے۔ ایسا فرد ہوش و حواس سے بے گانہ ہوتا ہے۔

وہ نہیں جانتا کہ کپڑے پہننا اور عریاں ہونے میں فرق کیا ہے؟ وہ نہیں سمجھتا کہ بھرے بازار میں ننگے پھرنا انسان کو زیب نہیں دیتا۔ اسے نہیں علم رہتا کہ گندگی کھانے کی چیز نہیں ہوتی، اسے رشتوں ناتوں کا لحاظ نہیں رہتا۔

گویا انسان کی دماغی صحت ہی اسے انسان کہلاتی ہے، جس سے وہ صحیح اور غلط کا شعور حاصل کرتا ہے، مزید سیکھتا ہے، آگے بڑھتا ہے۔ پاگل شخص سے تو لوگ خوف کھاتے ہیں، جانے کب کیا کر بیٹھے۔

اللہ تعالی نے قرآن پاک کو پوری انسانیت کی فلاح کے لیے اتارا اور انسانیت کے دماغ کی حیثیت عطا کر رکھی ہے۔ ساری انسانیت کی بالغ نظری یہی ہے کہ وہ کلام اللہ سے راہنمائی لے اور امت مسلمہ نے اس کے ذریعے سے سب سے زیادہ بالغ نظر اور عقل سلیم کا مالک ہونے کا اقرار کر رکھا ہے۔

 جب مسلمان قرآن پاک کی نظر سے نہ دیکھے، نہ سوچے تو پھر وہ دماغی توازن کھو بیٹھتا ہے، عقل سلیم سے عاری ہوجاتا ہے، بالغ نظری سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

وہ نہیں جانتا کہ لباس کی حدود کیا ہیں؟ حرام و حلال کی قیود کیا ہیں؟ وہ لباس پہننے کے باوجود عریاں نظر آتا ہے اور حرام کمائی اسے گندگی کی شکل میں نظر نہیں آتی۔ اسے گناہ، ثواب اور ثواب، گناہ نظر آتا ہے۔ وہ بھول جاتا ہے کہ سماعت بصارت اور خیالات کی پکڑ ہو جائے گی۔ وہ رشتوں کے تقدس پہ وار کرتا ہے اور انسانیت چھوڑ کر درندہ ہوجاتا ہے۔ وہ ’جیسے چاہو جیو ‘جیسے  احمقانہ طرزعمل پہ جیتا ہے۔

جب کوئی پوری قوم اس پاگل پن میں مبتلا ہوجائے تو اللہ تعالی کے پاس اس کا علاج یہ ہے کہ اسے   صفحہ ہستی سے مٹا کر کسی نئی صحت مند قوم کو لے آئے ۔ جو عقل سلیم سے عاری نہیں ہوتی وہ اللہ کی مرضی کے مطابق جیتی  اور مرتی ہے ۔۔ اس کا نفس اس کا الٰہ نہیں ہوتا۔   نفس کی مرضی  کے مطابق زندگی گزارنے والے عقل سے  بے گانہ ہوتے ہیں ۔

کیا ہم بحیثیت قوم عقل سلیم  سے عاری تو نہیں ہوتے جارہے؟

ہر فرد قرآن پاک کے آئینے میں اپنی زندگی گزارنے کے طریقے کا یعنی  اپنی عقل سلیم کا  جائزہ لے ۔۔ اس لیے کہ  قوم افراد کا ہی مجموعہ ہوتی ہے۔

ساری امت مسلمہ کو ذہن میں رکھتےہوئے دعا کی کثرت کی جائے۔

نسئلک یا اللہ یا رحمان بجلاک و نور وجھک ان تلزم قلوبنا حفظ کتابک و عملا بکتابک۔ آمین

یا اللہ یا رحمان ! ہم تیری بزرگی اور تیرے چہرہ  کے نور کا واسطہ دے کر دعا کرتے ہیں کہ اپنی کتاب کو حفظ کرنے اور اس پہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “پیغام صبح: کیا ہم عقل سلیم  سے عاری ہو رہے ہیں؟” جوابات

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    محترمہ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم کے کالم بڑے فکر انگیز ہوتے ہیں۔۔۔ اس کالم کے آغاز میں دماغی صحت کا ذکر کرکے جس طرح انھوں نے قرآن کی تعلیمات سے عاری لوگوں کو بھی "دماغی مریض”قرار دیا ہے۔۔ یہ عمدہ تمثیل ہے۔۔۔ یا اللہ ہم پہ رحم فرما آمین

  2. رضی الدین سید Avatar
    رضی الدین سید

    عمدہ ، مختصر ، اور نصیحت بھری تحریر