منزہ شاھین، گوجرہ :
مولانا نے روتے ہوئے بتایا، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے مجھے بتایا کہ ٹیکساس کی جس جیل 6*6فٹ کے کمرے میں عافیہ صدیقی بند ہے، اس کے گارڈ نے مجھے فون کیا کہ تم اس بی بی کے لئے کوشش کیوں نہیں کرتے جس کی کوٹھڑی میں جب بھی میں جاتا ہوں وہ قرآن پڑھ رہی ہوتی ہے اور ساری کوٹھڑی نور سے بھر ی ہوتی ہے۔
فوزیہ بیٹی نے مجھے یہ بھی بتایا کہ 2016کے انتخابات کے بعد امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے کچھ قیدیوں کو رہا کر نا تھا تو عافیہ کا نام بھی اس میں شامل تھا، اس کی رہائی حکومت پاکستان کے ایک خط سے مشروط تھی لیکن ادھر سے کوئی خط نہ گیا، میں نے دفترِ خارجہ سے رابطے کیے، ساری فلاحی وسماجی تنظیموں نے شور مچایا لیکن ان بدنصیب حکمرانوں کی قسمت میں یہ نیکی نہیں تھی۔
مولانا نے کہا کہ دونوں بہنیں ہی سخت آزمائش میں ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ دو دو ملازمتیں کر رہی ہیں، ایک سے عافیہ کے بچے پال رہی ہے اور ایک سے اپنے۔ اس کے علاوہ ہر فورم سے اپنی بہن کے لئے آواز بھی اٹھا رہی ہے۔
ہمارے موجودہ حکمرانوں نے کئی سال عافیہ کی والدہ سے جاجاکر وعدے کیے تھے کہ اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلا کام عافیہ کو واپس لانے کا کریں گے لیکن
وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا
کئی سال یہلے جب امریکی جج نے عافیہ کو 86 سال قید کی سزا سنا کر کہا تھا کہ میں نے اس کی زندگی برباد کر دی ہے تو عافیہ کی والدہ کے الفاظ آج بھی نظروں میں گھوم رہے ہیں کہ
”نہیں بلکہ عافیہ نے تمہاری عاقبت خراب کر دی“
آج میں سوچ رہی ہوں کہ اپنی بیٹی کو پکڑ کر غیروں کےحوالے کر تے ہوئے ان حکمرانوں کے ذرا ہاتھ نہ کانپے تو کیا کل حشر میں نامہءاعمال پکڑتے ہو ئے بھی نہ کانپیں گے؟
اس دن جب زندہ گاڑی جانے والی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس قصور میں ماری گئی؟؟؟
2 پر “جب زندہ گاڑی جانے والی لڑکی سے پوچھا جائے گا!” جوابات
درد دل ہر لفظ سے عیان ہے لیکن یہ بات کہ امریکی جج نے اپنی عاقبت خراب کر لی ۔۔درست نہین پوری امت مسلمہ نے اپنی عاقبت خراب کر لی ۔۔۔بہت اچھی تحریر
بہت شکریہ آپ کی رہنمائی کا ۔۔۔اہلِ علم کی انگلی پکڑ کر ہی ہم طفلانِ مکتب نے چلنا ھے ۔۔۔