روتی ہوئی اداس ننھی بچی

I Will Kill Them.

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹرشائستہ جبیں:

کسی نے اپنے بہت پیارے کے بچھڑنے پر لکھا تھا ”جدائی موت ہوتی ہے“.
ملنے، بچھڑنے پر بہت لکھا گیا ہے، شاعری کی گئی ہے اور رشتوں، خوابوں، احساسات سے جدائی کی نوحہ خوانی کی گئی ہے. جدائی کے زخم ایسے گھاؤ اور ناسور بن جاتے ہیں، جن کا مندمل ہونا ممکن نہیں ہوتا اور یہ ناسور دل کے ایک کونے میں سدا رِستا رہتا ہے.

ویسے تو جدائی کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے کچھ دائمی اور کچھ عارضی ہیں، لیکن قسم کوئی بھی ہو، جدائی ایسا زہر ہے جو نس نس کو کاٹتا ہے اور انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے، اس کی ٹیس ہمیشہ دل کو بے قرار اور مضطرب رکھتی ہے.

ایسی ہی ایک عارضی جدائی بیٹیاں اپنے والدین کو دے کر نئے گھر روانہ ہو جاتی ہیں. مذہب اور معاشرے کے اس قانون سے کسی کو مفر نہیں اور بیٹی کے پیدا ہونے پر والدین کی آنکھوں میں آنسو آنے کا سبب بھی یہی دور کھڑی نظر آتی جدائی ہوتی ہے.

یہ احساس کہ یہ رحمت بطور امانت انہیں عطا کی گئی ہے اور اس کی بہترین تعلیم و تربیت کر کے اس سے جدائی کا غم سہنا ہو گا. اسی عارضی جدائی کے احساس کے ساتھ ہی بیٹی کی طرف اُٹھتی ان کی ہر نگاہ دھندلا جاتی ہے.

جدائی کی یہ گھڑیاں وقت ٹھہرنے کا باعث بنتی ہیں، سب کچھ رک جاتا ہے. یوں لگتا ہے کہ دل کے اندر دور تک خزاں نے ڈیرے ڈال لیے ہیں، خزاں تو ویسے بھی جدائی کا موسم کہلاتا ہے، پتے درختوں سے جیسے جھڑ کر انہیں ٹُنڈ مُنڈ کر دیتے ہیں،

ویسے ہی بیٹی کی جدائی بھی والدین کے دلوں کو اداس اور اکیلا کر دیتی ہے. ان کے دلوں کا ایک حصہ بیٹیاں اپنے ساتھ لے کر روانہ ہو جاتی ہیں اور وہ ادھورے اور ویران دل کے ساتھ بظاہر ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیلائے زندگی گزارتے چلے جاتے ہیں. اس جدائی کے لیے بیٹی کے ہوتے ہی اگرچہ والدین ذہنی طور پر تیار ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی اس گھڑی کی آہٹ سے ان کے دل ڈوب ڈوب جاتے ہیں.

والدین کے ساتھ ساتھ چھوٹے بہن بھائی بھی جدائی اس تکلیف میں حصہ دار ہوتے ہیں. ان کے معصوم اذہان اس چیز کو تسلیم کرنے سے انکاری ہوتے ہیں کہ ان کی پیاری بہن ان کے ساتھ ایک گھر میں مزید نہیں رہے گی.

یہ حقیقت ان کے دماغ قبول نہیں کرتے اور وہ سراپا سوال بن جاتے ہیں کہ آخر ایسا کیوں ہونے جا رہا ہے؟ کہوں ان کی پیاری دوست نما بہن اپنا گھر چھوڑ کر کسی کے اور کے گھر جا رہی ہے. ان کے سوالوں سے چھلکتی اداسی اور بے قراری دلوں کو اور بوجھل اور رنجیدہ کرتی ہے.

ایک بہترین دوست کی گیارہ سالہ بہن جو شادی کے تصور سے ناواقف ہے، اس نے بہن کی شادی کے حوالے سے ایسے ہی سوالات اُٹھائے.. وہ بہن سے پوچھ رہی ہوتی ہے کہ گھر میں جو مہمان آتے ہیں، مجھے پتہ چل گیا ہے، وہ آپ کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے جائیں گے، ایسا کیوں ہوگا؟ آپ کیوں ہمیں چھوڑ کے ان کے ساتھ ان کے گھر میں رہنے چلی جائیں گی؟ میں ایسا نہیں ہونے دوں گی.

اس کے سوالات نے بہن کو اسے سمجھانے کا موقع دیا کہ اسے شادی کے حوالے سے مذہبی، معاشرتی تعلیمات اور اقدار سے آگاہ کر کے اس کی پریشانی دور کرے. بچی نے ساری بات سن بھی لی، سمجھ بھی لی،

لیکن یہ حقیقت کہ اس کی پیاری بہن واقعتاً انہیں چھوڑ کر چلی جائے گی، پر وہ سمجھوتہ کرنے کو تیار نہ ہوئی اور غصے سے یہ کہتی ہوئی کہ جو آپ کو ہم سے الگ کرنے آئے گا، I Will Kill Them کمرے سے باہر چلی گئی.

یہ صرف ایک جملہ نہیں ہے، ایک جذبہ ہے، بہن سے جُڑی وابستگی ہے، محبت ہے، اپنائیت کا احساس ہے، اس کے صرف اپنے گھر والوں کے لیے ہونے کے تسلط کا اظہار ہے، وہ اپنی بہن کو کسی اور کے ساتھ شئیر کرنے کو تیار نہیں ہے. وہ کیوں شئیر کرے، وہ تو صرف اس کی پیاری بہن ہے، جو اس کے کام کرتی ہے، اس کے لاڈ اُٹھاتی ہے، اس کی فرمائشیں خوش دلی سے پوری کرتی ہے،

جو ہر وقت اس کے لیے موجود ہوتی ہے. وہ کیسے برداشت کرے کہ وہ بہن اسے گھر میں روزانہ کی بنیاد پر نظر نہیں آیا کرے گی، وہ کیسے اس تلخ حقیقت کو قبول کرے کہ اس کی بہن کی زندگی پر اب اُس کے ساتھ ساتھ اور بھی لوگ حق رکھیں گے، اُس کے وقت میں اب اور بھی حصہ دار ہوں گے.

اُسے کیسے سمجھایا جائے کہ اے ننھی پری! یہ جدائی کی گھڑی تو ہر لڑکی کے گھر والوں پر آیا کرتی ہے، یہ تقسیم تو ازل سے ہر لڑکی کے اہل خانہ کو برداشت کرنا پڑ رہی ہے، اس جدائی کی چاپ کا نشتر تو ہر خاندان کے دل پر لگا کرتا ہے.

وہ معصوم کلی جدائی کے اس تکلیف دہ وقت سے گزر بھی جائے گی اور اسے تسلیم بھی کر لے گی، لیکن اس کا بے ساختہ جملہ محبت اور اپنائیت کی گواہی دیتا رہے گا.

I Will Kill Them.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “I Will Kill Them.”

  1. Ramsha Raza Avatar
    Ramsha Raza

    Very beautiful and heart touching article❤… Allah pak sb betiuo ky naseeb achy kary.. Ameen