اماں بی سے ہمارا تعزیت کرنا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

مدثر محمود سالار۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ سال موسم سرما کےایک روشن دن میں جاب پر پہنچا۔ خراماں خراماں چلتے ہیلو ہائے کرتے حاضری لگانے والے کلاک کی طرف رواں دواں تھا کہ ایک جگہ خلقت کو اکٹھا دیکھ کر تجسس ہوا کہ اللہ جانے کیا ہوا۔

چلنے کی رفتار تیز کی جلدی سے حاضری لگائی اور واپس دوڑا کہ دیکھوں کیوں خلقت جمع ہے؟جیسے جیسے ہجوم کے قریب ہوا تو پریشانی ہوئی کیونکہ لوگ جس ٹیبل کے گرد جمع تھے اس ٹیبل کے گرد میری پسندیدہ اماں بی کام کرتی ہیں۔

کوشش کرکے ہجوم کے اندر جھانکا تو اماں بی زارو قطار رو رہی ہیں اور ہر ایک کے گلے لگ کر کبھی کبھی اونچی آواز میں دردناک چیخ مار کر سب کا دل دہلائے جارہی ہیں۔ میں تھوڑا کھسک کر پیچھے ہوا اور جلدی سے ذہن کو فعال کیا اور پہلا حکم اپنے سوئے ہوئے دماغ کو یہ دیا کہ چل بھائی! جھاڑ پونچھ کرکے کونوں کھدروں سے انگریزی نکال جلدی جلدی۔

اللہ نے کرم کیا اور انگریزی تعاون پر آمادہ ہوگئی اور میں نے انگریزی کو دوبارہ ٹاکی شاکی لگاکر تیار کیا اور آگے بڑھا۔ بس! انگریزی تھی کہ ابل ابل کر نکلنا چاہ رہی تھی کہ ایک اور مسئلہ سامنے آگیا۔

دل ایک لمحے کو رک سا گیا اور فوراً دماغ کو میسج کیا کہ مولانا! اب یہ بتاؤ کہ اماں کو گلے لگا کر افسوس کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ہائے وہ لمحے جب اظہار ہمدردی اور فتاوی پاکستانیہ اسلامیہ کے درمیان پھنس گیا۔

لوگ آہستہ آہستہ ہٹتے جارہے تھے میرا نمبر آیا ہی چاہتا تھا اور میں پسینہ پسینہ ہورہا تھا کہ گلے ملتا ہوں تو اسلام جاتا ہے نہیں ملتا تو مسلمان کا اخلاق جاتا ہے۔ اسی شش و پنج میں دماغ کے کسی کونے سے صدا آئی کہ میاں! یہ اماں بی تمہاری دادی جان سے زیادہ عمر رسیدہ ہیں فورا گلے لگ جا،بس کسی دوشیزہ کو دیکھ کر دادی والا نقطہ یاد نہ کرنا اور اجتناب اجتناب کی عملی تصویر بن جانا۔

ہم آگے بڑھے اور اماں کا آنسوؤں بھرا چہرہ دیکھ کر دل سے افسردہ ہوگئے۔
اماں بی خود ہی آگے بڑھیں اور بانہیں کھول کر ہمیں گلے لگا لیا۔ ہم نے انگریزی کے دریا پر باندھے ہوئے بند کھول دئیے اور ریسٹ ان پیس سے شروع کیا اور مغفرت کرواتے ،قبر کو نور سے منور کرواتے ،لواحقین کے لیے صبر کی دعا اور بار بار اپنی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے ہم نے جب بریک لگائی تو اماں بی بھی سنبھل چکی تھیں۔

اماں کی ہچکیاں ختم ہوچکی تھیں ہم سوچ رہے تھے واہ واہ آج تو انگریزی ہمیں تشکر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہوگی۔
اب مرحلہ یہ آن پہنچا تھا کہ یہ تو پتا چلے اماں بی کا کون اس جہانِ فانی سے کوچ کرگیا؟
ہمارے استفسار پر اماں نے دوبارہ چیخ ماری اور اماں کا جواب سن کر ہماری آنکھوں کے سامنے پردہ چھاگیا۔
آہ اتنی محنت سے پہلی بار کسی سے اتنی تفصیلی تعزیت انگریزی میں کی اوران کے جواب سے ہمارے تمام الفاظ کا خون ہوگیا۔

اب آپ کو شاید یہ تجسس ہوگا کہ اماں نے کیا جواب دیا تھا اماں کا کون انتقال کرگیا؟
اماں بولی:
“میری پیاری کتیا مرگئی ہے”


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “اماں بی سے ہمارا تعزیت کرنا”

  1. عنایت اللہ کامران Avatar
    عنایت اللہ کامران

    بہت خوب سالار صاحب… ہنسنے پر مجبور ہو گیا… اس قسم کی ہلکی پھلکی تحریریں لکھتے رہیں.